Home » » اہل کتاب ذمی کا حکم

اہل کتاب ذمی کا حکم


اہل کتاب ذمی کا حکم
س… سوال حذف کردیا گیا۔
ج… جو غیرمسلم حضرات کسی اسلامی مملکت میں رہتے ہوں وہ خواہ اہل کتاب ہوں یا غیر اہل کتاب، انہیں “ذمی” کہا جاتا ہے۔ “ذمہ” عہد کو کہتے ہیں، چونکہ اسلامی حکومت کا ان سے عہد ہے کہ ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی جائے گی، اس لئے وہ “ذمی” یا “معاہد” کہلاتے ہیں۔ تمام اہل ذمہ کے حقوق یکساں ہیں مگر اہل کتاب کو دو خصوصیتیں حاصل ہیں: ایک یہ کہ ان کا ذبیحہ مسلمان کے لئے حلال ہے، اور دوسری یہ کہ اہل کتاب کی عورتوں سے مسلمان کا رشتہ ازدواج جائز ہے۔ غیراہل کتاب کا نہ ذبیحہ حلال ہے، نہ ان کی عورتوں سے نکاح حلال ہے۔
ایک اسلامی ملک میں ایسی جسارت کرنے والوں کا
شرعی حکم کیا ہے؟
س… جناب کی توجہ ایک ایسے اہم معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، جس کا تعلق دین اسلام سے ہے اور جس کے خلاف دیدہ دلیرانہ اعتراض اور رکیک حملوں سے ایک مسلمان کا دین و ایمان نہ صرف غارت ہوجاتا ہے بلکہ قرآنی قانون اور ہمارے اس ملک کے قانون کی رُو سے ایسے شخص کے خلاف غداری کے جرم میں مقدمہ چل سکتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ “ڈان” کے ۷/جولائی ۱۹۷۸ء کے شمارے میں ایک مقالہ شائع ہوا ہے، اس میں مضمون نگار نے قرآنی قوانین کا بڑی بے باکی سے مذاق اڑایا ہے، اس کے افکار کا خلاصہ یہ ہے:
۱:…قرآن میں صرف تین چار قانون ہیں، مثلاً: نکاح، طلاق، وراثت لیکن یہ قانون تو پیغمبرِ اسلام کی بعثت سے پہلے بھی جاہل عربوں میں رائج تھے، آپ نے ان میں کچھ اضافے اور اصلاح کی۔
۲:…قرآنی قانون کو حرفِ آخر سمجھنا اور یہ کہ ان میں کسی قسم کی تبدیلی اور اصلاح نہیں ہوسکتی، ایسا موقف ایک خاص گروہ کا ہے، جو صحیح نہیں، بلکہ ایسے اعتقاد کے بوجھ کو اپنے کندھوں پر لے کر پھرنے کے بجائے اسے اتار پھینکنا چاہئے تاکہ موجودہ زمانہ کی ترقی یافتہ قوموں کی رفتار کا ہم ساتھ دے سکیں۔
۳:…ہم نے اپنی دقیانوسی مذہبی ذہنیت سے اپنے اوپر ترقی کی راہیں بند کرلی ہیں۔
۴:…ہمارے چار اماموں کے فیصلے بھی حرفِ آخر نہیں، وہ حدیثوں سے ہٹ کر قیاس کے ذریعہ فیصلے کرتے تھے۔
۵:…”مسلمان قوم ہی دنیا کی بہترین قوم ہے” ایسے غلط عقیدے کی بنا پر مسلمان غرور سے اتراتے پھرتے ہیں، یہ قرآن کے مطابق صحیح نہیں۔
۶:…اب وقت آگیا ہے کہ قرآنی قانونوں کی از سر نو تشریح کی جائے، اور اس میں آج کے ترقی یافتہ زمانہ کے تقاضوں کے مطابق تبدیلی اور اصلاح کی جائے۔
۷:…کیونکہ قرآنی قوانین بقول بدر الدین طیب جی (بمبئی ہائی کورٹ کے جج) نامکمل ہیں، مثلاً: وراثت کا قانون نامکمل ہے اور اس میں اصلاح ضروری ہے۔
۸:…قرآنی قانون نامکمل ہیں، برخلاف اس کے آج کل اینگلوسیکسن یا فرنچ قانون مکمل ہے، اور ان قانون دانوں کی صدیوں کی کاوش اور دریافت کی بدولت یہ قوانین آج دنیا بھر میں رائج ہیں، ان میں بہت کچھ مواد اسلامی قانون میں لینے کی ضرورت ہے۔
۹:…مسلمانوں کو آج اس زمانے میں تیرہ سو سالہ پرانی زندگی جینے پر مجبور کرنا زیادتی ہے، وغیرہ۔
احقر کی گزارش ہے کہ ایسے خیالات رکھنے والا اور اخبار میں ان خیالات کا پرچار کرنے والا مسلمان کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا اس کے خلاف اسلامی قانون اور ہمارا ملکی قانون حرکت میں نہیں آسکتا؟ ہماری وزارتِ قانون اور وزارتِ مذہبی امور ایسے شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے سے کیوں خاموش ہے؟ کیا یہ شخص ایسے غیراسلامی پرچار سے ہزاروں بھولے بھالے مسلمانوں کو گمراہ نہیں کر رہا؟ اور کیا آج جبکہ سارا ملک اسلامی نظام رائج کرنے کا متفقہ مطالبہ کر رہا ہے، اس کو یہ شخص غارت کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے؟ کیا اس کی یہ کوشش نظریہٴ پاکستان، جس کے طفیل یہ ملک وجود میں آیا ہے، غیرقانونی اور غیراسلامی نہیں؟ میرے خیال میں تو اس شخص کو اس قدر چھوٹ نہیں دینی چاہئے، ایسے زہریلے پروپیگنڈہ کا اس کے شروع میں ہی مکمل طور پر قلع قمع کردینا چاہئے، کیونکہ ایسے اسلام دشمن گروہ اس ملک میں نظامِ اسلام رائج ہونے کے خلاف منظم سازش کر رہے ہیں، اور اس کو ہماری خاموشی سے فروغ مل رہا ہے۔
ج… آپ نے “ڈان” کے مضمون نگار کے جن خیالات کو نقل کیا ہے یہ خالص کفر و الحاد ہے، اور یہ شخص زندیق اور مرتد کی سزا کا مستحق ہے، اسی کے ساتھ “ڈان” اخبار بھی قرآن کریم کی توہین کے جرم کا مرتکب ہوا ہے، اس لئے یہ اخبار بند ہونا چاہئے، اور اس کے مالکان اور ایڈیٹر کو زندقہ پھیلانے کی سزا ملنی چاہئے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel