اسلام دینِ فطرت
س… میرے ایک مسیحی دوست کے سوال کا جواب قرآن و سنت کی روشنی میں عنایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام بڑا خشک مذہب ہے اور فطری دین ہونے کا دعویدار بھی ہے۔ اسلام میں تفریح کا کوئی تصور ہی نہیں، ہر طرف بوریت ہی بوریت ہے، دل بہلانے والی سب چیزیں ناجائز ہیں۔ موسیقی کی طرف ہر انسان کا رجحان ہوتا ہے، اور ہر روح وجد میں آجاتی ہے، اسلام فطرتِ انسان کو اس تقاضے سے کیوں باز رکھتا ہے؟ محظوظ ہونے کی اجازت کیوں نہیں دیتا؟ موجودہ زمانے میں مشینی دور کی وجہ سے ہر آدمی مصروف ہے اور دن بھر کام کرنے کے بعد ہر آدمی کا دل تفریح کرنے کو چاہتا ہے، یہ ریڈیو، ٹیلی ویژن، سینما ڈانس کلب اور کھیل کے میدان ہیں۔ جوان لڑکوں کا فٹ بال اور ہاکی کھیلنا بہت حد تک بوریت ختم کرنے کا سامان مہیا کرتا ہے۔ امید ہے کہ آپ ضرور جواب دیں گے، آپ کا بہت بہت شکریہ۔
ج… آپ کے مسیحی دوست کو غلط فہمی ہے۔ اسلام دینِ فطرت ہے۔ اور فطرت روح کی بالیدگی کا تقاضا کرتی ہے، اور اسلام روح کی بالیدگی اور اس کی تفریح کا پورا سامان مہیا کرتا ہے، اور اس کا کامل و مکمل نظام عطا کرتا ہے۔ جبکہ اسلام کے سوا کسی مذہب میں روح کی صحیح تفریح اور بالیدگی کا فطری نظام موجود نہیں۔ ریڈیو، ٹیلی ویژن، نغمے و موسیقی اور دیگر خرافات جن کو سامانِ تفریح سمجھا جاتا ہے، یہ نفس کی تفریح کا سامان ہے، روح کی تفریح کا نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دیگر مقبولانِ الٰہی کی زندگی ان کھیل تماشوں کی تفریح سے بالکل خالی ملتی ہے، اور آج بھی ان تفریحات کی طرف فساق و فجار کا رجحان ہے، جو حضرات روحانیت سے آشنا اور معرفتِ الٰہی کے جام سے سرشار ہیں وہ ان چیزوں کو لہو و لعب سمجھتے ہیں۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ تفریح نفس کو موٹا اور فربہ کرکے انسان کو یادِ خدا سے غافل کردیتی ہے، اس لئے اسلام عین تقاضائے فطرت کے مطابق ان کو غلط اور لائق احتراز بتلاتا ہے۔