پانچ نمازوں اور معراج کا منکر بزرگ نہیں
“انسان نما ابلیس” ہے
س… پچھلے دنوں میری ملاقات ایک بزرگ سے ہوئی جو دیکھنے میں بہت پرہیزگار معلوم ہوتے تھے۔ انہوں نے مجھ پر یہ ثابت کرنا چاہا کہ دن میں تین نمازیں فرض ہیں اور یہ بات قرآن کی رُو سے ثابت ہے، اور اس سلسلے میں مجھے انہوں نے سورہ ہود کی آیت:۱۱۴ کا حوالہ دیا اور اس کا ترجمہ دکھایا جس سے یہی ثابت ہوتا نظر آرہا تھا کہ دن میں تین نمازیں فرض ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل قرآن کے مطابق تھا اور وہ خود پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے تھے، اور انہیں یہ تحفہ معراج کے مبارک موقع پر ملا تھا۔ تو انہوں نے کہا: “تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ نبی پانچ وقت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ اور جب قرآن پاک کہہ رہا ہے کہ تین نمازیں فرض ہیں تو ہم اس سے انکار تو نہیں کرسکتے۔ اور اس نے معراج کے واقعہ کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ: “ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا تھا۔” میں نے سورہٴ اسراء کا حوالہ دیا تو موصوف کہنے لگے کہ: “اس میں تو یہی لکھا ہے کہ پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی، اگر یہ سب حقیقت ہوتی تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کا ذکر کرتا، کیونکہ یہ اتنی اہم بات تھی اور سورہٴ اسراء کی مذکورہ آیت سے ظاہر نہیں ہوتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں آسمان سے ہوکر آئے تھے۔”
ج… چند باتیں اچھی طرح سمجھ لیجئے!
اول:…پانچ وقت کی نماز کا قرآن کریم میں ذکر ہے، احادیث شریفہ میں بھی، اور پوری امت کا اس پر اجماع اور اتفاق بھی ہے، یہ بات صرف مسلمان ہی نہیں، غیرمسلم بھی جانتے ہیں کہ مسلمانوں پر پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اس لئے نماز پنجگانہ کا ادا کرنا فرض ہے، اس کی فرضیت کا عقیدہ رکھنا فرض ہے، اور اس کا انکار کفر ہے۔
دوم:…ایک “بزرگ” نے آپ کو قرآن مجید کی آیت کا ترجمہ دکھایا اور آپ پریشان ہوگئے، مسلمان کا عقیدہ ایسا کچا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی مجہول آدمی کے ذرا سا وسوسہ ڈالنے سے ٹوٹ پھوٹ جائے۔ آپ کو اور نہیں تو یہی سوچنا چاہئے تھا کہ جس قرآن حکیم کی ایک آیت کو اردو ترجمہ کی مدد سے آپ نے سمجھنے کی کوشش کی اور پریشان ہوگئے، یہ قرآن پہلی بار آپ پر یا اس “بزرگ” پر نازل نہیں ہوا، یہ آپ سے پہلے بھی دنیا میں موجود تھا، اور چودہ صدیوں کے وہ اکابر بزرگانِ دین جن کا شب و روز کا مشغلہ ہی قرآن کریم کا پڑھنا تھا، اور جو قرآن سمجھنے کے لئے اس کے کسی اردو یا انگریزی ترجمہ کے محتاج نہیں تھے، وہ سب کے سب نماز پنجگانہ کی فرضیت کے قائل چلے آئے ہیں۔ یہ حضرات قرآن کریم کو آپ سے اور آپ کے اس “بزرگ” سے تو بہرحال زیادہ ہی سمجھتے ہوں گے، پھر ایک آدھ آدمی کو تو غلطی بھی لگ سکتی ہے، مگر یہ کیا بات ہے کہ ہر دور اور ہر زمانے کے مسلمان خواہ مشرق کے ہوں یا مغرب کے نماز پنجگانہ کو فرض سمجھتے آئے ہیں، ان سب کو غلطی پر متفق ماننے کے بجائے کیا یہ آسان نہیں کہ ان “بزرگ” صاحب کو ٹھوکر لگی ہو اور وہ آیت کریمہ کا مطلب نہ سمجھے ہوں؟ جو شخص ساری دنیا کو پاگل کہتا ہو کیا یہی بات اس کے خلل دماغ اور پاگل پن کی دلیل نہیں؟
سوم:…ان صاحب کا یہ کہنا کہ اس کا کیا ثبوت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پانچ وقت نماز پڑھا کرتے تھے؟ اس کے جواب میں ان سے دریافت کیجئے کہ اس کا کیا ثبوت ہے کہ آنجناب اپنے باپ کے گھر پیدا ہوئے تھے؟ اور فلاں خاتون کے بطن سے تولد ہوئے تھے؟ چند آدمیوں کے کہنے پر آپ نے اپنے باپ کو باپ اور ماں کو ماں تسلیم کرلیا، حالانکہ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ غلط کہتے ہوں۔ لیکن مشرق و مغرب کی ساری مسلم و غیرمسلم دنیا ہر دور، ہر زمانے میں جو شہادت دیتی چلی آئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پانچ نمازیں پڑھا کرتے تھے یہ آپ کے نزدیک “ثبوت” نہیں؟ اور آپ اس کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں تو آپ کے پاس اپنے ماں باپ کا بیٹا ہونے کا کیا ثبوت ہے؟ یا آپ اپنے نسب کے بارے میں بھی ایسے شک و شبہ کا اظہار فرمائیں گے؟ کیا دین کے قطعیات کو ایسی لغویات سے رد کرنا دماغ کی خرابی نہیں؟
چہارم:…قرآن کریم میں “اسراء” کا ذکر ہے، لیکن آپ کے “بزرگ” صاحب فرماتے ہیں کہ یہ حقیقت نہیں، تو کیا ان کے خیال میں اللہ تعالیٰ نے “بے حقیقت” بات بیان کردی؟ “اسراء” کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے، اور اس کی تفصیلات احادیث شریفہ میں آئی ہیں، اس کے منکر کو درحقیقت خدا اور رسول اور قرآن و حدیث ہی سے انکار ہے۔
پنجم:… مولانا رومی فرماتے ہیں:
اے بسا ابلیس آدم روئے ہست
پس بہر دستے نباید داد دست
یعنی بہت سے شیطان آدمیوں کی شکل میں ہوا کرتے ہیں، اس لئے ہر ایک کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دے دینا چاہئے۔ آپ کا یہ “بزرگ” بھی “انسان نما ابلیس” ہے، جو دین کی قطعی و یقینی باتوں میں وسوسے ڈال کر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔