امورِ غیرعادیہ اور شرک
س… کیا اللہ تعالیٰ نے انبیاء ، اولیاء اور فرشتوں کو اختیارات اور قدرتیں بخشی ہیں؟ جیسے انبیاء کرام نے مُردوں کو زندہ کیا، اس کے علاوہ کوئی فرشتہ ہوائیں چلاتا ہے، کوئی پانی برساتا ہے، وغیرہ، مگر “درسِ توحید” کتاب میں ہے کہ بھلائی برائی، نفع نقصان کا اختیار اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں، خواہ نبی ہو یا ولی، اللہ کے سوا کسی اور میں نفع و نقصان کی قدرت جاننا ماننا شرک ہے۔
ج… جو امور اسبابِ عادیہ سے تعلق رکھتے ہیں، مثلاً: کسی بھوکے کا کسی سے روٹی مانگنا یہ تو شرک نہیں، باقی انبیاء و اولیاء کے ہاتھ پر جو خلافِ عادت واقعات ظاہر ہوتے ہیں وہ معجزہ اور کرامت کہلاتے ہیں، اس میں جو کچھ ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہوتا ہے، مثلاً: عیسیٰ علیہ السلام کا مُردوں کو زندہ کرنا، یہ ان کی قدرت سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہوتا تھا، یہ بھی شرک نہیں، یہی حال ان فرشتوں کا ہے جو مختلف کاموں پر مأمور ہیں، امورِ غیر عادیہ میں کسی نبی اور ولی کا متصرف ماننا شرک ہے۔
کافر اور مشرک کے درمیان فرق
س… کافر اور مشرک کے درمیان کیا فرق ہے؟ اور یہ کہ کافر اور مشرک کے ساتھ دوستی کرنا، طعام کھانا اور سلام کا جواب دینا جائز ہے یا نہیں؟ نیز یہ کہ اگر سلام کا جواب دینا جائز ہے تو کس طرح جواب دیا جائے؟
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین میں سے کسی بات سے جو انکار کرے وہ “کافر” کہلاتا ہے۔ اور جو شخص خدا تعالیٰ کی ذات میں، صفات میں، یا اس کے کاموں میں کسی دوسرے کو شریک سمجھے وہ “مشرک” کہلاتا ہے۔ کافروں کے ساتھ دوستی رکھنا منع ہے، مگر بوقت ضرورت ان کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے کھانا کھایا ہے، کافر کو خود تو سلام نہ کیا جائے، اگر وہ سلام کہے تو جواب میں صرف “وعلیکم” کہا جائے۔