Home » » چاروں اماموں کی بیک وقت تقلید

چاروں اماموں کی بیک وقت تقلید


چاروں اماموں کی بیک وقت تقلید
س…عصر حاضر کے ایک مشہور واعظ ․․․․․․․․․․․․․․ فرماتے ہیں کہ وہ کسی ایک فقہ کے مقلد نہیں، بلکہ وہ پانچ ائمہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام بخاری) کی پیروی کرتے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا بیک وقت ایک سے زائد فقہوں کی پیروی کی جاسکتی ہے؟ انسان حسبِ منشا کسی بھی فقہ کے فیصلہ کو اپناسکتا ہے؟ کیا یہ عمل کلی مقصد شریعت کے منافی نہیں؟
ج… مسائل کی دو قسمیں ہیں: ایک تو وہ مسائل جو تمام فقہاء کے درمیان متفق علیہ ہیں، ان میں تو ظاہر ہے کہ کسی ایک مسلک کی پیروی کا سوال ہی نہیں۔ دوسری قسم ان مسائل کی ہے جن میں فقہاء کا اجتہادی اختلاف ہے، ان میں بیک وقت سب کی پیروی تو ہو نہیں سکتی، ایک ہی کی پیروی ہوسکتی ہے، اور جس فقیہ کی پیروی کی جائے اس مسلک کے تمام شروط کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ پھر اس کی بھی دو قسمیں ہیں۔ ایک یہ کہ تمام مسائل میں ایک ہی فقہ کی پیروی کی جائے، اس میں سہولت بھی ہے، یکسوئی بھی ہے اور نفس کی بے قیدی سے امن بھی ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک مسئلہ میں ایک فقیہ کی پیروی کرلی اور دوسرے مسئلہ میں دوسرے فقیہ کی، اس میں چند خطرات ہیں، ایک یہ کہ بعض اوقات ایسی صورت پیدا ہوجائے گی کہ اس کا عمل تمام فقہاء کے نزدیک غلط ہوگا، مثلاً: کوئی شخص یہ خیال کرے کہ چونکہ گاوٴں میں امام شافعی کے نزدیک جمعہ جائز ہے، اس لئے میں ان کے مسلک پر جمعہ پڑھتا ہوں، حالانکہ امام شافعی کے مسلک پر نماز صحیح ہونے کے لئے بعض شرائط ایسی ہیں جن کا اس کو علم نہیں، نہ اس نے ان شرائط کو ملحوظ رکھا، تو اس کا جمعہ نہ تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک ہوا اور نہ امام شافعی کے نزدیک ہوا۔
دوسرا خطرہ یہ ہے کہ اس صورت میں نفس بے قید ہوجائے گا، جس مسلک کا جو مسئلہ اس کی پسند اور خواہش کے موافق ہوگا اس کو اختیار کرلیا کرے گا، یہ اتباعِ ہویٰ و نفس ہے۔
تیسرا خطرہ یہ کہ بعض اوقات اس کو دو مسلکوں میں سے ایک کے اختیار کرنے میں تردد پیدا ہوجائے گا اور چونکہ خود علم نہیں رکھتا اس لئے کسی ایک مسلک کو ترجیح دینا مشکل ہوجائے گا، اس لئے ہم جیسے عامیوں کے لئے سلامتی اسی میں ہے کہ وہ ایک مسلک کو اختیار کریں اور یہ اعتقاد رکھیں کہ یہ تمام فقہی مسلک دریائے شریعت سے نکلی ہوئی نہریں ہیں۔
قرآن اور حدیث کے ہوتے ہوئے چاروں فقہوں خصوصاً حنفی فقہ پر زور کیوں؟
س… کوئی شخص فقہ حنفی سے تعلق رکھتا ہے لیکن اپنا مسئلہ فقہ مالکی سے حل کرانا چاہتا ہے، تو آپ اس کو روک دیتے ہیں۔ جس کی ایک وجہ تو یہ ہو کہ فقہ حنفی میں ہوتے ہوئے فقہ مالکی کی طرف اس لئے رجوع کر رہا ہو کہ اس میں نرمی ہو، تو اسی دائرہ (فقہ حنفی) میں رہتے ہوئے اسے ناجائز کہہ سکتے ہیں۔ لیکن قطع نظر ان ساری باتوں کے میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر ان ائمہ اربعہ کی فقہ کو مذہب کا درجہ کیوں دیا جاتا ہے کہ اس وقت چاروں اماموں کے ماننے والوں کے مابین اس قدر دوری ہے جبکہ ایک اچھے مسلمان کو ہر وہ بات جو کتاب و سنت کے نزدیک حقیقت ہو ماننی چاہئے اور فقہ کی اہمیت بہت زیادہ کردی گئی حالانکہ اللہ اور رسول کی اطاعت ضروری ہے، اس واضح حکم کے بعد آپ بتائیں کہ کسی امام، مجدد، ظلی یا بروزی، نبی کی گنجائش کہاں رہ جاتی ہے؟
ج… محترم و مکرم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!
مجھے جناب کے گرامی نامہ سے خوشی ہوئی کہ آپ نے اپنی تمام الجھنیں بے کم و کاست پوری بے تکلفی سے بیان کردیں، تفصیل سے لکھنے کی افسوس ہے کہ فرصت نہیں، اگر جناب سے ملاقات ہوجاتی تو زبانی معروضات پیش کرنا زیادہ آسان ہوتا، بہرحال چند امور عرض کرتا ہوں:
۱:…دینِ اسلام کے بہت سے امور تو ایسے ہیں جن میں نہ کسی کا اختلاف ہے نہ اختلاف کی گنجائش ہے۔ لیکن بہت سے امور ایسے ہیں کہ ان کا حکم صاف قرآن کریم یا حدیث نبوی میں مذکور نہیں، ایسے امور کا شرعی حکم دریافت کرنے کے لئے گہرے علم، وسیع نظر اور اعلیٰ درجہ کی دیانت و امانت درکار ہے۔ یہ چاروں بزرگ ان اوصاف میں پوری امت کے نزدیک معروف و مسلّم تھے، اس لئے ان کے فیصلوں کو بحیثیت شارحِ قانون کے تسلیم کیا جاتا ہے۔ جس طرح کہ عدالتِ عالیہ کی تشریح قانون مستند ہوتی ہے، اس لئے یہ تصور صحیح نہیں کہ لوگ اللہ و رسول کی اطاعت کے بجائے ان بزرگوں کی اطاعت کرتے ہیں، صحیح تعبیر یہ ہے کہ اللہ و رسول کے فرمودات کی جو تشریح ان بزرگوں نے فرمائی اس کو مستند سمجھتے ہیں، قانون کی تشریح کو کوئی عاقل قانون سے انحراف نہیں سمجھا کرتا، اس لئے چاروں فقہ قرآن و سنت ہی سے مأخوذ ہیں، اور ان کی پیروی قرآن و سنت کی پیروی ہے۔
۲:…رہا یہ کہ جب چاروں تشریحات مستند ہیں تو صرف فقہ حنفی ہی کو کیوں اختیار کیا جاتا ہے؟ سو اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری فقہوں کی پوری تفصیلات ہمارے سامنے نہیں، نہ ساری کتابیں موجود ہیں، اس لئے دوسری فقہ کے ماہرین سے رجوع کا مشورہ تو دیا جاسکتا ہے مگر خود ایسی جرأت خلافِ احتیاط ہے۔
دوم:… یہ کہ یہاں اکثر لوگ فقہ حنفی سے وابستہ ہیں، پس اگر کوئی شخص دوسری فقہ سے رجوع کرے گا تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ سہولت پسندی کی خاطر ایسا کرے گا، نہ کہ خدا اور رسول کی اطاعت کے لئے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel