Home » » شرک و بدعت کسے کہتے ہیں

شرک و بدعت کسے کہتے ہیں


شرک و بدعت کسے کہتے ہیں؟
س… شرک و بدعت کی تعریف کیا ہے؟ مثالوں سے وضاحت کریں۔
ج… خدا تعالیٰ کی ذات و صفات اور تصرف و اختیار میں کسی اور کو شریک سمجھنا شرک کہلاتا ہے، اور جو کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ و تابعین نے نہیں کیا، بلکہ دین کے نام پر بعد میں ایجاد ہوا، اسے عبادت سمجھ کر کرنا بدعت کہلاتا ہے، اس اصول کی روشنی میں مثالیں آپ خود بھی متعین فرماسکتے ہیں۔
بدعت کی تعریف
س… بدعت کسے کہتے ہیں؟ بدعت سے کیا مراد ہے؟ جواب ٹو دی پوائنٹ دیں۔
ج… بدعت کی تعریف درمختار (مع حاشیہ شامی ج:۱ ص:۵۶۰ طبع جدید) میں یہ کی گئی:
“ھی اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول صلی الله علیہ وسلم لا بمعاندة بل بنوع شبھة۔”
ترجمہ:…”جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معروف و منقول ہے اس کے خلاف کا اعتقاد رکھنا ضد و عناد کے ساتھ نہیں بلکہ کسی شبہ کی بناء پر۔”
اور علامہ شامی نے علامہ شمسی سے اس کی تعریف ان الفاظ میں نقل کی ہے:
“ما احدث علیٰ خلاف الحق المتلقی عن رسول الله صلی الله علیہ وسلم من علم او عمل او حال بنوع شبھة او استحسان وجعل دینا قویما وصراطاً مستقیماً۔”
ترجمہ:…”جو علم، عمل یا حال اس حق کے خلاف ایجاد کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، کسی قسم کے شبہ یا استحسان کی بنا پر اور پھر اسی کو دین قویم اور صراطِ مستقیم بنالیا جائے وہ بدعت ہے۔”
خلاصہ یہ کہ دین میں کوئی ایسا نظریہ، طریقہ اور عمل ایجاد کرنا بدعت ہے جو:
الف:…طریقہٴ نبوی کے خلاف ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ قولاً ثابت ہو، نہ فعلاً، نہ صراحتاً، نہ دلالةً نہ اشارةً۔
ب:…جسے اختیار کرنے والا مخالفت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی غرض سے بطورِ ضد و عناد اختیار نہ کرے، بلکہ بزعم خود ایک اچھی بات اور کارِ ثواب سمجھ کر اختیار کرے۔
ج:…وہ چیز کسی دینی مقصد کا ذریعہ و وسیلہ نہ ہو بلکہ خود اسی کو دین کی بات سمجھ کر کیا جائے۔
کافر، زندیق، مرتد کا فرق
س ۱:…کافر اور مرتد میں کیا فرق ہے؟
۲:…جو لوگ کسی جھوٹے مدعی نبوت کو مانتے ہوں وہ کافر کہلائیں گے یا مرتد؟
۳:…اسلام میں مرتد کی کیا سزا ہے؟ اور کافر کی کیا سزا ہے؟
ج… جو لوگ اسلام کو مانتے ہی نہیں وہ تو کافر اصلی کہلاتے ہیں، جو لوگ دینِ اسلام کو قبول کرنے کے بعد اس سے برگشتہ ہوجائیں وہ “مرتد” کہلاتے ہیں، اور جو لوگ دعویٰ اسلام کا کریں لیکن عقائد کفریہ رکھتے ہوں اور قرآن و حدیث کے نصوص میں تحریف کرکے انہیں اپنے عقائد کفریہ پر فٹ کرنے کی کوشش کریں، انہیں “زندیق” کہتا جاتا ہے، اور جیسا کہ آگے معلوم ہوگا کہ ان کا حکم بھی “مرتدین” کا ہے، بلکہ ان سے بھی سخت۔
۲:…ختم نبوت، اسلام کا قطعی اور اٹل عقیدہ ہے، اس لئے جو لوگ دعویٴ اسلام کے باوجود کسی جھوٹے مدعیٴ نبوت کو مانتے ہیں اور قرآن و سنت کے نصوص کو اس جھوٹے مدعی پر چسپاں کرتے ہیں وہ مرتد اور زندیق ہیں۔
۳:…مرتد کا حکم یہ ہے کہ اس کو تین دن کی مہلت دی جائے اور اس کے شبہات دور کرنے کی کوشش کی جائے، اگر ان تین دنوں میں وہ اپنے ارتداد سے توبہ کرکے پکا سچا مسلمان بن کر رہنے کا عہد کرے تو اس کی توبہ قبول کی جائے اور اسے رہا کردیا جائے، لیکن اگر وہ توبہ نہ کرے تو اسلام سے بغاوت کے جرم میں اسے قتل کردیا جائے، جمہور ائمہ کے نزدیک مرتد خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کا ایک ہی حکم ہے، البتہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک مرتد عورت اگر توبہ نہ کرے تو اسے سزائے موت کے بجائے حبس دوام کی سزا دی جائے۔
زندیق بھی مرتد کی طرح واجب القتل ہے، لیکن اگر وہ توبہ کرے تو اس کی جان بخشی کی جائے گی یا نہیں؟ امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر وہ توبہ کرلے تو قتل نہیں کیا جائے گا۔ امام مالک فرماتے ہیں کہ اس کی توبہ کا کوئی اعتبار نہیں، وہ بہرحال واجب القتل ہے۔ امام احمد سے دونوں روایتیں منقول ہیں ایک یہ کہ اگر وہ توبہ کرلے تو قتل نہیں کیا جائے گا اور دوسری روایت یہ ہے کہ زندیق کی سزا بہرصورت قتل ہے خواہ توبہ کا اظہار بھی کرے۔ حنفیہ کا مختار مذہب یہ ہے کہ اگر وہ گرفتاری سے پہلے از خود توبہ کرلے تو اس کی توبہ قبول کی جائے اور سزائے قتل معاف ہوجائے گی، لیکن گرفتاری کے بعد اس کی توبہ کا اعتبار نہیں، اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ زندیق، مرتد سے بدتر ہے، کیونکہ مرتد کی توبہ بالاتفاق قبول ہے، لیکن زندیق کی توبہ کے قبول ہونے پر اختلاف ہے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel