Home » » تقدیر یا قسمت کے متعلق بات

تقدیر یا قسمت کے متعلق بات


تقدیر یا قسمت کے متعلق بات
س… میرے ذہن میں تقدیر یا قسمت کے متعلق بات اس وقت آئی جب ہمارے نویں یا دسویں کے استاد نے کلاس میں یہ ذکر چھیڑا، انہوں نے کہا کہ ہر انسان اپنی تقدیر خود بناتا ہے، اگر خدا ہماری تقدیر بناتا تو پھر جنت و دوزخ چہ معنی دارد؟ مطلب یہ کہ ہم جو برے کام کرتے ہیں، اگر وہ خدا نے ہماری قسمت میں لکھ دئیے ہیں تو ہمارا ان سے بچنا محال ہے، پھر دوزخ اور جنت کا معاملہ کیوں اور کیسے؟ میرے خیال میں تو انسان خود اپنی تقدیر بناتا ہے۔
میں نے اپنے ایک قریبی دوست سے اس سلسلے میں بات کی تو اس نے بتایا کہ: خدا نے بعض اہم فیصلے انسان کی قسمت میں لکھ دئیے ہیں، باقی چھوٹے چھوٹے فیصلے انسان خود کرتا ہے، اہم فیصلوں سے مراد بندہ بڑا ہوکر کیا کرے گا؟ کہاں کہاں پانی پیئے گا وغیرہ، لیکن انسان اپنی صلاحیت اور قوتِ فیصلہ کی بنیاد پر ان فیصلوں کو تبدیل بھی کرسکتا ہے۔
آپ نے کچھ احادیث وغیرہ کے حوالے دئیے ہیں، آپ نے اس کے ساتھ کوئی وضاحت نہیں دی، صرف یہ کہہ دینا کہ: “قسمت کے متعلق بات نہ کریں۔” میری رائے میں تو کوئی بھی اس بات سے مطمئن نہیں ہوگا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات کہی ہے تو انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ: “سابقہ قومیں اسی وجہ سے تباہ ہوئیں کہ وہ تقدیر کے مسئلے پر اُلجھے تھے۔” اب ذرا آپ اس بات کی وضاحت کردیں تو شاید دل کی تشفی ہوجائے۔
ج… جان برادر۔ السلام علیکم! اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ کائنات کی ہر چھوٹی بڑی، اچھی بری چیز صرف اللہ تعالیٰ کے ارادہ، قدرت، مشیت اور علم سے وجود میں آئی ہے، بس میں اتنی بات جانتا ہوں کہ ایمان بالقدر کے بغیر ایمان صحیح نہیں ہوتا، اس کے آگے یہ کیوں، وہ کیوں؟ اس سے میں معذور ہوں۔
تقدیر اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، اس کو انسانی عقل کے ترازو سے تولنا ایسا ہے کہ کوئی عقل مند سونا تولنے کے کانٹے سے “ہمالیہ” کا وزن کرنا شروع کردے، عمریں گزر جائیں گی مگر یہ مدعا عنقا رہے گا۔
ہمیں کرنے کے کام کرنے چاہئیں، تقدیر کا معما نہ کسی سے حل ہوا نہ ہوگا، بس سیدھا سا ایمان رکھئے کہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے، اور ہر چیز اس کی تخلیق سے وجود میں آئی ہے، انسان کو اللہ تعالیٰ نے اختیار و ارادہ عطا کیا ہے مگر یہ اختیار مطلق نہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے کسی نے دریافت کیا کہ انسان مختار ہے یا مجبور؟ فرمایا: ایک پاوٴں اٹھاوٴ! اس نے اٹھالیا، فرمایا: دوسرا بھی اٹھاوٴ! بولا: حضور! جب تک پہلا قدم زمین پر نہ رکھوں دوسرا نہیں اٹھاسکتا۔ فرمایا: بس انسان اتنا مختار ہے، اور اتنا مجبور! بہرحال میں اس مسئلہ میں زیادہ قیل و قال سے معذور ہوں اور اس کو بربادیٴ ایمان کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel