Home » » متعدی امراض اور اسلام

متعدی امراض اور اسلام


متعدی امراض اور اسلام
س… کیا جذام والے سے اسلام نے رشتہ ختم کردیا ہے؟ اگر نہیں تو اس کے مریض سے جینے کا حق کیوں چھینا جاتا ہے؟ اور یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ: “اس سے شیر کی طرح بھاگو اور اس کو لمبے بانس سے کھانا دو”؟
ج… جو شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس سے لوگوں کو اذیت ہوتی ہو، اگر لوگوں کو اس سے الگ رہنے کا مشورہ دیا جائے تو یہ تقاضائے عقل ہے، باقی بیماری کی وجہ سے اس کا رشتہ اسلام سے ختم نہیں ہوگا، اس بیماری پر اس کو اجر ملے گا۔ اسلام تو مرض کے متعدی ہونے کا قائل نہیں، لیکن اگر جذامی سے اختلاط کے بعد خدانخواستہ کسی کو یہ مرض لاحق ہوگیا تو ضعیف الاعتقاد لوگوں کا عقیدہ بگڑے گا اور وہ یہی سمجھیں گے کہ یہ مرض اس کو جذامی سے لگا ہے، اس فسادِ عقیدہ سے بچانے کے لئے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ: اس سے شیر کی طرح بھاگو (لمبے بانس سے کھانا دینے کا مسئلہ مجھے معلوم نہیں، نہ کہیں یہ پڑھا ہے)۔ الغرض جذام والے کی تحقیر مقصود نہیں بلکہ لوگوں کو ایذائے جسمانی اور خرابیٴ عقیدہ سے بچانا مقصود ہے۔ اگر کوئی شخص قوی الایمان اور قوی المزاج ہو وہ اگر جذامی کے ساتھ کھاپی لے تب بھی کوئی گناہ نہیں، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جذامی کے ساتھ ایک برتن میں کھانا کھایا ہے۔
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے انبیاء علیہم السلام کی معیت نصیب ہوگی، ان کا درجہ نہیں!
س… کیا آپ مندرجہ ذیل آیتِ کریمہ کی پوری تشریح بیان فرمائیں گے؟:
“ومن یطع الله والرسول فاولئک مع الذین انعم الله علیھم من النبیین والصدیقین والشہداء والصلحین وحسن اولئک رفیقا۔” (النساء:۶۹)
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس کا ترجمہ یہ ہے کہ: “جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں میں شامل ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء (علیہم السلام) اور صدیقین اور شہداء اور صالحین میں، اور یہ لوگ بہت ہی اچھے رفیق ہیں۔” اور اس کی تشریح یہ بتلاتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے نبی، صدیق، شہید اور صالح کا درجہ مل سکتا ہے۔
ج…یہ تشریح دو وجہ سے غلط ہے، ایک تویہ کہ نبوت ایسی چیز نہیں جو انسان کو کسب و محنت اور اطاعت و عبادت سے مل جائے، دوسرے اس لئے کہ اس سے لازم آئے گا کہ اسلام کی چودہ صدیوں میں کسی کو بھی اطاعتِ کاملہ کی توفیق نہ ہوئی۔
آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اپنی استطاعت کے مطابق اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں کوشاں رہیں گے، گو ان کے اعمال کم درجے کے ہوں، ان کو قیامت کے دن انبیاء کرام، صدیقین، شہداء اور مقبولانِ الٰہی کی معیت نصیب ہوگی۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel