Home » » راولپنڈی سانحہ کے حوالے سے اہم ترین سوالات

راولپنڈی سانحہ کے حوالے سے اہم ترین سوالات


راولپنڈی سانحہ کے حوالے سے اہم ترین سوالات درجہ ذیل ہیں۔ کوئی میڈیا کوئی کمیشن ان کے جوابات کبھی نہیں دے گا۔

تین گھنٹے تک مسجد میں نمازیوں پر فائرنگ کی گئی اُن کو ذبح کیا گیا، آگ لگا دی گئی، فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے سے روک دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس تمام عرصے میں آرمی کی کوئیک رسپانس فورس کو کیوں طلب نہ کیا گیا جو کہ صرف دو منٹ کے فاصلے پر موجود تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیعوں کے جلوس میں دہشت گردوں کو جدید اسلحہ لیکر شریک ہونے کی اجازت کیوں دی گئی، مسجد پر صرف دو پولیس اہلکار حفاظت پر تعینات تھے اور اُن کا تعلق بھی شیعہ مذہب سے تھا۔۔۔۔۔۔ ایسا کیوں؟؟؟؟؟

تین گھنٹے کے قتل عام اور جلاؤ گھیراؤ پر میڈیا نے کوئی رپورٹنگ کیوں نہیں کی۔۔۔۔۔ تین گھنٹے بعد بھی خبر دی گئی تو وہ یہ تھی کہ راجہ بازار میں کپڑے کی مارکیٹ جلا دی گئی۔۔۔۔۔

پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر اُن کے ساتھ مار پیٹ کی گئی تو میڈیا نے کوئی خبر کیوں نہ دی؟ اور اب تک اِس دہشت گردی کے حوالے سے کیوں خاموش ہے؟؟؟؟

لال مسجد کے طلباء کو تو صرف فلموں کی سی ڈی جلانے پر دہشت گرد قرار دے کر سارا سارا دن اُن پر رپورٹنگ اور پروگرام کیے جاتے تھے اور اِسے گورنمنٹ کی رٹ کو چیلنج کرنا اور پاکستان کی سلامتی پر حملہ قرار دیا جاتا تھا۔۔۔۔۔۔

اب تک حقائق کیوں چھپائے جارہے ہیں؟ اب تک شہداء کی لاشیں لواحقین کے حوالے کیوں نہیں کی گئیں؟

کیا پاکستان کی 90 فیصد سنی آبادی عملی طور پر چار سے پانچ فیصد شیعہ دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال ہے؟

نومبر 2011 میں نمائش چورنگی پر بھی شیعہ دہشتگردوں نے عالمی مجلس ختم نبوت کی مسجد پر حملہ کرکے اُس کو نذر آتش کرنے کی ناپاک کوشش کی تھی، کچھ دن پہلے بکھر میں شیعہ آبادی کے قریب سے گزرنے والے جلوس پرحملہ کرکے کئی لوگوں کو اغوا کیا گیا اور اُن پر ظالمانہ تشدد کے بعد شہید کرکے کرفیو کے باوجود اُن کی لاشیں بکھر کے مختلف علاقوں میں پھینکی جاتی رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ عید کے دن کوئٹہ میں سنیوں پر اُس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ عید گاہ سے نماز پڑھکر نکل رہے تھے، پچھلے سال کراچی میں سہراب گوٹھ پر مسجد و مدرسہ میں گھس کر فائرنگ کرنے سے ایک نمازی شہید اور 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے اِس موقع پر انچولی جو شیعوں کا گڑھ ہے میں ایک پولیس موبائل سمیت کئی گاڑیوں کو نذرآتش کیا گیا تھا اور رینجرز کی موبائل پر فائرنگ کرکے چار رینجرز اہلکاروں کو زخمی کیا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پارہ چنار میں مساجد پر حملے کرکے توڑ پھوڑ کی گئی اور وہاں کفریہ کلمات اور خلفائے راشدین کو گالیاں لکھیں گئیں جس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔۔۔۔۔۔۔ایسے نہ جانے کتنے ہی واقعات پاکستان کے طول و عرض میں روز ہی وقوع پذیر ہوتے ہیں لیکن اُن پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔

اِس سب کے بعد بھی اگر صبر کا کڑوا گھونٹ پینے کا سبق دیا جارہا ہے تو پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ شیعہ دہشت گردوں کو لگام دی جائے کہ جن کے ہاتھ سے اکثریت رکھنے کے باوجود مسلمان محفوظ نہیں اور یہ جب چاہتے ہیں اُن پر حملے کرکے انھیں شہید کرتے ہیں اور خبروں کو یا تو چھپا لیا جاتا ہے یا پردہ ڈال دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی فرقہ واریت کو ایک طرف جان بوجھ کر مسلط کیا جاتا ہے میڈیا اور حکومت کی طرف سے۔۔۔۔۔شیعہ کی فرقہ ورانہ سوچ کی مکمل حمایت کی جاتی ہے۔۔۔ اور دوسری طرف جن کے ساتھ کھلم کھلا ظلم کیا جائے انھیں اسلام اور مسلمانوں کے واسطے دیکر خاموش کرایا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ پھر کسی نئے سانحے تک کے لئے۔۔۔۔۔۔۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel