دجال کی آمد
س… دجال کی آمد کا کیا صحیح حدیث میں کہیں ذکر ہے؟ اگر ہے تو وضاحت فرمائیں۔
ج… دجال کے بارے میں ایک دو نہیں بہت سی احادیث ہیں اور یہ عقیدہ امت میں ہمیشہ سے متواتر چلا آیا ہے، بہت سے اکابر امت نے اس کی تصریح کی ہے کہ خروج دجال اور نزول عیسیٰ علیہ السلام کی احادیث متواتر ہیں۔
دجال کا خروج اور اس کے فتنہ فساد کی تفصیل
جنگ اخبار میں آپ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمدِ ثانی کے بارے میں حدیث کے حوالہ سے “ان کا حلیہ اور وہ آکر کیا کریں گے” لکھا تھا، اب مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات بھی لکھ دیں تو مہربانی ہوگی۔
س:۱:… خر دجال کا حلیہ حدیث کے حوالہ سے (کیونکہ ہم نے لوگوں سے سنا ہے کہ وہ بہت تیز چلے گا، اس کی آواز کرخت ہوگی وغیرہ وغیرہ)۔
س:۲:… کانا دجال جو اس پر سواری کرے گا، اس کا حلیہ۔
ج… دجال کے گدھے کا حلیہ زیادہ تفصیل سے نہیں ملتا، مسند احمد اور مستدرک حاکم کی حدیث میں صرف اتنا ذکر ہے کہ اس کے دونوں کانوں کے درمیان کا فاصلہ چالیس ہاتھ ہوگا اور مشکوٰة شریف میں بیہقی کی روایت سے نقل کیا ہے کہ اس کا رنگ سفید ہوگا۔
دجال کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں، جن میں اس کے حلیہ، اس کے دعویٰ اور اس کے فتنہ و فساد پھیلانے کی تفصیل ذکر کی گئی ہے، چند احادیث کا خلاصہ درج ذیل ہے:
۱:…رنگ سرخ، جسم بھاری بھرکم، قد پستہ، سر کے بال نہایت خمیدہ الجھے ہوئے، ایک آنکھ بالکل سپاٹ، دوسری عیب دار، پیشانی پر “ک، ف، ر” یعنی “کافر” کا لفظ لکھا ہوگا جسے ہر خواندہ و ناخواندہ موٴمن پڑھ سکے گا۔
۲:…پہلے نبوت کا دعویٰ کرے گا اور پھر ترقی کرکے خدائی کا مدعی ہوگا۔
۳:…اس کا ابتدائی خروج اصفہان خراسان سے ہوگا اور عراق و شام کے درمیان راستہ میں اعلانیہ دعوت دے گا۔
۴:…گدھے پر سوار ہوگا، ستر ہزار یہودی اس کی فوج میں ہوں گے۔
۵:…آندھی کی طرح چلے گا اور مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ اور بیت المقدس کے علاوہ ساری زمین میں گھومے پھرے گا۔
۶:…مدینہ میں جانے کی غرض سے احد پہاڑ کے پیچھے ڈیرہ ڈالے گا، مگر خدا کے فرشتے اسے مدینہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے، وہاں سے ملک شام کا رخ کرے گا اور وہاں جاکر ہلاک ہوگا۔
۷:…اس دوران مدینہ طیبہ میں تین زلزلے آئیں گے اور مدینہ طیبہ میں جتنے منافق ہوں گے وہ گھبراکر باہر نکلیں گے اور دجال سے جاملیں گے۔
۸:…جب بیت المقدس کے قریب پہنچے گا تو اہل اسلام اس کے مقابلہ میں نکلیں گے اور دجال کی فوج ان کا محاصرہ کرلے گی۔
۹:…مسلمان بیت المقدس میں محصور ہوجائیں گے اور اس محاصرہ میں ان کو سخت ابتلا پیش آئے گا۔
۱۰:…ایک دن صبح کے وقت آواز آئے گی: “تمہارے پاس مدد آپہنچی!” مسلمان یہ آواز سن کر کہیں گے کہ: “مدد کہاں سے آسکتی ہے؟ یہ کسی پیٹ بھرے کی آواز ہے۔
۱۱:…عین اس وقت جبکہ فجر کی نماز کی اقامت ہوچکی ہوگی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام بیت المقدس کے شرقی منارہ کے پاس نزول فرمائیں گے۔
۱۲:…ان کی تشریف آوری پر امام مہدی (جو مصلّے پر جاچکے ہوں گے) پیچھے ہٹ جائیں گے اور ان سے امامت کی درخواست کریں گے، مگر آپ امام مہدی کو حکم فرمائیں گے کہ نماز پڑھائیں کیونکہ اس نماز کی اقامت آپ کے لئے ہوئی ہے۔
۱۳:…نماز سے فارغ ہوکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دروازہ کھولنے کا حکم دیں گے، آپ کے ہاتھ میں اس وقت ایک چھوٹا سا نیزہ ہوگا، دجال آپ کو دیکھتے ہی اس طرح پگھلنے لگے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔ آپ اس سے فرمائیں گے کہ: اللہ تعالیٰ نے میری ایک ضرب تیرے لئے لکھ رکھی ہے، جس سے تو بچ نہیں سکتا! دجال بھاگنے لگے گا، مگر آپ “بابِ لُدّ” کے پاس اس کو جالیں گے اور نیزے سے اس کو ہلاک کردیں گے اور اس کا نیزے پر لگا ہوا خون مسلمانوں کو دکھائیں گے۔
۱۴:…اس وقت اہل اسلام اور دجال کی فوج میں مقابلہ ہوگا، دجالی فوج تہہ تیغ ہوجائے گی اور شجر و حجر پکار اٹھیں گے کہ: “اے موٴمن! یہ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے، اس کو قتل کر۔”
یہ دجال کا مختصر سا احوال ہے، احادیث شریفہ میں اس کی بہت سی تفصیلات بیان فرمائی گئی ہیں۔