Home
»
کرسی چور کی کہانی
»
کرسی چور کی کہانی
کرسی چور کی کہانی
سچ بتاؤ کیا کرنے آئے تھے۔
ہمیں بتانے کہ حالات بہت خراب ہیں
ہمیں بتانے؟
نہیں سچ بتاؤ۔
کرسی لینے۔
ووٹ مانگنے؟
تاکہ انقلاب لاسکیں؟
خیر ووٹ تو آپ کو دے ہی دیں گے۔
یہ قصوری صاحب کو دیا آپکو دیا۔
ایک ہی بات ہے۔
پہلے بھی انکو دیا تھا
انقلاب تو نہیں آیا
بجلی بھی چلی گئی
لیکن آپ خان صاحب ہیں
کپتان صاحب ہیں
آپ سے کیا گلہ کرنا۔
ابھی تو الیکشن میں وقت ہے
پہلے آپ الیکشن جیتیں گے
پھر حکومت میں آئیں گے
پھر بتائیں گے کہ آوے کا آوے ہی بگڑا ہوا ہے
بابو میری بات نہیں سنتے
فوجی آنکھیں دکھاتے ہیں
پھر آپکو پتہ چلے گا
ملکی سلامتی خطرے میں ہے
اسلام خطرے میں ہے
ہو سکتا ہے آپکی کرسی بھی خطرے میں پڑ جائے
پھر ہمارے پاس آئیں گے
وہی راگ گائیں گے
پھر پچیس ہزار کرسیاں لگوائیں گے
اتنا انتظار کون کرے
ابھی اپنا اپنا حصہ بانٹ لیتے ہیں
لکڑی کے ان ڈنڈوں سے
ایک دن تو گھر کا چولہا جل ہی جائے گا
اس بینر کی رضائی بنا لیں گے
کیا فرمایا؟
یہ چوری ہے؟
خان صاحب آپ قصور میں ہیں
بابا بلھے شاہ کا نام تو سنا ہوگا
آپ نے فرمایا تھا
کیا کہا بلھے شاہ کو نہیں پڑھا؟
گانا تو سنا ہوگا
علی عظمت سے پوچھ لیجئیے گا
ویسے اس نے یہ گانا نہیں گایا
لیکن سنا ہوگا
بابا جی نے فرمایا
چوری کر
بھن جھگا رب دا
جی جھگا، جھگی سے تھوڑا بڑا ہوتا ہے
اب ہمارے رب تو ہوئے قصوری صاحب
ان کا جھگا تو بہت ہی بڑا ہے
باہر بندوقوں والے گارڈ بھی کھڑے ہوتے ہیں
چوری کریں تو کیسے کریں
لیکن بابا بلھے شاہ کا حکم تو ماننا ہے
یہ پلاسٹک کی کرسی ہی سہی
کیا کہا؟ کرسی کا کیا کروگے؟
پتہ نہیں جی، کرنا کیا ہے۔
ہمارے بچے بھی چار دن کرسی کرسی کھیل لیں گے۔
آپ دل چھوٹا نہ کریں ۔ بس یہ سمجھیں
جو کرسی ہمارے مقدر کی تھی ہمیں مل گئی۔
جو آپکے مقدر میں ہوگی، آپکو مل جائے گی
Labels:
کرسی چور کی کہانی
Post a Comment