Home » » ناری فرقوں کے نیک اعمال کا انجام

ناری فرقوں کے نیک اعمال کا انجام


ناری فرقوں کے نیک اعمال کا انجام
س… کئی عالموں کی زبانی سنا ہے کہ حضور اکرم کا ارشاد ہے کہ قیامت تک مسلمانوں کے تہتر فرقے ہوں گے، جن میں سے صرف ایک فرقہ جنت میں داخل ہوگا جبکہ بقایا فرقے دوزخ میں داخل ہوں گے، تو اس حدیث کے متعلق مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ:
اب جبکہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ تقریباً ہر ملک میں مسلمانوں کے کئی فرقے بن گئے ہیں، اور نہ جانے اور کتنے فرقے پیدا ہوں گے تو کیا ان سب فرقوں میں سے صرف ایک فرقہ جنت میں داخل ہوگا؟ نیز ایک کے علاوہ دیگر جو نیک کام کرتے ہیں کیا اس کا ان کو اجر نہیں ملے گا؟ اگر ایک کے علاوہ باقی سب فرقے دوزخ میں جائیں گے تو وہ دوزخ سے کبھی نہیں نکلیں گے؟
ج… آپ نے جو حدیث نقل کی ہے وہ صحیح ہے اور متعدد صحابہ کرام سے مروی ہے، اس حدیث کا مطلب سمجھنے کے لئے چند امور کا ذہن میں رکھنا ضروری ہے:
اول:… جس طرح آدمی غلط اعمال (زنا، چوری وغیرہ) کی وجہ سے دوزخ کا مستحق بنتا ہے، اسی طرح غلط عقائد و نظریات کی وجہ سے بھی دوزخ کا مستحق بنتا ہے۔ اس حدیث میں ایک فرقہ ناجیہ کا ذکر ہے جو صحیح عقائد و نظریات کی وجہ سے جنت کا مستحق ہے، اور ۷۲ دوزخی فرقوں کا ذکر ہے جو غلط عقائد و نظریات رکھنے کی وجہ سے دوزخ کے مستحق ہوں گے۔
دوم:…کفر و شرک کی سزا تو دائمی جہنم ہے، کافر و مشرک کی بخشش نہیں ہوگی، اور کفر و شرک سے کم درجے کے جتنے گناہ ہیں، خواہ ان کا تعلق عقیدہ و نظریہ سے ہو یا اعمال سے، ان کی سزا دائمی جہنم نہیں بلکہ کسی نہ کسی وقت ان کی بخشش ہوجائے گی، خواہ اللہ تعالیٰ محض اپنی رحمت سے یا کسی شفاعت سے، بغیر سزا کے معاف فرمادیں یا کچھ سزا بھگتنے کے بعد معافی ہوجائے۔
سوم:…غلط نظریات و عقائد کو بدعات و اہواء کہا جاتا ہے اور ان کی دو قسمیں ہیں۔ بعض تو حد کفر کو پہنچتی ہیں، جو لوگ ایسی بدعاتِ کفریہ میں مبتلا ہوں وہ تو کفار کے زمرہ میں شامل ہیں اور بخشش سے محروم۔ اور بعض بدعات حد کفر کو نہیں پہنچتیں، جو لوگ ایسی میں مبتلا ہوں وہ گناہ گار مسلمان ہیں اور ان کا حکم وہی ہے جو اوپر گناہ گاروں کے بارے میں ذکر کیا گیا کہ ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے خواہ اپنی رحمت سے یا کسی کی شفاعت سے، بغیر سزا کے معاف فرمادیں یا سزا کے بعد بخشش ہوجائے۔
ان تینوں مقدمات سے ان ۷۲ فرقوں میں ہر ایک کے ناری ہونے کا مطلب ہوگا کہ جو فرقے بدعات کفریہ میں مبتلا ہوں ان کے لئے دائمی جہنم ہے اور ان کا کوئی نیک عمل مقبول نہیں، اور جو فرقے ایسی بدعات میں مبتلا ہوں گے جو کفر تو نہیں مگر فسق اور گناہ ہے، ان کے نیک اعمال پر ان کو اجر بھی ملے گا۔ اور فرقہ ناجیہ کے جو افراد عملی گناہوں میں مبتلا ہوں گے ان کے ساتھ ان کے اعمال کے مطابق معاملہ ہوگا، خواہ شروع ہی سے رحمت کا معاملہ ہو یا بدعملیوں کی سزا کے بعد رہائی ہوجائے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel