Home » » خاتم النبیین کا صحیح مفہوم وہ ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے

خاتم النبیین کا صحیح مفہوم وہ ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے


خاتم النبیین کا صحیح مفہوم وہ ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے
س… ایک بزرگ نے خاتم النبیین یا لفظ خاتمیت کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے:
“اسلام کو خاتم الادیان کا اور پیغمبر اسلام کو خاتم الانبیاء کا خطاب دیا گیا ہے۔ خاتمیت کے دو معنے ہوسکتے ہیں، ایک یہ کہ کوئی چیز ناقص اور غیرمکمل ہو اور وہ رفتہ رفتہ کامل ہوجائے، دوسرے یہ کہ وہ چیز نہ افراط کی مد پر ہو نہ تفریط کی مد پر بلکہ دونوں کے درمیان ہو جس کا نام اعتدال ہے۔ اسلام دونوں پہلووٴں سے خاتم الادیان ہے، اس میں کمال اور اعتدال دونوں پائے جاتے ہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں اس عالیشان عمارت کی آخری اینٹ ہوں جس کو گزشتہ انبیاء تعمیر کرتے آئے ہیں، یہ اسلام کے کمال کی طرف اشارہ ہے، اسی طرح قرآن مجید میں ہے کہ مذہب اسلام ایک معتدل اور متوسط طریقہ کا نام ہے اور مسلمانوں کی قوم ایک معتدل قوم پیدا کی گئی ہے اس سے اسلام کے اعتدال کا ثبوت ملتا ہے۔” کیا خاتم النبیین کا یہ مفہوم صحیح ہے اور سبھی فرقوں کا اس پر اتفاق ہے؟ راہنمائی فرماکر ممنون فرماویں۔
ج… “خاتم الانبیاء” کا وہی مفہوم ہے جو قرآن و حدیث کے قطعی نصوص سے ثابت اور امت کا متواتر اور اجماعی عقیدہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم “آخری نبی” ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت عطا نہیں کی جائے گی، اس مفہوم کو باقی رکھ کر اس لفظ میں جو نکات بیان کئے جائیں وہ سر آنکھوں پر، اپنی عقل و فہم کے مطابق ہر صاحبِ علم نکات بیان کرسکتا ہے، لیکن اگر ان نکات سے متواتر مفہوم اور متواتر عقیدہ کی نفی کی جائے، تو یہ ضلالت و گمراہی ہوگی اور ایسے نکات مردود ہوں گے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel