Home » » آپکے مسائل اور انکا حل ( کفر، شرک اور ارتداد کی تعریف اور احکام

آپکے مسائل اور انکا حل ( کفر، شرک اور ارتداد کی تعریف اور احکام


شرک کسے کہتے ہیں؟
س… شرک کس کو کہتے ہیں؟
ج… خدا تعالیٰ کی ذات و صفات میں کسی کو شریک کرنا شرک کہلاتا ہے، اس کی قسمیں بہت سی ہیں، مختصر یہ کہ جو معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونا چاہئے تھا وہ کسی مخلوق کے ساتھ کرنا شرک ہے۔
شرک کی حقیقت کیا ہے؟
س… شرک ایک ایسا گناہ ہے جو اللہ تعالیٰ کبھی معاف نہیں فرمائیں گے۔ البتہ وہ شخص مرنے سے پہلے توبہ کرلے تب ہی یہ گناہ معاف ہوسکتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص نادانستہ طور پر شرک میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اسی حالت میں مرجاتا ہے تو اس کا یہ گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرمادیں گے یا کبھی بخشش نہ ہوگی؟
ج… شرک کے معنی ہیں حق تعالیٰ کی الوہیت میں یا اس کی صفاتِ خاصہ میں کسی دوسرے کو شریک کرنا۔ اور یہ جرم بغیر توبہ کے ناقابل معافی ہے، نادانستہ طور پر شرک میں مبتلا ہونے کی بات سمجھ میں نہیں آئی، اس کی تشریح فرمائی جائے۔
امورِ غیرعادیہ اور شرک
س… کیا اللہ تعالیٰ نے انبیاء ، اولیاء اور فرشتوں کو اختیارات اور قدرتیں بخشی ہیں؟ جیسے انبیاء کرام نے مُردوں کو زندہ کیا، اس کے علاوہ کوئی فرشتہ ہوائیں چلاتا ہے، کوئی پانی برساتا ہے، وغیرہ، مگر “درسِ توحید” کتاب میں ہے کہ بھلائی برائی، نفع نقصان کا اختیار اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں، خواہ نبی ہو یا ولی، اللہ کے سوا کسی اور میں نفع و نقصان کی قدرت جاننا ماننا شرک ہے۔
ج… جو امور اسبابِ عادیہ سے تعلق رکھتے ہیں، مثلاً: کسی بھوکے کا کسی سے روٹی مانگنا یہ تو شرک نہیں، باقی انبیاء و اولیاء کے ہاتھ پر جو خلافِ عادت واقعات ظاہر ہوتے ہیں وہ معجزہ اور کرامت کہلاتے ہیں، اس میں جو کچھ ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہوتا ہے، مثلاً: عیسیٰ علیہ السلام کا مُردوں کو زندہ کرنا، یہ ان کی قدرت سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہوتا تھا، یہ بھی شرک نہیں، یہی حال ان فرشتوں کا ہے جو مختلف کاموں پر مأمور ہیں، امورِ غیر عادیہ میں کسی نبی اور ولی کا متصرف ماننا شرک ہے۔
کافر اور مشرک کے درمیان فرق
س… کافر اور مشرک کے درمیان کیا فرق ہے؟ اور یہ کہ کافر اور مشرک کے ساتھ دوستی کرنا، طعام کھانا اور سلام کا جواب دینا جائز ہے یا نہیں؟ نیز یہ کہ اگر سلام کا جواب دینا جائز ہے تو کس طرح جواب دیا جائے؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین میں سے کسی بات سے جو انکار کرے وہ “کافر” کہلاتا ہے۔ اور جو شخص خدا تعالیٰ کی ذات میں، صفات میں، یا اس کے کاموں میں کسی دوسرے کو شریک سمجھے وہ “مشرک” کہلاتا ہے۔ کافروں کے ساتھ دوستی رکھنا منع ہے، مگر بوقت ضرورت ان کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے کھانا کھایا ہے، کافر کو خود تو سلام نہ کیا جائے، اگر وہ سلام کہے تو جواب میں صرف “وعلیکم” کہا جائے۔
کافروں اور مشرکوں کی نجاست معنوی ہے
س… “آپ کے مسائل اور ان کا حل” کالم میں جناب والا کا ایک جواب تھا کہ: “غیرمسلموں مثلاً عیسائیوں کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا جائز ہے، مگر ایسا نہ ہو کہ کفر سے نفرت ہی نہ رہے۔”
قرآن مجید میں پارہ نمبر:۱۰ سورہٴ توبہ کی آیت نمبر:۲۸ کا ترجمہ ہے: “اے ایمان والو! یہ مشرکین نجس (ناپاک) ہیں، ان کو مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے دو۔” اس آیت سے بندہ کم علم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مشرکین نجس ہیں، جیسا کہ کتا اور سور نجس ہے، نہ کتے اور سور کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا جائز ہے اور نہ ہی مشرکین کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا جائز ہے۔
کیونکہ اکٹھے کھانے پینے سے مسلمان وہ نجس کھانا جو مشرک و کافر کا ہاتھ لگنے سے نجس ہوتا ہے، کھاتا ہے اور جو شخص نجاست کھاتا ہے اس کے نماز روزوں کا کیا کہنا! مسلمان کے تو اگر بدن کے باہر بھی نجاست لگی ہو تو نماز نہیں ہوتی۔
ایسے لوگ جو غیرمسلموں سے میل جول رکھتے ہیں، ان کی زندگی غور سے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یہ صرف نام کے ہی مسلمان رہ گئے ہیں۔ عمل کا ان کے قریب سے گزر بھی نہیں، بعض لوگ اپنے اس عمل کو نام نہاد وسیع النظری کہتے ہیں، مگر یہ ان کی وسیع النظری نہیں بلکہ غرق ہونے کا عمل ہے۔
قبلہ و کعبہ مولانا صاحب! گزارش دست بستہ ہے کہ اتنے دلائل سننے کے باوجود اگر میں غلطی پر ہوں تو امید ہے کہ گستاخی کی معافی فرماکر مدلل اور تفصیل سے تصحیح فرمائیں گے۔
ج… کافروں اور مشرکوں کے نجس ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں، یہ تو قرآن کریم کا فیصلہ ہے، لیکن ان کی نجاست ظاہری نہیں، معنوی ہے، اس لئے کافر و مشرک کے ہاتھ منہ اگر پاک ہوں تو ان کے ساتھ کھانا جائز ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے بھی کھانا کھایا ہے۔ ہاں! ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات جائز نہیں، کتے اور خنزیر کا جھوٹا کھانا ناپاک ہے، مگر کافر کا جھوٹا ناپاک نہیں۔
شرک و بدعت کسے کہتے ہیں؟
س… شرک و بدعت کی تعریف کیا ہے؟ مثالوں سے وضاحت کریں۔
ج… خدا تعالیٰ کی ذات و صفات اور تصرف و اختیار میں کسی اور کو شریک سمجھنا شرک کہلاتا ہے، اور جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ و تابعین نے نہیں کیا، بلکہ دین کے نام پر بعد میں ایجاد ہوا، اسے عبادت سمجھ کر کرنا بدعت کہلاتا ہے، اس اصول کی روشنی میں مثالیں آپ خود بھی متعین فرماسکتے ہیں۔
بدعت کی تعریف
س… بدعت کسے کہتے ہیں؟ بدعت سے کیا مراد ہے؟ جواب ٹو دی پوائنٹ دیں۔
ج… بدعت کی تعریف درمختار (مع حاشیہ شامی ج:۱ ص:۵۶۰ طبع جدید) میں یہ کی گئی:
“ھی اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول صلی الله علیہ وسلم لا بمعاندة بل بنوع شبھة۔”
ترجمہ:…”جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معروف و منقول ہے اس کے خلاف کا اعتقاد رکھنا ضد و عناد کے ساتھ نہیں بلکہ کسی شبہ کی بناء پر۔”
اور علامہ شامی نے علامہ شمسی سے اس کی تعریف ان الفاظ میں نقل کی ہے:
“ما احدث علیٰ خلاف الحق المتلقی عن رسول الله صلی الله علیہ وسلم من علم او عمل او حال بنوع شبھة او استحسان وجعل دینا قویما وصراطاً مستقیماً۔”
ترجمہ:…”جو علم، عمل یا حال اس حق کے خلاف ایجاد کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، کسی قسم کے شبہ یا استحسان کی بنا پر اور پھر اسی کو دین قویم اور صراطِ مستقیم بنالیا جائے وہ بدعت ہے۔”
خلاصہ یہ کہ دین میں کوئی ایسا نظریہ، طریقہ اور عمل ایجاد کرنا بدعت ہے جو:
الف:…طریقہٴ نبوی کے خلاف ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ قولاً ثابت ہو، نہ فعلاً، نہ صراحتاً، نہ دلالةً نہ اشارةً۔
ب:…جسے اختیار کرنے والا مخالفت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی غرض سے بطورِ ضد و عناد اختیار نہ کرے، بلکہ بزعم خود ایک اچھی بات اور کارِ ثواب سمجھ کر اختیار کرے۔
ج:…وہ چیز کسی دینی مقصد کا ذریعہ و وسیلہ نہ ہو بلکہ خود اسی کو دین کی بات سمجھ کر کیا جائے۔
کافر، زندیق، مرتد کا فرق
س ۱:…کافر اور مرتد میں کیا فرق ہے؟
۲:…جو لوگ کسی جھوٹے مدعی نبوت کو مانتے ہوں وہ کافر کہلائیں گے یا مرتد؟
۳:…اسلام میں مرتد کی کیا سزا ہے؟ اور کافر کی کیا سزا ہے؟
ج… جو لوگ اسلام کو مانتے ہی نہیں وہ تو کافر اصلی کہلاتے ہیں، جو لوگ دینِ اسلام کو قبول کرنے کے بعد اس سے برگشتہ ہوجائیں وہ “مرتد” کہلاتے ہیں، اور جو لوگ دعویٰ اسلام کا کریں لیکن عقائد کفریہ رکھتے ہوں اور قرآن و حدیث کے نصوص میں تحریف کرکے انہیں اپنے عقائد کفریہ پر فٹ کرنے کی کوشش کریں، انہیں “زندیق” کہتا جاتا ہے، اور جیسا کہ آگے معلوم ہوگا کہ ان کا حکم بھی “مرتدین” کا ہے، بلکہ ان سے بھی سخت۔
۲:…ختم نبوت، اسلام کا قطعی اور اٹل عقیدہ ہے، اس لئے جو لوگ دعویٴ اسلام کے باوجود کسی جھوٹے مدعیٴ نبوت کو مانتے ہیں اور قرآن و سنت کے نصوص کو اس جھوٹے مدعی پر چسپاں کرتے ہیں وہ مرتد اور زندیق ہیں۔
۳:…مرتد کا حکم یہ ہے کہ اس کو تین دن کی مہلت دی جائے اور اس کے شبہات دور کرنے کی کوشش کی جائے، اگر ان تین دنوں میں وہ اپنے ارتداد سے توبہ کرکے پکا سچا مسلمان بن کر رہنے کا عہد کرے تو اس کی توبہ قبول کی جائے اور اسے رہا کردیا جائے، لیکن اگر وہ توبہ نہ کرے تو اسلام سے بغاوت کے جرم میں اسے قتل کردیا جائے، جمہور ائمہ کے نزدیک مرتد خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کا ایک ہی حکم ہے، البتہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک مرتد عورت اگر توبہ نہ کرے تو اسے سزائے موت کے بجائے حبس دوام کی سزا دی جائے۔
زندیق بھی مرتد کی طرح واجب القتل ہے، لیکن اگر وہ توبہ کرے تو اس کی جان بخشی کی جائے گی یا نہیں؟ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر وہ توبہ کرلے تو قتل نہیں کیا جائے گا۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ اس کی توبہ کا کوئی اعتبار نہیں، وہ بہرحال واجب القتل ہے۔ امام احمد سے دونوں روایتیں منقول ہیں ایک یہ کہ اگر وہ توبہ کرلے تو قتل نہیں کیا جائے گا اور دوسری روایت یہ ہے کہ زندیق کی سزا بہرصورت قتل ہے خواہ توبہ کا اظہار بھی کرے۔ حنفیہ کا مختار مذہب یہ ہے کہ اگر وہ گرفتاری سے پہلے از خود توبہ کرلے تو اس کی توبہ قبول کی جائے اور سزائے قتل معاف ہوجائے گی، لیکن گرفتاری کے بعد اس کی توبہ کا اعتبار نہیں، اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ زندیق، مرتد سے بدتر ہے، کیونکہ مرتد کی توبہ بالاتفاق قبول ہے، لیکن زندیق کی توبہ کے قبول ہونے پر اختلاف ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو لوگ مرتد ہوگئے
س… عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول پاک نے فرمایا کہ: “میں حوض کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں گا، اور تم میں کے چند لوگ میرے سامنے لائے جائیں گے یہاں تک کہ میں ان کو (کوثر کا) پیالہ دینا چاہوں گا تو وہ لوگ میرے پاس سے کھینچ لئے جائیں گے، میں عرض کروں گا: اے میرے پروردگار! یہ لوگ تو میرے صحابی ہیں! تو خدا تعالیٰ فرمائے گا کہ: تم نہیں جانتے کہ انہوں نے تیرے بعد کیا کیا بدعتیں کی ہیں۔” (صحیح بخاری)
ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول پاک نے فرمایا: “سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو کپڑے پہنائے جائیں گے، اور ہوشیار رہو! چند آدمی میری امت کے لائے جائیں گے اس وقت میں کہوں گا: اے رب! یہ تو میرے صحابی ہیں! اللہ کی جانب سے ندا آئے گی کہ: تو نہیں جانتا انہوں نے تیرے بعد کیا کیا۔ یہ لوگ (اصحاب) تیرے (محمد) جدا ہونے کے بعد مرتد ہوگئے تھے۔” (صحیح بخاری)
مذکورہ بالا دو احادیث مبارکہ میں نے آپ کی خدمت میں عرض کیں، ان احادیث مبارکہ میں جن اصحاب کو صاف لفظوں میں مرتد اور بدعتی کہا گیا ہے، وہ اصحاب کون ہیں؟
ج… ان کا اولین مصداق وہ لوگ ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مرتد ہوگئے تھے، اور جن کے خلاف حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا، ان کے علاوہ وہ تمام لوگ بھی اس میں داخل ہیں جنہوں نے دین میں گڑبڑ کی، نئے نظریات اور بدعات ایجاد کیں۔
مرتد کی توبہ قبول ہے
س… ہمارے چچا نے آج سے تیس سال قبل ایک عیسائی عورت سے نکاح کیا تھا، اور ان کے پادری کی شرائط کو مانتے ہوئے دینِ اسلام کو چھوڑ کر عیسائی مذہب اختیار کرلیا تھا اور اپنا سابقہ اسلامی نام عبدالجبار ختم کرکے عیسائی نام پی ایل مارٹن رکھا تھا، ان کے تین لڑکے بھی ہیں جو اپنے آپ کو مسلم کہتے ہیں، لیکن ان کے نام عیسائیوں والے ہیں، اب ہمارے چچا کہتے ہیں کہ میں دوبارہ مسلمان ہوگیا ہوں اور انہوں نے اپنا سابقہ نام عبدالجبار پھر اختیار کرلیا ہے، اور وہ اب باقاعدگی سے فجر کی نماز اور جمعہ کی نماز بھی ادا کرتے ہیں، جبکہ ان کے جاننے والوں کا کہنا ہے کہ وہ مسجد میں آنے کا حقدار نہیں کیونکہ یہ شخص اب ساری عمر کے لئے مسلمان نہیں ہوسکتا۔ اس کی زوجہ نے بھی دینِ اسلام قبول کرلیا ہے اور اپنا اسلامی نام راحیلہ رکھا ہے، آپ سے التماس ہے کہ شریعت اور حدیث کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ کیا یہ دونوں میاں بیوی اب مسلمان سمجھے جائیں گے یا نہیں؟
ج… جو شخص (نعوذ باللہ!) دینِ اسلام سے پھر جائے اور کوئی دوسرا مذہب اختیار کرلے وہ مرتد کہلاتا ہے، اور مرتد اگر سچے دل سے توبہ کرکے دوبارہ اسلام قبول کرلے تو اس کی توبہ صحیح ہے، اور وہ مسلمان ہی سمجھا جائے گا، اس لئے اگر آپ کے چچا نے بیوی بچوں سمیت اسلام قبول کرلیا ہے تو ان کے ساتھ مسلمانوں کا معاملہ کیا جائے، ان کو مسجد سے روکنا غلط ہے، ان کے لڑکوں کے نام تبدیل کرکے مسلمانوں کے نام رکھ دئیے جائیں اور پورے خاندان کو چاہئے کہ پنجگانہ نماز اور دین کے دیگر فرائض و واجبات کی پوری پابندی کریں اور دینی مسائل بھی ضرور سیکھیں۔
اسلامی حکومت میں کافر، اللہ کے رسول کو گالی دے
تو وہ واجب القتل ہے
س… اگر اسلامی حکومت میں رہنے والا کافر، اللہ کے رسول کو گالی دے تو کیا اس کا ذمہ نہیں ٹوٹتا؟ حدیث میں ہے جو ذمی اللہ کے رسول کو گالی دے اس کا ذمہ ٹوٹ جاتا ہے وہ واجب القتل ہے۔
ج… فقہ حنفی میں فتویٰ اس پر ہے کہ جو شخص اعلانیہ گستاخی کرے وہ واجب القتل ہے، درمختار اور شامی میں اس کا واجب القتل ہونا نہایت تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے، اور خود شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ (جن کو غیرمقلد اپنا امام مانتے ہیں) کی کتاب “الصارم المسلول” میں بھی حنفیہ سے اس کا واجب القتل ہونا نقل کیا ہے۔ علامہ ابن عابدین شامی نے اس موضوع پر مستقل رسالہ لکھا ہے، جس کا نام ہے:
“تنبیہ الولاة والحکام علی احکام شاتم خیر الانام او احد اصحابہ الکرام علیہ وعلیہم الصلوٰة والسلام”
یہ رسالہ مجموعہ رسائل “ابن عابدین” میں شائع ہوچکا ہے۔ الغرض ایسے گستاخ کا واجب القتل ہونا تمام ائمہ کے نزدیک متفق علیہ ہے۔
اور یہ جو بحث کی جاتی ہے کہ اس سے عہدِ ذمہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ یہ محض ایک نظریاتی بحث ہے۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کفر ہے اور کافر وہ پہلے ہی سے ہے، لہٰذا اس سے ذمہ تو نہیں ٹوٹے گا، مگر اس کی یہ حرکت موجبِ قتل ہے۔ اور دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ یہ شخص ذمی نہیں رہا، حربی بن گیا، لہٰذا واجب القتل ہے، پس نتیجہ بحث دونوں صورتوں میں ایک ہی نکلا، نظریاتی بحث صرف توجیہ و تعلیل میں اختلاف کی رہی۔ حدیث میں بھی اس کے واجب القتل ہونے ہی کو ذکر فرمایا گیا، اس کے ذمہ ٹوٹنے کو نہیں، اس لئے یہ حدیث حنفیہ کے خلاف نہیں۔
قرآن پاک کی توہین کرنے والے کی سزا
س… امیر خان کی اپنے چھوٹے حقیقی بھائی کے ساتھ کسی چھوٹی سی بات پر لڑائی ہوگئی تھی، امیر خان اور اس کے بیٹوں نے چھوٹے بھائی اور اس کے گھر والوں کو مارا پیٹا اور زخمی کیا۔ آخر پولیس تک نوبت پہنچی، کچھ عرصہ بعد امیر خان کے چھوٹے بھائی نے جرگے کے ساتھ قرآن لے کر بڑے بھائی سے معافی مانگی کہ آپ میرے بڑے بھائی ہیں، جو غلطیاں آپ نے کی ہیں وہ بھی میں اپنے سر لیتا ہوں، آپ خدا کے لئے اور قرآن پاک کے صدقے مجھے معاف فرمائیں، لیکن امیر خان نے پورے جرگے کے سامنے قرآن مجید کے لئے یہ توہین آمیز الفاظ استعمال کئے: “قرآن مجید کیا ہے؟ یہ تو صرف ایک چھاپہ خانے کی کتاب ہے، اس کے سوا کچھ بھی نہیں، آپ مجھے سات ہزار روپے دیں یا میرے ساتھ کیس لڑیں۔”
الف:…کیا یہ بندہ مسلمان کہلانے کا مستحق ہے جو کلام پاک کی توہین کرے؟
ب:…کیا ایسا بندہ مرجائے تو اس کا جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
ج:…اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، برتاوٴ کرنا کیسا ہے؟
ج… قرآن مجید کی توہین کفر ہے، یہ شخص اپنے ان الفاظ کی وجہ سے مرتد ہوگیا ہے، اور اس کا نکاح باطل ہوگیا۔ اس پر توبہ کرنا لازم ہے، مرتد کا جنازہ جائز نہیں، نہ اس سے میل جول ہی جائز ہے۔
ضروریاتِ دین کا منکر کافر ہے
س… ہمارے علاقے میں ابھی کچھ دن پہلے ایک جماعت آئی تھی، جو صرف فجر، عصر، عشاء کی نماز ادا کرتی تھی، معلومات کرنے پر پتہ چلا کہ وہ لوگ صرف انہی نمازوں کو ادا کرتے ہیں جن کا نام قرآن پاک میں موجود ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کون سا فرقہ ہے جو صرف قرآن پاک کی بات مانتا ہے؟
ج… حدیث کے نہ ماننے والوں کا لقب تو منکرینِ حدیث ہے، باقی نماز پنجگانہ بھی اسی طرح متواتر ہیں، جس طرح قرآن متواتر ہے، جو شخص پانچ نمازوں کا منکر ہے وہ قرآن کریم کا بھی منکر ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دینِ اسلام کا بھی منکر ہے۔ ایسے تمام دینی امور جن کا ثبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعی تواتر کے ساتھ ثابت ہے، اور جن کا دینِ محمدی میں داخل ہونا ہر خاص و عام کو معلوم ہے، ان کو “ضروریاتِ دین” کہا جاتا ہے۔ ان تمام امور کو بغیر تاویل کے ماننا شرطِ اسلام ہے، ان میں سے کسی ایک کا انکار کرنا یا اس میں تاویل کرنا کفر ہے، اس لئے جو فرقہ صرف تین نمازوں کا قائل ہے، پانچ نمازوں کو نہیں مانتا وہ اسلام سے خارج ہے۔
صحابہ کو کافر کہنے والا کافر ہے
س… زید کہتا ہے کہ صحابہ کو کافر کہنے والا شخص ملعون ہے، اہل سنت والجماعت سے خارج نہ ہوگا۔ عمر کا کہنا ہے کہ صحابہ کو کافر کہنے والا شخص کافر ہے، کس کا قول صحیح ہے؟
ج… صحابہ کو کافر کہنے والا کافر اور اہل سنت والجماعت سے خارج ہے۔
صحابہ کا مذاق اڑانے والا گمراہ ہے اور اس کا ایمان مشتبہ ہے
س… جو شخص صحابہ کا مذاق اڑائے اور حضرت ابوہریرہ کے نام مبارک کے معنی بلی چلی کے کرے، نیز یہ بھی کہے کہ میں ان کی حدیث نہیں مانتا، کیا وہ مسلمان ہے؟
ج… جو شخص کسی خاص صحابی کا مذاق اڑاتا ہے وہ بدترین فاسق ہے، اس کو اس سے توبہ کرنی چاہئے، ورنہ اس کے حق میں سوءِ خاتمہ کا اندیشہ ہے، اور جو شخص تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ․․․معدودے چند کے سوا ․․․ گمراہ سمجھتے ہوئے ان کا مذاق اڑاتا ہے وہ کافر اور زندیق ہے، اور یہ کہنا کہ میں فلاں صحابی کی حدیث کو نہیں مانتا - نعوذ باللہ - اس صحابی پر فسق کی تہمت لگانا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی ہیں، دین کا ایک بڑا حصہ ان کی روایت سے منقول ہے، ان کا مذاق اڑانا اور ان کی روایات کو قبول کرنے سے انکار کرنا نفاق کا شعبہ اور دین سے انحراف کی علامت ہے۔
دین کی کسی بھی بات کا مذاق اڑانا کفر ہے ایسا کرنے والا
اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کرے
س… کوئی شخص کفر کے الفاظ بولتا ہے، مثلاً: “روزہ وہ رکھے جو بھوکا ہو”، یا “روزہ وہ رکھے جس کے گھر میں گندم نہ ہو”، “نماز میں اٹھک بیٹھک کون کرے؟” یا اسی طرح کے اور کوئی کلمہ کفر بولے تو کیا اس کا ایمان ختم ہوجاتا ہے؟ اس کی نماز روزہ اور حج، صدقات اور زکوٰة ختم ہوجاتے ہیں، اور اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟ اس کو اب کیا کرنا چاہئے؟ کیا نکاح دوبارہ پڑھائے؟ اور توبہ کس طرح کرے؟ اگر وہ توبہ نہیں کرتا ہے اور عورت کے ساتھ مباشرت کرتا ہے جبکہ بیوی کے ساتھ نکاح تو جاتا رہا، کیا وہ زنا کا مرتکب ہوتا ہے؟ اب وہ کس طرح پھر سے مسلمان ہوگا؟ براہ کرم تفصیل سے جواب دیں، نامعلوم کتنے شخص اس میں مبتلا ہیں؟
ج… دین کی کسی بات کا مذاق اڑانا کفر ہے، اس سے ایمان ساقط ہوجاتا ہے، ایسے شخص کو اپنے کلماتِ کفریہ سے توبہ کرکے اور کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے ایمان کی تجدید کرنی چاہئے،نکاح بھی دوبارہ کیا جائے، اگر بغیر توبہ یا بغیر تجدید نکاح کے بیوی کے پاس جائے گا تو بدکاری کا گناہ دونوں کے ذمہ ہوگا۔
سنت کا مذاق اڑانا کفر ہے
س… کسی سنت کا مذاق اڑانا کیسا ہے؟
ج… سنت، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کا نام ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی چیز کا مذاق اڑانے والا کھلا کافر ہے، اگر وہ پہلے مسلمان تھا تو مذاق اڑانے کے بعد مرتد ہوگیا۔
مفاد کے لئے اپنے کو غیرمسلم کہنے والا کافر ہوجاتا ہے
س… رمضان المبارک میں چند ہوٹل دن میں روزے کے دوران بھی کھلے رہتے ہیں، اس کے علاوہ ہندووٴں کے مندروں اور عیسائیوں کے چرچ میں واقع ہوٹل اور کینٹین بھی دن کے اوقات میں کھلے رہتے ہیں، ان ہوٹلوں پر غیرمسلموں کے علاوہ مسلمان روزہ خوروں کی ایک بڑی تعداد کھانا وغیرہ چھپ کر کھاتی ہے، اگر کبھی روزے کے دوران ان میں سے کسی ہوٹل پر پولیس کا چھاپہ پڑجائے تو مسلمان روزہ خور پکڑے جاتے ہیں، وہ سزا کے خوف سے پولیس کے سامنے یہ اقرار کرلیتے ہیں کہ ہم مسلمان نہیں ہیں، بلکہ ہندو یا عیسائی ہیں۔ روزہ خوروں کا زبانی یہ اقرار سن کر پولیس انہیں چھوڑ دیتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک شخص کی بینک میں کافی رقم جمع ہے، جب حکومت کی طرف سے بینک اس رقم میں سے زکوٰة کی رقم منہا کرنا چاہتا ہے تو وہ شخص مسلمان ہوتے ہوئے محض زکوٰة کی رقم کو منہا ہونے سے بچانے کے لئے بینک کو تحریری طور پر یہ اقرارنامہ دے دیتا ہے کہ میں غیرمسلم ہوں۔ مہربانی فرماکر یہ بتائیے کہ اس طرح اگر کوئی مسلمان تحریری یا زبانی طور پر خود کے غیرمسلم ہونے کا اقرار کرے تو اس کے ایمان کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے؟
ج… یہ کہنے سے کہ: “میں مسلمان نہیں ہوں” آدمی دین سے خارج ہوجاتا ہے، مسلمان نہیں رہتا، ایسے لوگوں کو اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کرنی چاہئے اور آئندہ کے لئے اس مذموم حرکت سے توبہ کرنی چاہئے، روزہ چھوڑنے کے دوسرے عذر بھی تو ہوسکتے ہیں، کسی کو جھوٹ ہی بولنا ہو تو اسے کوئی اور عذر پیش کرنا چاہئے، اپنے کو غیرمسلم کہنا حماقت ہے۔
نماز کا انکار کرنے والا انسان کافر ہے
س… ایک شخص جو کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا “خاص بندہ” کہتا ہے، اس کے بقول ہمارا کلمہ - نعوذ باللہ- لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ نہیں ہے بلکہ کلمہ کچھ یوں ہے: “اللہ اکبر اللہ اکبر لا الٰہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ۔ نمبر۲: پورے دن میں صرف ایک مرتبہ خدا تعالیٰ کو سجدہ کرلیا جائے بہت ہے، یعنی پانچ وقت کی نماز فرض نہیں ہے، نماز پڑھنے کا رُخ کعبة اللہ کی مخالف سمت میں ہے۔ ۳: رمضان کے روزے فرض نہیں ہیں بلکہ سب دن اللہ کے ہیں، جب چاہیں روزہ رکھیں۔ ۴: فطرہ اور زکوٰة واجب نہیں ہیں۔ ۵: اس وقت جو حج ہو رہا ہے وہ ایک -نعوذ باللہ- دکھلاوا اور ڈھکوسلا ہے۔ ۶:بینک میں پیسہ فکسڈ ڈیپازٹ کروانے سے جو سود یا (منافع) ملتا ہے وہ جائز ہے۔ ۷:حضور اقدس اللہ تعالیٰ کے نبی ہیں، لیکن یہ بات خدا تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ آئندہ کوئی نبی آئے گا یا نہیں؟ ۸: قرآن شریف میں تحریف ہوچکی ہے۔ ۹: ولی اللہ نبی کی امت میں سے نہیں ہیں۔ یہ میں نے صرف چند موٹی موٹی باتیں لکھی ہیں جبکہ تفصیلاً اس سے بہت کچھ زیادہ ہے۔
ج… یہ شخص جس کے عقائد آپ نے لکھے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کا منکر اور خالص کافر ہے اور “خاص بندہ” ہونے سے مراد اگر یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکام آتے ہیں تو یہ شخص نبوت کا مدعی اور مسیلمہ کذاب اور مرزا قادیانی کا چھوٹا بھائی ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ادنیٰ گستاخی بھی کفر ہے
س… رسول اللہ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے کے باوجود بھی کیا کوئی مسلمان رہ سکتا ہے؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کی توہین بھی کفر ہے، فقہ کی کتابوں میں مسئلہ لکھا ہے کہ اگر کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کے لئے تصغیر کا صیغہ استعمال کیا وہ بھی کافر ہوجائے گا۔
کیا گستاخِ رسول کو حرامی کہہ سکتے ہیں
س… بعض لوگ سورہٴ قلم کی آیت:۱۳ (زنیم) سے استدلال کرکے گستاخِ رسول کو حرامی کہتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یا کسی بھی رسول کی گستاخی کرنا بدترین کفر ہے (نعوذ باللہ)، مگر قرآن کریم کی اس آیت کریمہ میں جس شخص کو “زنیم” کہا گیا ہے اس کو گستاخیٴ رسول کی وجہ سے “زنیم” نہیں کہا گیا، بلکہ یہ ایک واقعہ کا بیان ہے کہ وہ شخص واقعتا ایسا ہی بدنام اور مشکوک نسب کا تھا۔ اس لئے اس آیت کریمہ سے یہ اصول نہیں نکالا جاسکتا کہ جو شخص گستاخیٴ رسول کے کفر کا ارتکاب کرے اس کو “حرامی” کہہ سکتے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر کا کیا حکم ہے؟
س… ایک آدمی اللہ تعالیٰ پر مکمل یقین رکھتا ہے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک بھی نہیں کرتا، نماز بھی پڑھتا ہے لیکن وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا تو کیا وہ آدمی جنت کا حق دار ہے؟
ج… جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں مانتا وہ خدا پر یقین کیسے رکھتا ہے؟
اہل کتاب ذمی کا حکم
س… سوال حذف کردیا گیا۔
ج… جو غیرمسلم حضرات کسی اسلامی مملکت میں رہتے ہوں وہ خواہ اہل کتاب ہوں یا غیر اہل کتاب، انہیں “ذمی” کہا جاتا ہے۔ “ذمہ” عہد کو کہتے ہیں، چونکہ اسلامی حکومت کا ان سے عہد ہے کہ ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی جائے گی، اس لئے وہ “ذمی” یا “معاہد” کہلاتے ہیں۔ تمام اہل ذمہ کے حقوق یکساں ہیں مگر اہل کتاب کو دو خصوصیتیں حاصل ہیں: ایک یہ کہ ان کا ذبیحہ مسلمان کے لئے حلال ہے، اور دوسری یہ کہ اہل کتاب کی عورتوں سے مسلمان کا رشتہ ازدواج جائز ہے۔ غیراہل کتاب کا نہ ذبیحہ حلال ہے، نہ ان کی عورتوں سے نکاح حلال ہے۔
ایک اسلامی ملک میں ایسی جسارت کرنے والوں کا
شرعی حکم کیا ہے؟
س… جناب کی توجہ ایک ایسے اہم معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، جس کا تعلق دین اسلام سے ہے اور جس کے خلاف دیدہ دلیرانہ اعتراض اور رکیک حملوں سے ایک مسلمان کا دین و ایمان نہ صرف غارت ہوجاتا ہے بلکہ قرآنی قانون اور ہمارے اس ملک کے قانون کی رُو سے ایسے شخص کے خلاف غداری کے جرم میں مقدمہ چل سکتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ “ڈان” کے ۷/جولائی ۱۹۷۸ء کے شمارے میں ایک مقالہ شائع ہوا ہے، اس میں مضمون نگار نے قرآنی قوانین کا بڑی بے باکی سے مذاق اڑایا ہے، اس کے افکار کا خلاصہ یہ ہے:
۱:…قرآن میں صرف تین چار قانون ہیں، مثلاً: نکاح، طلاق، وراثت لیکن یہ قانون تو پیغمبرِ اسلام کی بعثت سے پہلے بھی جاہل عربوں میں رائج تھے، آپ نے ان میں کچھ اضافے اور اصلاح کی۔
۲:…قرآنی قانون کو حرفِ آخر سمجھنا اور یہ کہ ان میں کسی قسم کی تبدیلی اور اصلاح نہیں ہوسکتی، ایسا موقف ایک خاص گروہ کا ہے، جو صحیح نہیں، بلکہ ایسے اعتقاد کے بوجھ کو اپنے کندھوں پر لے کر پھرنے کے بجائے اسے اتار پھینکنا چاہئے تاکہ موجودہ زمانہ کی ترقی یافتہ قوموں کی رفتار کا ہم ساتھ دے سکیں۔
۳:…ہم نے اپنی دقیانوسی مذہبی ذہنیت سے اپنے اوپر ترقی کی راہیں بند کرلی ہیں۔
۴:…ہمارے چار اماموں کے فیصلے بھی حرفِ آخر نہیں، وہ حدیثوں سے ہٹ کر قیاس کے ذریعہ فیصلے کرتے تھے۔
۵:…”مسلمان قوم ہی دنیا کی بہترین قوم ہے” ایسے غلط عقیدے کی بنا پر مسلمان غرور سے اتراتے پھرتے ہیں، یہ قرآن کے مطابق صحیح نہیں۔
۶:…اب وقت آگیا ہے کہ قرآنی قانونوں کی از سر نو تشریح کی جائے، اور اس میں آج کے ترقی یافتہ زمانہ کے تقاضوں کے مطابق تبدیلی اور اصلاح کی جائے۔
۷:…کیونکہ قرآنی قوانین بقول بدر الدین طیب جی (بمبئی ہائی کورٹ کے جج) نامکمل ہیں، مثلاً: وراثت کا قانون نامکمل ہے اور اس میں اصلاح ضروری ہے۔
۸:…قرآنی قانون نامکمل ہیں، برخلاف اس کے آج کل اینگلوسیکسن یا فرنچ قانون مکمل ہے، اور ان قانون دانوں کی صدیوں کی کاوش اور دریافت کی بدولت یہ قوانین آج دنیا بھر میں رائج ہیں، ان میں بہت کچھ مواد اسلامی قانون میں لینے کی ضرورت ہے۔
۹:…مسلمانوں کو آج اس زمانے میں تیرہ سو سالہ پرانی زندگی جینے پر مجبور کرنا زیادتی ہے، وغیرہ۔
احقر کی گزارش ہے کہ ایسے خیالات رکھنے والا اور اخبار میں ان خیالات کا پرچار کرنے والا مسلمان کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا اس کے خلاف اسلامی قانون اور ہمارا ملکی قانون حرکت میں نہیں آسکتا؟ ہماری وزارتِ قانون اور وزارتِ مذہبی امور ایسے شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے سے کیوں خاموش ہے؟ کیا یہ شخص ایسے غیراسلامی پرچار سے ہزاروں بھولے بھالے مسلمانوں کو گمراہ نہیں کر رہا؟ اور کیا آج جبکہ سارا ملک اسلامی نظام رائج کرنے کا متفقہ مطالبہ کر رہا ہے، اس کو یہ شخص غارت کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے؟ کیا اس کی یہ کوشش نظریہٴ پاکستان، جس کے طفیل یہ ملک وجود میں آیا ہے، غیرقانونی اور غیراسلامی نہیں؟ میرے خیال میں تو اس شخص کو اس قدر چھوٹ نہیں دینی چاہئے، ایسے زہریلے پروپیگنڈہ کا اس کے شروع میں ہی مکمل طور پر قلع قمع کردینا چاہئے، کیونکہ ایسے اسلام دشمن گروہ اس ملک میں نظامِ اسلام رائج ہونے کے خلاف منظم سازش کر رہے ہیں، اور اس کو ہماری خاموشی سے فروغ مل رہا ہے۔
ج… آپ نے “ڈان” کے مضمون نگار کے جن خیالات کو نقل کیا ہے یہ خالص کفر و الحاد ہے، اور یہ شخص زندیق اور مرتد کی سزا کا مستحق ہے، اسی کے ساتھ “ڈان” اخبار بھی قرآن کریم کی توہین کے جرم کا مرتکب ہوا ہے، اس لئے یہ اخبار بند ہونا چاہئے، اور اس کے مالکان اور ایڈیٹر کو زندقہ پھیلانے کی سزا ملنی چاہئے۔
پانچ نمازوں اور معراج کا منکر بزرگ نہیں
“انسان نما ابلیس” ہے
س… پچھلے دنوں میری ملاقات ایک بزرگ سے ہوئی جو دیکھنے میں بہت پرہیزگار معلوم ہوتے تھے۔ انہوں نے مجھ پر یہ ثابت کرنا چاہا کہ دن میں تین نمازیں فرض ہیں اور یہ بات قرآن کی رُو سے ثابت ہے، اور اس سلسلے میں مجھے انہوں نے سورہ ہود کی آیت:۱۱۴ کا حوالہ دیا اور اس کا ترجمہ دکھایا جس سے یہی ثابت ہوتا نظر آرہا تھا کہ دن میں تین نمازیں فرض ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل قرآن کے مطابق تھا اور وہ خود پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے تھے، اور انہیں یہ تحفہ معراج کے مبارک موقع پر ملا تھا۔ تو انہوں نے کہا: “تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ نبی پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ اور جب قرآن پاک کہہ رہا ہے کہ تین نمازیں فرض ہیں تو ہم اس سے انکار تو نہیں کرسکتے۔ اور اس نے معراج کے واقعہ کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ: “ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا تھا۔” میں نے سورہٴ اسراء کا حوالہ دیا تو موصوف کہنے لگے کہ: “اس میں تو یہی لکھا ہے کہ پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی، اگر یہ سب حقیقت ہوتی تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کا ذکر کرتا، کیونکہ یہ اتنی اہم بات تھی اور سورہٴ اسراء کی مذکورہ آیت سے ظاہر نہیں ہوتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں آسمان سے ہوکر آئے تھے۔”
ج… چند باتیں اچھی طرح سمجھ لیجئے!
اول:…پانچ وقت کی نماز کا قرآن کریم میں ذکر ہے، احادیث شریفہ میں بھی، اور پوری امت کا اس پر اجماع اور اتفاق بھی ہے، یہ بات صرف مسلمان ہی نہیں، غیرمسلم بھی جانتے ہیں کہ مسلمانوں پر پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اس لئے نماز پنجگانہ کا ادا کرنا فرض ہے، اس کی فرضیت کا عقیدہ رکھنا فرض ہے، اور اس کا انکار کفر ہے۔
دوم:…ایک “بزرگ” نے آپ کو قرآن مجید کی آیت کا ترجمہ دکھایا اور آپ پریشان ہوگئے، مسلمان کا عقیدہ ایسا کچا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی مجہول آدمی کے ذرا سا وسوسہ ڈالنے سے ٹوٹ پھوٹ جائے۔ آپ کو اور نہیں تو یہی سوچنا چاہئے تھا کہ جس قرآن حکیم کی ایک آیت کو اردو ترجمہ کی مدد سے آپ نے سمجھنے کی کوشش کی اور پریشان ہوگئے، یہ قرآن پہلی بار آپ پر یا اس “بزرگ” پر نازل نہیں ہوا، یہ آپ سے پہلے بھی دنیا میں موجود تھا، اور چودہ صدیوں کے وہ اکابر بزرگانِ دین جن کا شب و روز کا مشغلہ ہی قرآن کریم کا پڑھنا تھا، اور جو قرآن سمجھنے کے لئے اس کے کسی اردو یا انگریزی ترجمہ کے محتاج نہیں تھے، وہ سب کے سب نماز پنجگانہ کی فرضیت کے قائل چلے آئے ہیں۔ یہ حضرات قرآن کریم کو آپ سے اور آپ کے اس “بزرگ” سے تو بہرحال زیادہ ہی سمجھتے ہوں گے، پھر ایک آدھ آدمی کو تو غلطی بھی لگ سکتی ہے، مگر یہ کیا بات ہے کہ ہر دور اور ہر زمانے کے مسلمان خواہ مشرق کے ہوں یا مغرب کے نماز پنجگانہ کو فرض سمجھتے آئے ہیں، ان سب کو غلطی پر متفق ماننے کے بجائے کیا یہ آسان نہیں کہ ان “بزرگ” صاحب کو ٹھوکر لگی ہو اور وہ آیت کریمہ کا مطلب نہ سمجھے ہوں؟ جو شخص ساری دنیا کو پاگل کہتا ہو کیا یہی بات اس کے خلل دماغ اور پاگل پن کی دلیل نہیں؟
سوم:…ان صاحب کا یہ کہنا کہ اس کا کیا ثبوت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پانچ وقت نماز پڑھا کرتے تھے؟ اس کے جواب میں ان سے دریافت کیجئے کہ اس کا کیا ثبوت ہے کہ آنجناب اپنے باپ کے گھر پیدا ہوئے تھے؟ اور فلاں خاتون کے بطن سے تولد ہوئے تھے؟ چند آدمیوں کے کہنے پر آپ نے اپنے باپ کو باپ اور ماں کو ماں تسلیم کرلیا، حالانکہ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ غلط کہتے ہوں۔ لیکن مشرق و مغرب کی ساری مسلم و غیرمسلم دنیا ہر دور، ہر زمانے میں جو شہادت دیتی چلی آئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پانچ نمازیں پڑھا کرتے تھے یہ آپ کے نزدیک “ثبوت” نہیں؟ اور آپ اس کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں تو آپ کے پاس اپنے ماں باپ کا بیٹا ہونے کا کیا ثبوت ہے؟ یا آپ اپنے نسب کے بارے میں بھی ایسے شک و شبہ کا اظہار فرمائیں گے؟ کیا دین کے قطعیات کو ایسی لغویات سے رد کرنا دماغ کی خرابی نہیں؟
چہارم:…قرآن کریم میں “اسراء” کا ذکر ہے، لیکن آپ کے “بزرگ” صاحب فرماتے ہیں کہ یہ حقیقت نہیں، تو کیا ان کے خیال میں اللہ تعالیٰ نے “بے حقیقت” بات بیان کردی؟ “اسراء” کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے، اور اس کی تفصیلات احادیث شریفہ میں آئی ہیں، اس کے منکر کو درحقیقت خدا اور رسول اور قرآن و حدیث ہی سے انکار ہے۔
پنجم:… مولانا رومی فرماتے ہیں:
اے بسا ابلیس آدم روئے ہست
پس بہر دستے نباید داد دست
یعنی بہت سے شیطان آدمیوں کی شکل میں ہوا کرتے ہیں، اس لئے ہر ایک کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دے دینا چاہئے۔ آپ کا یہ “بزرگ” بھی “انسان نما ابلیس” ہے، جو دین کی قطعی و یقینی باتوں میں وسوسے ڈال کر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔
جو ملنگ فقیر نماز روزے کے قائل نہیں
وہ مسلمان نہیں پکے کافر ہیں
س… فقیر اور ملنگ پاکستان میں مزاروں پر بہت ہوتے ہیں، انہوں نے اپنے آپ کو روزے اور نماز سے کنارہ کش کرلیا ہے، اللہ اور رسول کی باتیں کرتے ہیں، چرس پیتے رہتے ہیں، کیا ان کے لئے روزہ نماز معاف ہے؟
ج… جو شخص نماز روزے کا قائل نہیں وہ مسلمان نہیں پکا کافر ہے، جن فقیر ملنگوں کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ اکثر و بیشتر اسی قماش کے لوگ ہوتے ہیں۔
نماز کی اہانت کرنے اور مذاق اڑانے والا کافر ہے
س… ایک عورت نے اپنے خاوند کو نماز پڑھنے کو کہا اور دوسرے لوگوں سے بھی کہلوایا تو خاوند نے جواب دیا کہ: “اللہ تعالیٰ کیا ہگنے موتنے کی جگہ کو اونچا کرنے سے ہی راضی ہوتا ہے؟” عورت صلوٰة و صوم کی نہایت پابند ہے، اس کو کسی نے یہ کہا ہے کہ تیرے خاوند کا تجھ سے نکاح باقی نہیں رہا، کیونکہ اس نے عبادت کا مذاق اڑایا ہے، اگر یہ صحیح ہے تو اس طرح دوبارہ نکاح سے جہاں وہ آئندہ حرکت نہیں کرے گا وہاں دوسرے لوگ جو اس قسم کی باتیں کرتے رہتے ہیں باز آجائیں گے۔
ج… اس شخص کا یہ کہنا کہ: “کیا اللہ تعالیٰ ہگنے موتنے کی جگہ کو اونچا کرنے ہی سے راضی ہوتا ہے؟” نماز کی اہانت اور اس کا مذاق اڑانے پر مشتمل ہے، اور دین کی کسی بات کا مذاق اڑانا اور اس کی حقارت کرنا کفر ہے، اس لئے یہ شخص کلمہ کفر بکنے سے مرتد ہوگیا اور اس کی بیوی اس کے نکاح سے خارج ہوگئی، اگر وہ اپنے کلمہ کفر سے توبہ کرکے دوبارہ مسلمان ہوجائے تو نکاح کی تجدید ہوسکتی ہے، اور اگر اس کو اپنے کلمہ کفر پر کوئی ندامت نہ ہو اور اس سے توبہ نہ کرے تو اس کی بیوی عدت کے بعد دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔
بلاتحقیق حدیث کا انکار کرنا
س… میں نے ایک حدیث مبارک پڑھی تھی کہ جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان اس کے پاس سے نکل کر اس کے سر پر لٹکتا رہتا ہے، پھر جب وہ فراغت کے بعد پشیمان ہوتا ہے تو ایمان واپس آجاتا ہے۔
یہ حدیث میں نے اپنے ایک دوست کو اس وقت سنائی جب زنا کا موضوع زیر گفتگو تھا، اور ساتھ ہی یہ بتایا کہ یہ حدیث ہے، تو اس نے جواب دیا کہ: “چھوڑو! یہ مولویوں کی گھڑی ہوئی باتیں ہیں۔”
پہلا سوال یہ ہے کہ یہ حدیث مسند اور معتبر ہے یا ضعیف؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ میرے دوست کا یہ کہنا کہ یہ مولویوں کی گھڑی ہوئی باتیں ہیں، کہاں تک صحیح ہے؟ اس کا جواب ذرا وضاحت اور تفصیل سے دیجئے گا۔
ج… یہ حدیث مشکوٰة شریف (ص:۱۷) پر صحیح بخاری کے حوالے سے نقل کی گئی ہے، آپ کے دوست کا اس کو “مولویوں کی گھڑی ہوئی باتیں” کہنا، جہالت کی بات ہے۔ ان کو اس سے توبہ کرنی چاہئے اور بغیر تحقیق کے ایسی باتیں کہنے سے پرہیز کرنا چاہئے، ورنہ بعض اوقات ایمان ضائع ہوجاتا ہے۔
ایک نام نہاد ادیبہ کی طرف سے اسلامی شعائر کی توہین
س… اسلام آباد میں گزشتہ دنوں دو روزہ بین الاقوامی سیرت کانفرنس برائے خواتین منعقد ہوئی جس میں عالم اسلام کی جید عالم دین خواتین نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں جہاں اسلام کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے کام ہوا وہاں بعض باتیں ایسی بھی ہیں جو توجہ طلب ہیں، ٹیلی ویژن کی ایک ادیبہ نے کہا کہ مردوں میں کوئی نہ کوئی کجی رکھی گئی ہے، یہ قدرت کی مصلحت ہے کہ حضور کے بیٹا نہیں تھا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے باپ نہیں تھے (بحوالہ رپورٹ روزنامہ جسارت ص:۲ موٴرخہ ۲۵/دسمبر ۱۹۸۶ء)۔
آپ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بتائیے کہ ایسا کیوں تھا؟ اور ایک اسلامی حکومت میں ایسی خواتین کے لئے کیا سزا ہے؟
ج… حدیث شریف میں ہے کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اس کو سیدھا کرنا ممکن نہیں، اگر اس کو سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو ٹوٹ جائے گی۔
(مشکوٰة شریف ص:۲۸۰)
ادیبہ صاحبہ نے جو شاید اس اجتماع کے شرکاء میں سب سے بڑی عالم دین کی حیثیت میں پیش ہوئی تھیں، اپنے اس فقرے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ بالا ارشاد کے مقابلہ کی کوشش کی ہے۔
ادیبہ صاحبہ کی عقل و دانش کا عالم یہ ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادوں کے عمر نہ پانے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بن باپ پیدائش کو نقص اور کجی سے تعبیر کرتی ہیں، انا لله وانا الیہ راجعون! حالانکہ اہل فہم جانتے ہیں کہ دونوں چیزیں نقص نہیں کمال ہیں، جس کی تشریح کا یہ موقع نہیں۔ رہا یہ کہ ایک اسلامی حکومت میں ایسی دریدہ دہن عورتوں کی کیا سزا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شرعاً ایسے لوگ سزائے ارتداد کے مستحق اور واجب القتل ہیں۔
شوہر کو لبیں تراشنے پر برا کہنے سے سنت کے استخفاف کا جرم ہوا جو کفر ہے
س… ایک شخص نے سنت کے مطابق اپنی لبیں تراش لیں، اس کی بیوی نے دیکھ کر کہا کہ: “یہ کیا منحوسوں والی شکل بنالی ہے؟” اور دوسرے موقع پر کہا کہ: “کیا یہ آدمیوں والی شکل ہے؟” اس شخص کو کسی نے بتایا کہ یہ کلمہ کفر ہے اور اس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا اس کو شبہ ہوگیا ہے کہ اس کا نکاح باقی ہے یا نہیں؟ از روئے شرع شریف اس کا حکم بیان فرمایا جائے کہ اس شخص کو کیا کرنا چاہئے؟
ج… اس سوال میں چند امور قابل غور ہیں:
اول:…لبیں تراشنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اس کا تاکیدی حکم فرمایا ہے اور مونچھیں بڑھانے کو مجوس اور مشرکین کا شعار قرار دیا ہے، اور جو شخص مونچھیں بڑھائے اور لبیں نہ تراشے اس کو اپنی امت سے خارج قرار دیا ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل روایات سے واضح ہے:
“عن عائشة رضی الله عنہا قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: عشر من الفطرة، قص الشارب واعفاء اللحیة ․․․․․ الحدیث۔”
(صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۹، ابوداوٴد، ترمذی، نسائی ج:۲ ص:۲۷۴ وفی روایة: “عشرة من السنّة ․․․․ الخ۔” نسائی ج:۲ ص:۲۷۴)
ترجمہ:…”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دس چیزیں فطرت میں داخل ہیں۔ مونچھیں تراشنا اور داڑھی بڑھانا ․․․․․ الخ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ: “دس چیزیں سنت میں سے ہیں۔ مسواک کرنا، لبیں تراشنا، داڑھی بڑھانا ․․․․․ الخ۔”
“قال الخطابی فسر اکثر العلماء الفطرة فی الحدیث بالسنة (قلت کما فی روایة النسائی المذکورة) وتأویلہ ان ھذہ الخصال من سنن الانبیاء الذین امرنا ان نقتدی بہم۔”
(معالم السنن مع مختصر سنن ابی داوٴد ج:۱ ص:۴۲)
ترجمہ:…”امام خطابی فرماتے ہیں کہ اکثر علماء نے اس حدیث میں فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے (اور یہ نسائی کی روایت میں مصرح ہے) جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ باتیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سنتوں میں سے ہیں، جن کی اقتدا کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔”
“وفی المرقاة قولہ: “عشر من الفطرة” اي عشر خصال من سنة الانبیاء الذین امرنا ان نقتدی بھم، فکانا فطرنا علیھا۔” (حاشیہ مشکوٰة ص:۴۴)
ترجمہ:…”اور حاشیہ مشکوٰة میں مرقات سے نقل کیا ہے کہ: “دس امور فطرت میں داخل ہیں” اس سے مراد یہ ہے کہ یہ امور انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہیں، جن کی اقتدا کا ہمیں حکم دیا گیا ہے، پس یہ امور گویا ہماری فطرت میں داخل ہیں۔”
“وفی مجمع البحار نقلا عن الکرمانی اي من السنة القدیمة التی اختارھا الانبیاء علیھم السلام واتفقت علیھا الشرائع فکانھا امر جبلی فطروا علیہ، منھا قص الشارب۔ فسبحانہ ما اسخف عقول قوم طولوا الشارب واحفو اللحیٰ عکس ما علیہ الفطرة جمیع الامم قد بدلوا فطرتھم، نعوذ بالله!”
(مجمع البحار ج:۴ ص:۱۵۵ طبع جدید)
ترجمہ:…”اور مجمع البحار میں کرمانی سے نقل کیا ہے کہ ان امور کے فطرت میں داخل ہونے کا یہ مطلب ہے کہ یہ امور اس قدیم سنت میں داخل ہیں جس کو انبیاء کرام علیہم السلام نے اختیار کیا اور تمام شریعتیں ان پر متفق ہیں، پس گویا یہ فطری امور ہیں، جو انسانوں کی فطرت میں داخل ہیں۔ سبحان اللہ! وہ لوگ کس قدر کم عقل ہیں جو تمام امتوں کی فطرت کے برعکس مونچھیں تو بڑھاتے ہیں اور داڑھی کا صفایا کرتے ہیں، ان لوگوں نے اپنی فطرت کو مسخ کرلیا، ہم اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔”
“عن ابن عباس رضی الله عنہما قال: کان النبی صلی الله علیہ وسلم یقص او یأخذ من شاربہ وکان ابراھیم خلیل الرحمٰن صلٰوات الرحمٰن علیہ یفعلہ۔رواہ الترمذی۔” (مشکوٰة ص:۳۸۱)
ترجمہ:…”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لبیں تراشا کرتے تھے اور حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیٰ نبینا وعلیہ السلام بھی یہی کرتے تھے۔”
“عن ابن عمر رضی الله عنہما، قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: خالفوا المشرکین اوفروا اللحیٰ واحفوا الشوارب۔ متفق علیہ۔”
(مشکوٰة ص:۳۸۰)
ترجمہ:…”حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکوں کی مخالفت کرو، داڑھیاں بڑھاوٴ اور مونچھیں صاف کراوٴ۔”
“عن ابی ھریرة رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: جزوا الشوارب وارخوا اللحیٰ خالفوا المجوس۔” (صحیح مسلم ج:۱ ص:۱۲۹)
ترجمہ:…”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کٹاوٴ اور داڑھیاں بڑھاوٴ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔”
“عن زید بن ارقم رضی الله عنہ: ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: من لم یأخذ من شاربہ فلیس منا۔ رواہ احمد والترمذی والنسائی۔”
(مشکوٰة ص:۳۸۱ واسنادہ جید وقال الترمذی: ہذا حدیث حسن صحیح۔ کما فی حاشیة جامع الاصول ج:۴ص:۷۶۵)
ترجمہ:…”حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جو شخص اپنی لبیں نہ تراشے وہ ہم میں سے نہیں۔”
دوم:…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا مذاق اڑانا یا اس کی تحقیر کرنا کفر ہے۔
“ففی الشامیة نقلا عن المسایرة کفر الحنفیة بالفاظ کثیرة (الیٰ) او استقباحھا کمن استقبح من آخر جعل بعض العمامة تحت حلقہ او احفاء شاربہ۔”
(ج:۴ ص:۲۲۲)
ترجمہ:…”چنانچہ فتاویٰ شامی نے مسایرہ سے نقل کیا ہے کہ: حنفیہ نے بہت سے الفاظ کو کفر قرار دیا ہے، مثلاً: کسی سنت کو برا کہنا جیسے کسی شخص نے عمامہ کا کچھ حصہ حلق کے نیچے کرلیا ہو، کوئی شخص اس کو برا سمجھے یا مونچھیں تراشنے کو برا کہے تو یہ کفر ہے۔”
“وفی البحر: وباستخفافہ بسنة من السنن۔”
(ج:۵ ص:۱۳۰)
ترجمہ:…”اور البحر الرائق میں ہے: اور کسی سنت کی تحقیر کرنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔”
“وفی شرح الفقہ الاکبر: ومن الظھیرة: من قال لفقیہ اخذ شاربہ: “ما اعجب قبحا او اشد قبحا قص الشارب ولف طرف العمامة تحت الذقن!” یکفر، لأنہ استخفاف بالعلماء یعنی وھو مستلزم لاستخفاف الانبیاء لان العلماء ورثة الانبیاء، وقص الشارب من سنن الانبیاء فتقبیحہ کفر بلا اختلاف بین العلماء۔”
(ص:۲۱۳)
ترجمہ:…”اور شرح فقہ اکبر میں فتاویٰ ظہیریہ سے نقل کیا ہے کہ: کسی فقیہ نے لبیں تراش لیں، اس کو دیکھ کر کسی نے کہا کہ: “لبیں تراشنا اور ٹھوڑی کے نیچے عمامہ لپیٹنا کتنا برا لگتا ہے!” تو کہنے والا کافر ہوجائے گا، کیونکہ یہ علماء کی تحقیر ہے اور یہ مستلزم ہے انبیاء کرام علیہم السلام کی تحقیر کو، کیونکہ علماء انبیاء کے وارث ہیں (پس ان کی تحقیر انبیاء کی تحقیر ہے اور انبیاء کی تحقیر کفر ہے) نیز لبیں تراشنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنتوں میں سے ہے، پس اس کو برا کہنا بغیر کسی اختلاف کے کفر ہے۔”
سوم:…جو مسلمان کلمہ کفر بکے وہ مرتد ہوجاتا ہے، میاں بیوی میں سے کسی ایک نے کلمہ کفر کہا تو نکاح فسخ ہوجاتا ہے، اس پر ایمان کی تجدید لازم ہے اور توبہ کے بعد نکاح دوبارہ کرنا ضروری ہے، چنانچہ درمختار میں ہے:
“وفی شرح الوھبانیة للشرنبلانی ما یکون کفرا اتفاقاً یبطل العمل والنکاح واولادہ اولاد زنا، وما فیہ خلاف یوٴمر بالاستغفار والتوبة وتجدید النکاح۔”
(شامی ج:۴ ص:۲۴۶)
ترجمہ:…”اور شرح وہبانیہ للشرنبلانی میں ہے کہ جو چیز کہ بالاتفاق کفر ہو اس سے تمام اعمال باطل ہوجاتے ہیں اور نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور (اگر اسی حالت میں صحبت کرتے رہے تو) اس کی اولاد ناجائز ہوگی، اور جس چیز کے کفر ہونے میں اختلاف ہو اس سے توبہ و استغفار اور دوبارہ نکاح کرنے کا حکم دیا جائے گا۔”
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
“ولو اجرت کلمة الکفر علی لسانھا مغایظة لزوجھا (الیٰ قولہ) تحرم علیٰ زوجھا فتجبر علی الاسلام ولکل قاض ان یجدد النکاح بادنیٰ شیء ولو بدینار سخطت او رضیت ولیس لھا ان تتزوج الا بزوجھا۔” (ج:۱ ص:۲۳۹)
ترجمہ:…”اور اگر عورت نے اپنے شوہر سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے زبان سے کلمہ کفر بک دیا تو وہ اپنے شوہر پر حرام ہوجائے گی، اس کو تجدید ایمان (اور تجدید نکاح) پر مجبور کیا جائے گا اور ہر قاضی کو حق ہوگا کہ (اس کو توبہ کرانے کے بعد) معمولی مہر پر دوبارہ نکاح کردے، خواہ مہر ایک ہی دینار ہو، خواہ عورت راضی ہو یا نہ ہو، اور عورت کو اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور سے شادی کرنے کا حق نہیں۔”
مندرجہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ میں یہ عورت، سنت نبوی اور سنت انبیاء کا مذاق اڑانے اور اس کی تحقیر کرنے کی وجہ سے مرتد ہوگئی، اس کو توبہ کی تلقین کی جائے اور توبہ کے بعد نکاح کی تجدید کی جائے، جب تک عورت اپنی غلطی کا احساس کرکے سچے سے دل تائب نہ ہو اور دوبارہ نکاح نہ ہوجائے اس وقت تک شوہر اس سے ازدواجی تعلق نہ رکھے۔
غیرمسلم کو شہید کہنا
س… عرض خدمت ہے کہ ملک بھر میں یکم مئی کے روز مزدوروں کا عالمی دن منایا گیا، جو ہر سال “شکاگو کے شہیدوں” کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں سرکاری چھٹی تھی۔ “شکاگو کے شہیدوں” کی یاد میں جلسے منعقد ہوئے، اخبارات اور ذرائع ابلاغ کے اداروں کی طرف سے “شکاگو کے شہیدوں” کو خراج تحسین پیش کیا گیا، یہ ہر سال ہوتا ہے اور ہو رہا ہے (شاید ہوتا ہی رہے)۔ اس ناچیز کی رائے میں یہ دن “اسلامی جمہوریہ پاکستان” میں منانا سراسر غلط ہے، ستم تو یہ ہے کہ اس دن امریکہ کے شہر شکاگو میں صدی پہلے مارے جانے والے مزدوروں کو (جو غیرمسلم تھے) لفظ “شہید” سے مخاطب کرکے ہم تاریخ اور اسلامی عظمت کا مذاق اڑا رہے ہیں، کوئی غیرمسلم “شہید” کہلانے کا حقدار کیسے ہوسکتا ہے؟ اس کا جواب تو وہ حضرات دے سکیں گے جو ان غیرمسلموں کو “شہید” کہتے ہیں۔ لیکن افسوس تو تب ہوتا ہے جب یہ حضرات اپنے قومی ہیرووٴں کو یکسر نظر انداز کردیتے ہیں، ٹیپو سلطان “حیدر علی”، سید احمد شہید اور احمد شاہ ابدالی وغیرہ اسی ماہ میں شہادت نوش کرچکے ہیں، لیکن ہمارے نزدیک ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، سات سمندر پار کے غیرمسلم اور غیراہم مرنے والوں کو ہر سال سرکاری سطح پر یاد کرتے ہیں، لیکن ان عظیم ہیرووٴں کو یاد کرنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ “اسلامی جمہوریہ پاکستان” میں ایسا ہونا تو نہیں چاہئے، مگر ایسا ہو رہا ہے، کیوں؟ میں آپ کی معرفت اہل دانش و عقل سے یہ پوچھنے کی گستاخی کر رہا ہوں، امید ہے کہ آپ اپنے کالم کے ذریعے اس مسئلے کی جانب ارباب اختیار کی توجہ مبذول کرائیں گے، شکریہ!
ج… غیرمسلم کو “شہید” کہنا جائز نہیں، باقی یہاں کے اہل عقل و دانش آپ کے سوال کا کیا جواب دیں گے؟ ہمارے “اسلامی جمہوریہ” میں کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے؟ اور اب تو برائی کو برائی سمجھنے والے بھی کم ہوتے جارہے ہیں۔
کیا شوہر کو بندہ کہنا شرک ہے؟
س… بعض مقامات میں “شوہر” کو بندہ کہا جاتا ہے، مثلاً: کہتے ہیں: “شاہد، راحیلہ کا بندہ ہے”، اسی طرح کسی عورت سے پوچھا جائے اس کے شوہر کے متعلق کہ یہ کون ہے؟ وہ کہتی ہے: “یہ میرا بندہ ہے۔” محترم! واضح فرمائیں کسی انسان کو عورت کا بندہ کہنا درست ہے؟ جبکہ کل انسان خدا تعالیٰ کے بندے ہیں اور اسی کی بندگی کرتے ہیں، اور اگر بندہ کی نسبت عورت کی طرف کی جائے تو اس میں شرک کا احتمال تو واقع نہیں ہوتا؟ جس طرح علماء دین ان ناموں کے رکھنے سے منع فرماتے ہیں: عبدالرسول، عبدالنبی، عبدالحسن، پیراں دتہ، وغیرہ کہ یہ شرکیہ نام ہیں۔
ج… اس محاورہ میں “بندہ” سے مراد شوہر ہوتا ہے، اس لئے یہ شرک نہیں ہے۔
غیرمسلم سے تعلقات
غیرمسلم کو قرآن دینا
س… قرآن پاک انگریزی ترجمے کے ساتھ اگر کوئی غیرمسلم پڑھنے کے لئے مانگے تو کیا اس کو قرآن پاک دینا جائز ہے یا نہیں؟
ج… اگر اطمینان ہو کہ وہ قرآن مجید کی بے حرمتی نہیں کرے گا تو دینے میں کوئی حرج نہیں، اس سے کہا جائے کہ غسل کرکے اس کی تلاوت کیا کرے۔
غیرمسلم والدین اور عزیزوں سے تعلقات
س… میری تمام برادری کا تعلق ․․․․․․․․․ کافر طبقہ سے ہے، اور میں الحمدللہ! حضور رسالت مآب کے دامن رحمت کے نمک خواروں میں سے ہوں۔ حنفی مسلک کی رُو سے مستند حوالہ جات سے فرمائیے کہ میرا ان لوگوں کے ساتھ ملنا جلنا، رشتہ داری، لین دین ہونا چاہئے کہ نہیں؟ عرصہ پانچ سال سے میرا اپنے دل کی آواز سے ان لوگوں سے خاص طور پر میل ملاپ قطعاً بند ہے، شریعتِ مطہرہ کی رُو سے یہ بھی بتائیے کہ میرا اپنے والد کے ساتھ عمل کیسا ہونا چاہئے کہ جن کا تعلق بھی اسی کافر طبقے سے ہے؟ وہ قطعاً میری تبلیغ کا اثر نہیں لیتے بلکہ پیٹھ پیچھے مجھے بددعائیں اور گالیاں نکالتے ہیں، کیا مذہبی فرق کے ناطے سے جو گالیاں، بددعا مجھے پڑتی ہے کیا ان کی بھی کوئی حیثیت ہے کہ نہیں؟
ج… والدین اگر غیرمسلم ہوں اور خدمت کے محتاج ہوں تو ان کی خدمت ضرور کرنی چاہئے، لیکن ان سے محبت کا تعلق نہیں ہونا چاہئے، اسی طرح ایسے عزیز و اقارب سے بھی دوستانہ و برادرانہ تعلق جائز نہیں۔ آپ کے والدین کی بددعاوٴں اور گالیوں کا آپ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ وہ اس طرزِ عمل سے خود اپنے جرم میں اضافہ کرتے ہیں۔
غیرمسلم رشتہ دار سے تعلقات
س… میرے ایک عزیز کی شادی ہندو گھرانے میں ہوئی، لڑکی مسلمان ہوگئی اب ان ہندو لوگوں سے تعلقات ہوگئے ہیں، ان کے گھر میں آمد و رفت ہوتی ہے، اب ان کے گھر میں کھانے پینے کی کیا صورت ہوگی؟ کیا ان کے گھروں میں ہر قسم کا کھانا کھاسکتے ہیں؟
ج… غیرمسلم کے گھر کھانا کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں، بشرطیکہ یہ اطمینان ہو کہ وہ کھانا حلال اور پاک ہے، البتہ کسی غیرمسلم سے محبت اور دوستی کا تعلق جائز نہیں۔
غیرمسلم کے ساتھ دوستی
س… غیرمسلم کے ساتھ دعا سلام اور ان کو اپنے برتن میں کھلانا پلانا جائز ہے یا نہیں؟
ج… غیرمسلم کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے، مگر ان سے دوستی اور محبت جائز نہیں، ہم میں اور ان میں عقائد و اعمال کا فرق ہے۔
غیرمسلم کا کھانا جائز ہے، لیکن اس سے دوستی جائز نہیں
س… میرا ایک دوست عیسائی ہے، میرا اس کے گھر روزانہ کا آنا جانا ہے، اکثر وہ مجھے کھانا بھی کھلا دیتا ہے۔ کیا کسی غیرمسلم کے یہاں کھانا کھالینا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ جس پلیٹ میں ہم کھانا کھاتے ہیں ان میں اکثر وہ لوگ سور وغیرہ بھی کھاتے ہیں۔
ج… برتن اگر پاک ہوں اور کھانا بھی حلال ہو تو غیرمسلم کا کھانا جائز ہے، مگر غیرمسلم سے دوستی جائز نہیں۔
شیعوں کے ساتھ دوستی کرنا کیسا ہے؟
س… سنی مسلمان اور شیعہ میں مذہبی طور پر مکمل اختلاف ہے، یعنی پیدائش سے مرنے کے بعد تک تمام مسائل میں فرق واضح ہے۔ دونوں کے ایمانیات، اخلاقیات، ارکانِ دینِ اسلام مختلف ہیں، تو شیعہ مسلک کے ساتھ دوستی رکھنا کیسا ہے؟ جو دوستی رکھتا ہے اس کے متعلق اسلام کیا کہتا ہے؟ ان کے ساتھ مسلمان کا نکاح ہوسکتا ہے؟ ان کی خوشی غمی میں شرکت مسلمان کی جائز ہے یا نہیں؟ ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا جائز ہے؟ ان کی خیرات چاول روٹی وغیرہ کھانا حلال ہے یا نہیں؟ مسلمان اپنی شادی میں ان کو دعوت دے یا نہیں؟ اگر شیعہ پڑوسی ہوں تو ان کے ساتھ کیسا برتاوٴ کیا جائے؟ کیا ان کی پکی ہوئی چیز استعمال کی جائے یا نہیں؟
ج… شیعوں کے ساتھ دوستی اور معاشرتی تعلقات جائز نہیں، ان کی چیزیں کھانے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اطمینان ہو کہ وہ حرام یا ناپاک نہیں۔
غیرمسلم اور کلیدی عہدے
س… ایک گروہ کہتا ہے کہ: “کافر کو کافر نہ کہو” کیا ان کا یہ قول درست ہے؟
ج… قرآن کریم نے تو کافروں کو کافر کہا ہے!
س… کیا اسلامی مملکت میں کفار و مرتدینِ اسلام کو کلیدی عہدے دئیے جاسکتے ہیں؟ اگر جواب نفی میں ہو تو یہ بتائیے کہ ان لوگوں کے اسلامی مملکت میں کلیدی عہدوں پر فائز ہونے کی صورت میں اس اسلامی مملکت پر کیا فرائض عائد ہوتے ہیں؟
ج… غیرمسلموں کو اسلامی مملکت میں کلیدی عہدوں پر فائز کرنا بنص قرآن ممنوع ہے۔
مسلمان کی جان بچانے کے لئے غیرمسلم کا خون دینا
س… کسی مسلمان کی جان بچانے کے لئے کسی غیرمسلم کا خون دینا جائز ہے یا ناجائز؟
ج… جائز ہے۔
غیرمسلم کی امداد
س… ایک غیرمسلم کی مدد کرنا اسلام میں جائز ہے؟ میرے ساتھ کچھ کرسچین عیسائی مذہب کے لوگ کام کرتے ہیں، جو اکثر و بیشتر مجھ سے مالی امداد کا تقاضا کرتے ہیں، یہ امداد کبھی بطورِ قرض ہوتی ہے، کبھی وہ روپیہ لے کر واپس نہیں کرتے، ایسی صورت میں کیا واقعی مجھے مدد کرنا چاہئے؟
ج… غیرمسلم اگر مدد کا محتاج ہو اور اپنے اندر مدد کرنے کی سکت ہو تو ضرور کرنی چاہئے، حسن سلوک تو خواہ کسی کے ساتھ ہو اچھی بات ہے، البتہ جو کافر، مسلمانوں کے درپے آزار ہوں ان کی اعانت و مدد کی اجازت نہیں۔
غیرمسلموں کے مندر یا گرجا کی تعمیر میں مدد کرنا
س… اسلام میں اس چیز کی گنجائش ہے کہ مسلمان حضرات اقلیتوں کو گرجا یا مندر وغیرہ بنانے میں مدد دیں، اور اس قسم کی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں؟ اس کو غیرمتعصبانہ رویہ اور اقلیتوں سے تعلقات بہتر بنانے کا نام دیا جائے، گو کہ اسلام میں غیرمسلموں کو مذہبی آزادی حاصل ہے، لیکن ان کی حوصلہ افزائی کرنا کہاں تک ٹھیک ہے؟
ج… اسلامی مملکت میں غیرمسلموں کو مذہبی آزادی ہے، مگر اس کی بھی حدود ہیں، جن کی تفصیلات فقہ کی کتابوں میں درج ہیں، خلاصہ یہ ہے کہ غیرمسلموں کی مذہبی آزادی مسلمانوں کی مذہبی بے عزتی کی حد تک نہیں پہنچنی چاہئے، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ایمان و عقل نصیب فرمائیں۔
غیرمسلم استاد کو سلام کہنا
س… اگر استاد ہندو ہو تو کیا اس کو السلام علیکم کہنا چاہئے یا نہیں؟
ج… غیرمسلموں کو سلام نہیں کیا جاسکتا۔
س… مباح علوم میں غیرمسلم اساتذہ کی شاگردی کرنی پڑتی ہے، وہ اس علم میں اور عمر میں بڑے ہوتے ہیں اور جیسا کہ رسم دنیا ہے، شاگرد ہی سلام میں پیش قدمی کرتا ہے، تو ان کو کس طرح سلام کے قسم کی چیز سے مخاطب کرے؟ مثلاً: ہندووٴں کو “نمستے”، یا عیسائیوں کو “گڈمارننگ” کہے یا کچھ نہ کہے اور کام کی بات شروع کردے۔ راہ چلتے ملاقات ہونے پر بغیر سلام دعا کے پاس سے گزر جائے؟
ج… غیرمسلم کو سلام میں پہل تو نہیں کرنی چاہئے، البتہ اگر وہ پہل کرے تو صرف وعلیکم کہہ دینا چاہئے، لیکن اگر کبھی ایسا موقع پیش آجائے تو سلام کے بجائے صرف اس کی عافیت اور خیریت دریافت کرتے ہوئے یوں کہہ دیا جائے: “آپ کیسے ہیں؟” “آئیے آئیے مزاج تو اچھے ہیں”، “خیرت تو ہے” وغیرہ، سے اس کی دل جوئی کرلی جائے۔
ایسے برتنوں کا استعمال جو غیرمسلم بھی استعمال کرتے ہوں
س… ہمارے یہاں شادی اور دیگر تقریبات پر ڈیکوریشن والوں سے رجوع کیا جاتا ہے، دیگ کے لئے، پلیٹوں کے لئے، جگ اور گلاس کے لئے، انہیں ہم لوگ بھی استعمال میں لاتے ہیں اور دوسری قومیں مثلاً: ہندو، بھنگی، عیسائی، بھیل وغیرہ بھی۔ ان برتنوں کا استعمال ہمارے لئے کہاں تک درست و جائز ہے؟
ج… دھوکر استعمال کرنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں۔
جس کا مسلمان ہونا معلوم نہ ہو، اسے سلام نہ کرے
س… یہاں پر یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کون شخص کس مذہب سے تعلق رکھتا ہے؟ علاوہ سکھ حضرات کے کیونکہ ہندو، عیسائی اور دیگر حضرات اور ہم مسلمانوں کا ایک ہی لباس اور ایک ہی انداز ہے، علاوہ چند انسانوں کے جن کی وضع قطع سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسلمان ہیں یا ٹوپی وغیرہ پہننے سے، تو کیا مشترکہ اور مشکوک حالت میں ہم سلام کریں یا نہ کریں؟
ج… جس شخص کے بارے میں اطمینان نہ ہو کہ مسلمان ہے، اسے سلام نہ کیا جائے۔
غیرمسلم کا ہدیہ قبول کرنا
س… یہاں پر اکثر غیرمسلم ہندو، عیسائی، سکھ وغیرہ رہتے ہیں، لیکن جب ان میں سے کسی کا کوئی تہوار یا اور کوئی دن آتا ہے تو یہ حضرات اپنے اسٹاف کے حضرات کو خوشی میں کچھ مشروبات اور دیگر اشیاء وغیرہ نوش کرنے کے لئے دیتے ہیں، کیا ایسے موقع پر ان کا کھانا پینا مسلمانوں کے لئے درست ہے یا نہیں؟
ج… غیرمسلم کا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے، بشرطیکہ ناپاک نہ ہو۔
ہندو کی کمائی حلال ہو تو اس کی دعوت کھانا جائز ہے
س… ہندو، مسلمان اگر آپس میں دوست ہوں اور ہندو جائز پیشہ کرتا ہو اور ہندو دوست، مسلمان دوست کو کھلاتا پلاتا ہو تو کیا مسلمان دوست کو ہندو دوست کی چیزیں کھانا پینا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو پھر مسلمان حرام کھانے کی وعیدوں میں شامل ہوگا۔
ج… ہندو کی کمائی اگر حلال طریقہ سے ہو تو اس کی دعوت کھانا جائز ہے۔
غیرمسلم کے ساتھ کھانا پینا اور ملنا جلنا
س… ہم نے مسافروں کے پانی پینے کے لئے ٹھنڈے مٹکوں کی سبیل بنارکھی ہے، ایک دن ایک عیسائی نے ہمارے مٹکوں میں سے پانی نکال کر اپنے گلاس میں پیا اور ہم نے اس سے کہا کہ آئندہ یہاں سے پانی نہ پیا کریں۔ اس نے کہا: میں اس چیز کی معافی چاہتا ہوں۔ چنانچہ وہاں پر ایک عالم موجود تھا اور میں نے اس سے پوچھا کہ یہ واقعہ ابھی آپ کے سامنے ہوا ہے، کیا پانی گرادیا جائے یا نہیں؟ اس نے کہا کہ: پانی گرادیں اور یہ بھی کہا کہ: اہل کتاب کے ساتھ آپ کھاپی سکتے ہیں۔ اب عیسائیوں کے ساتھ کھانا پینا اور ان کا ہمارے برتن کو ہاتھ لگانا کیسا ہے؟ خدا کے لئے اس کا جواب ضروری دیں تاکہ ہماری اصلاح ہوجائے۔
ج…کسی غیرمسلم کے پانی لینے سے برتن اور پانی ناپاک نہیں ہوجاتا ․․․ کسی غیرمسلم کو آپ اپنے دسترخوان پر کھانا بھی کھلاسکتے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر غیرمسلم بھی کھانا کھاتے تھے، غیرمسلم سے دوستانہ الفت و محبت جائز نہیں۔
غیرمسلموں کے مذہبی تہوار
س… اگر کوئی مسلمان، ہندووٴں کے مذہبی تہواروں میں ان سے دوستی یا کاروباری تعلق ہونے کی وجہ سے شرکت کرے تو یہ شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟
ج… غیرمسلموں کی مذہبی تقریبات و رسوم میں شرکت جائز نہیں، حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کسی قوم کے مجمع کو بڑھایا وہ انہی میں شمار ہوگا۔
غیرمسلم کے ہاتھ کی پکی ہوئی چیز کھانا
س… ہماری کمپنی کا باورچی یعنی روٹی پکانے والا کافر ہے، ہندو ہے، کیا ہم اس کے ہاتھوں کا پکا ہوا کھاسکتے ہیں؟ ہم مسلمان کافی ہیں لیکن پاکستانی بہت تھوڑے ہیں۔
ج… غیرمسلم کے ہاتھ کی پکی ہوئی چیز کھانا جائز ہے، بشرطیکہ اس کے ہاتھ پاک صاف ہوں۔
چینی اور دوسرے غیرمسلموں کے ہوٹلوں میں غیرذبیحہ کھانا
س… کچھ عرصے سے میرے دماغ میں ایک بات کھٹک رہی ہے، وہ یہ کہ ہمارے ہاں بیشتر لوگ شوقیہ طور پر چائینز ریسٹورنٹس میں کھانا کھاتے ہیں، لیکن اس بات کی تحقیق نہیں کرتے کہ جو کھانا وہ کھاتے ہیں آیا وہ حلال ہوتا ہے یا حرام؟ میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ جب اس نے معلومات کیں تو پتہ چلا کہ یہ ہوٹل والے نہ صرف جانور اپنے ہاتھ سے کاٹتے ہیں بلکہ بعض اوقات مری ہوئی مرغیاں بھی کاٹ دیتے ہیں۔ میری عرض ہے کہ کیا غیرمسلم کے ہاتھ سے کٹا ہوا جانور حلال ہوتا ہے یا نہیں؟
ج… ایسے ہوٹل میں کھانا نہیں کھانا چاہئے جہاں پاک ناپاک، حلال و حرام کی تمیز نہ کی جاتی ہو، اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے بشرطیکہ وہ اہل کتاب بھی ہوں، اہل کتاب کے علاوہ باقی غیرمسلموں کا ذبیحہ حرام ہے۔
مختلف مذاہب کے لوگوں کا اکٹھے کھانا کھانا
س… اگر سو آدمی اکٹھے کھانا کھاتے ہیں اور برتن اسٹیل کے ہیں یا چینی کے اور ان کو صرف گرم پانی سے دھویا جاتا ہے، سو آدمیوں میں عیسائی، ہندو، سکھ، مرزائی ہیں، برتن ایک دوسرے سے تبدیل ہوتے رہتے ہیں، اگر عیسائی، سکھ، ہندو، مرزائی کا برتن کسی مسلم کے پاس آجائے تو کیا جائز ہے؟ اگر نہیں تو مسلح افواج میں ایسا ہوتا ہے، حکومت اس سے پرہیز کرتی ہے، تو فوج میں انتشار پیدا ہوسکتا ہے، یا فوجیوں کے دل میں ایک دوسرے کے خلاف کوئی بات بیٹھ سکتی ہے۔
ج… غیرمسلم کے ہاتھ پاک ہوں تو اس کے ساتھ کھانا بھی جائز ہے اور اس کے استعمال شدہ برتنوں کو دھوکر استعمال کرنے میں بھی مضائقہ نہیں، ہمارا دین اس معاملہ میں تنگی نہیں کرتا، البتہ غیرمسلموں کے ساتھ زیادہ دوستی کرنے اور ان کی عادات و اطوار اپنانے سے منع کرتا ہے۔
غیرمسلم کے ساتھ کھانا جائز ہے، مرتد کے ساتھ نہیں
س… کسی مسلمان کا غیرمذہب کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟
ج… غیرمسلم کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے، مگر مرتد کے ساتھ جائز نہیں۔
کیا غیرمسلم کے ساتھ کھانا کھانے سے ایمان تو کمزور نہیں ہوتا
س… میرا مسئلہ کچھ یوں ہے کہ میں ایک بہت بڑے پروجیکٹ پر کام کرتا ہوں، جہاں پر اکثریت مسلمانوں کی ہی تعداد میں کام کرتی ہے، مگر اس پروجیکٹ میں ورکروں کی دوسری بڑی تعداد مختلف قسم کے عیسائیوں کی ہے، وہ تقریباً ہر ہوٹل سے بلاروک ٹوک کھاتے ہیں اور ہر قسم کا برتن استعمال میں لاتے ہیں، برائے مہربانی شرعی مسئلہ بتائیے کہ ان کے ساتھ کھانے پینے میں کہیں ہمارا ایمان تو کمزور نہیں ہوتا؟
ج… اسلام چھوت چھات کا قائل نہیں، غیرمسلموں سے دوستی رکھنا، ان کی شکل، وضع اختیار کرنا اور ان کے اطوار و عادات کو اپنانا حرام ہے، لیکن اگر ان کے ہاتھ نجس نہ ہوں تو ان کے ساتھ کھالینا بھی جائز ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے بھی کھانا کھایا ہے۔ ہاں! طبعی گھن ہونا اور بات ہے۔
عیسائی کے ہاتھ کے دھلے کپڑے اور جھوٹے برتن
س… میرے گھر میں ایک عیسائی عورت (جمعدارنی) کپڑے دھوتی ہے، یہ لوگ گندا کام نہیں کرتے، شوہر مل میں نوکر ہے اور بیوی لوگوں کے کپڑے دھوتی ہے، کیا اس کے دھوئے ہوئے کپڑوں کو میرے لئے دوبارہ پاک کرنا ہوگا یا وہ اس کے ہاتھوں کے قابل استعمال ہوں گے، جبکہ میں بفضل خدا پانچوں وقت کی نماز پڑھتی ہوں، اور کیا ان کے لئے علیحدہ برتن رکھنا چاہئے یا کہ انہیں برتنوں کو دھوکر استعمال کرنا صحیح ہے؟
ج… اگر کپڑوں کو تین بار دھوکر پاک کردیتی ہے تو اس کے دھلے ہوئے کپڑے پاک ہیں، دوبارہ پاک کرنے کی ضرورت نہیں، غیرمسلم کے جھوٹے برتنوں کو دھوکر استعمال کرنا صحیح ہے۔
ہندووٴں کا کھانا ان کے برتنوں میں کھانا
س… یہاں “ام القوین” میں ہر مذہب کے لوگ ہیں، زیادہ تر ہندو لوگ ہیں، اور ہوٹل میں ہندو لوگ کام کرتے ہیں، اب ہم پاکستانی لوگوں کو بتائیں کہ وہاں پر روٹی کھانا جائز ہے یا نہیں؟ امید ہے جواب ضرور دیں گے۔
ج… اگر ہندووٴں کے برتن پاک ہوں اور یہ بھی اطمینان ہو کہ وہ کوئی حرام یا ناپاک چیز کھانے میں نہیں ڈالتے تو ان کی دکان سے کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
بھنگی پاک ہاتھوں سے کھانا کھائے تو برتن ناپاک نہیں ہوتے
س… کوئی بھنگی اگر مسلمان بن کر کسی ہوٹل میں کھانا کھائے اور ہوٹل کے مالک کو یہ خبر نہ ہو کہ یہ بھنگی ہے، کیا ہوٹل کے برتن پاک رہیں گے؟
ج… بھنگی کے ہاتھ پاک ہوں تو اس کے کھانا کھانے سے برتن ناپاک نہیں ہوتے۔
شیعوں اور قادیانیوں کے گھر کا کھانا
س… شیعہ کے گھر کا کھانا کھانا جائز ہے یا غلط؟ قرآن و سنت کی روشنی میں واضح فرمائیں۔ نیز قادیانی کے گھر کا کھانا کھانا صحیح ہے یا غلط ہے؟
ج… شیعوں کے گھر حتی الوسع نہیں کھانا چاہئے، اور قادیانی کا حکم تو مرتد کا ہے، ان کے گھر جانا ہی درست نہیں، نہ کسی قسم کا تعلق۔
مرتدوں کو مساجد سے نکالنے کا حکم
س… اگر کوئی قادیانی، ہماری مسجد میں آکر الگ ایک کونے میں جماعت سے الگ نماز پڑھ لے، کیا ہم اس کو اس کی اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ ہماری مسجد میں اپنی مرضی سے نماز پڑھے؟
ج… کسی غیرمسلم کا ہماری اجازت سے ہماری مسجد میں اپنی عبادت کرنا صحیح ہے۔ نصاریٰ نجران کا جو وفد بارگاہ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں حاضر ہوا تھا انہوں نے مسجد نبوی (علیٰ صاحبہ الف الف صلوٰة و سلام) میں اپنی عبادت کی تھی ․․․ یہ حکم تو غیرمسلموں کا ہے۔ لیکن جو شخص اسلام سے مرتد ہوگیا ہو اس کو کسی حال میں مسجد میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اسی طرح جو مرتد اور زندیق اپنے کفر کو اسلام کہتے ہوں (جیسا کہ قادیانی، مرزائی) ان کو بھی مسجد میں آنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
بتوں کی نذر کا کھانا حرام ہے
س… ہندووٴں کے تہواروں پر “پرشاد” نام کی خوراک تقسیم کی جاتی ہے، جس میں پھل اور پکے پکائے کھانے بھی ہوتے ہیں، اور یہ خوراک مختلف بتوں کی نذر کرکے تقسیم کی جاتی ہے، اس کو بعض مسلمان بھی کھاتے ہیں۔ ازراہ کرم بتائیے کہ یہ مسلمانوں کے لئے مطلق حرام ہے یا جائز ہے؟
ج… بتوں کے نام کی نذر کی ہوئی چیز شرعاً حرام ہے، کسی مسلمان کو اس کا کھانا جائز نہیں۔
غیرمسلموں کے لئے ایمان و ہدایت کی دعا جائز ہے
س… ہمارے محلہ کی ایک مسجد میں جمعہ کی نماز کے بعد بہ آواز بلند رب العالمین کو مخاطب کرکے صرف مسلمانوں کی بھلائی کے لئے دعائیں مانگی جاتی ہیں، اب ہمارا ایک “بہائی” دوست ہے، وہ کہتا ہے کہ دعائیں صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ سب کے لئے مانگنی چاہئیں، آپ کا کیا خیال ہے؟
ج… غیرمسلموں کے لئے ایمان و ہدایت کی دعا کرنی چاہئے۔
نرگس اداکارہ کے مرتد ہونے سے اس کی نماز جنازہ جائز نہیں تھی
س… سوال یہ ہے کہ کیا ایک مسلمان جو بعد میں کافر ہوجائے اور اسی حالت میں مرجائے تو اس کا جنازہ ہوتا ہے یا نہیں؟ اس کی تازہ مثال ابھی حال ہی میں بھارت میں ہوئی، جس کا اخباروں میں بہت چرچا ہوا ہے۔ بھارت کی مشہور فلمی ایکٹریس نرگس جو پہلے مسلمان تھی اور شادی ایک ہندو کے ساتھ کرلی اور شادی کے ساتھ ہی اس نے مذہب بھی بدل دیا اور ہندو مذہب کا نام نرملا رکھا، اور باقاعدہ پوجا پاٹ ادا کرتی تھی اور اسی حالت میں مرگئی اور اس کی باقاعدہ نماز جنازہ ادا کرکے دفن کیا گیا اور ہندووٴں نے اس کی چتا بنائی اور اپنی پوری پوری رسوم ادا کی ہیں، آپ خود سوچیں کہ اس کی نماز جنازہ کیسے اور کس طریقہ سے ادا ہوسکتی تھی؟ اور کیا یہ اسلام کے ساتھ ایک مذاق نہیں ہے جس کو ان لوگوں نے اداکاری سمجھا ہوا ہے؟ آپ خدا کے لئے اس کا جواب دیں کیونکہ ہم پاکستانیوں پر اس خبر کا گہرا اثر ہوا ہے اور ہم آپ کے جواب کا انتظار کریں گے۔
ج… غیرمسلم کا جنازہ جائز نہیں، اور مرتد تو شرعاً واجب القتل ہے، اس کا جنازہ کیسے جائز ہوگا؟ آپ نے صحیح لکھا ہے کہ جن لوگوں نے نرگس مرتدہ کا جنازہ پڑھا، انہوں نے اسلام کا مذاق اڑایا ہے، استغفر اللہ!
شرعی احکام کے منکر حکام کی نماز جنازہ ادا کرنا
س… جو حکام شریعتِ مطہرہ کی توہین کے مرتکب ہوں تو سورہٴ مائدہ پارہ:۶، آیت نمبر:۴۴، ۴۵،۴۷ کی رُو سے ایسے حکام کی نماز جنازہ پڑھائی جاسکتی ہے یا بغیر نماز کے دفن کرنا چاہئے؟
ج… جو شخص کسی شرعی حکم کی توہین کا مرتکب ہو وہ مرتد ہے، اس کی نماز جنازہ نہیں کیونکہ نماز جنازہ مسلمان کی ہوتی ہے۔
غیرمسلم کے نام کے بعد “مرحوم” لکھنا ناجائز ہے
س… جب کوئی ہندو یا غیرمسلم مرجاتا ہے تو مرنے کے بعد اگر اس کا نام لیا جائے تو اسے آنجہانی کہتے ہیں، لیکن میں نے بعض کتابوں میں ہندووٴں کے آگے لفظ مرحوم دیکھا ہے، کیا یہ جائز ہے؟ اور لفظ “مرحوم” کی وضاحت بھی فرمادیں، اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔
ج… غیرمسلم کو مرنے کے بعد “مرحوم” نہیں لکھنا چاہئے، “مرحوم” کے معنی ہیں کہ اللہ کی اس پر رحمت ہو۔ اور کافر کے لئے دعائے رحمت جائز نہیں۔
غیرمسلم کی میّت پر تلاوت اور دعا و استغفار کرنا گناہ ہے
س… آج دبئی کے ٹی وی اسٹیشن پر اسپیشل پروگرام اندراگاندھی کی آخری رسومات دکھائی جارہی تھیں تو ایک بات جو زیر غور آئی وہ یہ کہ سورہٴ فاتحہ کی تلاوت سنی گئی، ہم چونک گئے کہ وہاں پر ہندووٴں کی کتاب گیتا پڑھی جارہی تھی اور دوسری طرف تلاوت قرآن کریم پڑھی جارہی تھی، اور سامنے چتا جل رہی تھی، لہٰذا ہم آپ سے یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مطلع فرمائیں کہ غیرمذہب کی میّت پر قرآن کریم کی آیات پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
ج… غیرمسلم کے لئے نہ دعا و استغفار ہے، نہ ایصالِ ثواب کی گنجائش، بلکہ جان بوجھ کر پڑھنے والا گناہگار ہوگا۔
کیا مسلمان غیرمسلم کے جنازے میں شرکت کرسکتے ہیں
س… غیرمسلم، ہندو یا میگواڑ، بھنگی کے مردے کو مسلمانوں کا کاندھا دینا یا ساتھ جانا کیسا ہے؟
ج… اگر ان کے مذہب کے لوگ موجود ہوں تو مسلمانوں کو ان کے جنازے میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔
غیرمسلم کا مسلمان کے جنازہ میں شرکت کرنا اور قبرستان جانا
س… کیا کسی غیرمسلم کا مسلمان کے جنازے میں شرکت کرنا جائز ہے اور مسلمانوں کے قبرستان میں جانا صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ اگر کوئی غیرمسلم کسی جنازے میں یا قبرستان میں جاتا ہے تو میرے نزدیک صحیح نہیں ہے کیونکہ غیرمسلم تو ناپاک ہوتا ہے اور اگر وہ پاک جگہ جائے تو وہ بھی ناپاک ہوجاتی ہے، اور مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ پاک اور صاف رہے اور جو شخص کلمہ گو نہیں یعنی مسلمان نہیں ہوتا وہ پاک نہیں ہوتا۔
ج… کوئی غیرمسلم، مسلمان کے جنازے میں شرکت کیوں کرے گا؟ باقی کسی غیرمسلم کے قبرستان جانے سے قبرستان ناپاک نہیں ہوتا، اور غیرمسلم پر ہمارے مذہب کے جائز احکام لاگو ہی نہیں ہوتے۔
غیرمسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا
س… کیا ایک غیرمسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنایا جاسکتا ہے؟
ج… غیرمسلم کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا جائز نہیں۔
مسلمانوں کے قبرستان کے نزدیک کافروں کا قبرستان بنانا
س… کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کسی کافر کا مسلمان کے قبرستان میں دفن کرنا تو جائز نہیں، لیکن مسلمانوں کے قبرستان کے متصل ان کا قبرستان بنانا جائز ہے یا کہ دور ہونا چاہئے؟
ج… ظاہر ہے کہ کافروں، مرتدوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا حرام اور ناجائز ہے، اس طرح کافروں کے مسلمانوں کے قبرستانوں کے قریب بھی دفن کرنے کی ممانعت ہے، تاکہ کسی وقت دونوں قبرستان ایک نہ ہوجائیں، کافروں کی قبریں مسلمانوں کی قبروں سے دور ہونی چاہئیں تاکہ کافروں کے عذاب والی قبر مسلمانوں کی قبر سے دور ہو کیونکہ اس سے بھی مسلمانوں کو تکلیف پہنچے گی۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel