پاکستان کی تاریخ میں اب تک تقریباً 50 فضائی حادثات ہوچکے
ہیں، جن میں قومی ایئر لائن، نجی اور فوجی طیاروں کے حادثے
شامل ہیں، 30 حادثات ایسے ہیں جن میں بڑے جانی نقصانات
ہوئے۔ ملکی تاریخ کے چند بڑے حادثات کی تفصیلات
کچھ اس طرح ہے۔ 28 ستمبر 1992ء کو ایئر بس اے 300
کٹھمنڈو ایئرپورٹ کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی اور اس
میں سوار تمام 167 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ اب تک
پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ شمار کیا جاتا
ہے۔ 26 نومبر 1979ء کو پی آئی اے کا بوئنگ 707 سعودی عرب
میں طائف کے پہاڑوں میں حادثے کا شکار ہوا اور
تمام 156 مسافر جاں بحق ہوگئے۔ ایئرلائن کی تاریخ میں
اس حادثے کو بھی بڑے حادثات میں شمار کیا جاتا ہے۔
28 جولائی 2010ء کو اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں سے
ٹکراکر نجی فضائی کمپنی ایئربلو کا طیارہ تباہ ہوگیا، اس
طیارے میں 152افراد ہلاک ہوئے۔ 28 مئی 1965ء کو
پی آئی اے کا طیارہ
اے پی اے ایم ایچ قاہرہ کے ہوائی اڈے پر اترنے کے دوران
تباہ ہوگیا، طیارے میں 119 افراد سوار تھے جس میں
سے صرف 6 افراد کو
زندہ بچایاجاسکاتھا۔ 25 اگست 1989ء کو گلگت میں
فوکر ایف 27 کو حادثہ پیش آیا، جس کے نتیج
ے میں تمام 54 افراد جاں بحق ہوگئے، اس طیارے کا ملبہ
آج تک نہیں مل سکا ہے۔ 10 جولائی 2007ء کو پی آئی اے
کا فوکر طیارہ ملتان سے لاہور جانے کیلئے فضا میں بلند ہوا
ہی تھا کہ ملتان
ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں 2 بریگیڈیئر، وائس
چانسلر زکریا یونیورسٹی، ہائی کورٹ کے 2 جج صاحبان سمیت 45 افراد جاں بحق ہوئے۔ 25 دسمبر 1956ء کو پی آئی اے کا طیارہ 245 فضا میں بلند ہوا تو بدنصب مسافروں کو یہ علم نہیں تھا کہ ممبئی میں ان
کا طیارہ حادثے کا شکار ہوجائے گا، حادثے میں
40 افراد ہلاک ہوئے۔ 17 اگست 1988ء کو صدر پاکستان ضیاء الحق کا طیارہ سی ون 130 بہاولپور شہر میں فضا میں ہی حادثے کا شکار
ہوگیا۔ اس میں صدر سمیت 30سے زائد مارے گئے۔
یکم جولائی 1957ء کوپی آئی اے کا ڈکوٹا طیارہ 347 چراخی
کے قریب گر کر تباہ ہوگیاجس میں 24 افراد اپنی
جانیں گنوا بیٹھے۔ 26 مارچ 1965ء کو ایک اور ڈکوٹا
طیارہ 347 حادثے کا شکار ہوا اور اس بار جائے حادثہ
لواری پاس پاکستان تھا، حادثے میں 22 افراد جاں بحق
ہوئے جبکہ 4 افرادکو بچالیا گیا۔ ایک اور حادثہ پی آئی اے
کی فلائٹ کو اس وقت پیش
آیا جب 15 مئی 1958ء
کو طیارہ دہلی کے پالم ایئرپورٹ پر
گرکرتباہ ہوگیا طیارے
میں سوار 32 افراد میں سے 21 افراد جاں بحق
ہوگئے۔ 20 فروری 2003ء کو پاک فضائیہ کے
سربراہ مصحف علی میر کا طیارہ کوہاٹ کے
قریب گر کر تباہ ہوا جس میں ایئر چیف
سمیت 15افسران بھی جاں بحق ہوئے۔
ہیں، جن میں قومی ایئر لائن، نجی اور فوجی طیاروں کے حادثے
شامل ہیں، 30 حادثات ایسے ہیں جن میں بڑے جانی نقصانات
ہوئے۔ ملکی تاریخ کے چند بڑے حادثات کی تفصیلات
کچھ اس طرح ہے۔ 28 ستمبر 1992ء کو ایئر بس اے 300
کٹھمنڈو ایئرپورٹ کے قریب حادثے کا شکار ہوگئی اور اس
میں سوار تمام 167 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ اب تک
پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ شمار کیا جاتا
ہے۔ 26 نومبر 1979ء کو پی آئی اے کا بوئنگ 707 سعودی عرب
میں طائف کے پہاڑوں میں حادثے کا شکار ہوا اور
تمام 156 مسافر جاں بحق ہوگئے۔ ایئرلائن کی تاریخ میں
اس حادثے کو بھی بڑے حادثات میں شمار کیا جاتا ہے۔
28 جولائی 2010ء کو اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں سے
ٹکراکر نجی فضائی کمپنی ایئربلو کا طیارہ تباہ ہوگیا، اس
طیارے میں 152افراد ہلاک ہوئے۔ 28 مئی 1965ء کو
پی آئی اے کا طیارہ
اے پی اے ایم ایچ قاہرہ کے ہوائی اڈے پر اترنے کے دوران
تباہ ہوگیا، طیارے میں 119 افراد سوار تھے جس میں
سے صرف 6 افراد کو
زندہ بچایاجاسکاتھا۔ 25 اگست 1989ء کو گلگت میں
فوکر ایف 27 کو حادثہ پیش آیا، جس کے نتیج
ے میں تمام 54 افراد جاں بحق ہوگئے، اس طیارے کا ملبہ
آج تک نہیں مل سکا ہے۔ 10 جولائی 2007ء کو پی آئی اے
کا فوکر طیارہ ملتان سے لاہور جانے کیلئے فضا میں بلند ہوا
ہی تھا کہ ملتان
ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں 2 بریگیڈیئر، وائس
چانسلر زکریا یونیورسٹی، ہائی کورٹ کے 2 جج صاحبان سمیت 45 افراد جاں بحق ہوئے۔ 25 دسمبر 1956ء کو پی آئی اے کا طیارہ 245 فضا میں بلند ہوا تو بدنصب مسافروں کو یہ علم نہیں تھا کہ ممبئی میں ان
کا طیارہ حادثے کا شکار ہوجائے گا، حادثے میں
40 افراد ہلاک ہوئے۔ 17 اگست 1988ء کو صدر پاکستان ضیاء الحق کا طیارہ سی ون 130 بہاولپور شہر میں فضا میں ہی حادثے کا شکار
ہوگیا۔ اس میں صدر سمیت 30سے زائد مارے گئے۔
یکم جولائی 1957ء کوپی آئی اے کا ڈکوٹا طیارہ 347 چراخی
کے قریب گر کر تباہ ہوگیاجس میں 24 افراد اپنی
جانیں گنوا بیٹھے۔ 26 مارچ 1965ء کو ایک اور ڈکوٹا
طیارہ 347 حادثے کا شکار ہوا اور اس بار جائے حادثہ
لواری پاس پاکستان تھا، حادثے میں 22 افراد جاں بحق
ہوئے جبکہ 4 افرادکو بچالیا گیا۔ ایک اور حادثہ پی آئی اے
کی فلائٹ کو اس وقت پیش
آیا جب 15 مئی 1958ء
کو طیارہ دہلی کے پالم ایئرپورٹ پر
گرکرتباہ ہوگیا طیارے
میں سوار 32 افراد میں سے 21 افراد جاں بحق
ہوگئے۔ 20 فروری 2003ء کو پاک فضائیہ کے
سربراہ مصحف علی میر کا طیارہ کوہاٹ کے
قریب گر کر تباہ ہوا جس میں ایئر چیف
سمیت 15افسران بھی جاں بحق ہوئے۔