خواب میں زیارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بنیادی اصول
س… مولانا صاحب! خواب میں زیارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پرکھنے کا کیا معیار ہے؟ کہ یہ خواب سچا ہے یا جھوٹا؟ بے شک شیطان اشرف الانبیاء کی صورت میں خواب میں نہیں آسکتا، لیکن لاکھوں انسانوں کی صورت میں خواب میں آسکتا ہے، اور کسی بھی صورت کو نبی کے عنوان سے دکھا سکتا ہے، اور ان میں وہ نشانیاں بھی پیدا کرسکتا ہے جو نبی میں مظہر ہوں اور صرف نبی ہی پہچان سکتا ہے کہ یہ شیطان ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو دیکھا ہی نہیں تو وہ اسے خواب میں بھی نہیں دیکھ سکتا، اور اگر دیکھ بھی لے تو وہ محض خیالی تصویر ہوگی، تو جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہی نہیں ان کے خواب پر کن دلیلوں کے ساتھ یقین کیا جائے کہ خواب سچا ہے یا جھوٹا؟ دلیلیں ٹھوس ہونی چاہئیں، کیونکہ کمزور دلائل پر ہر آدمی خواب میں زیارت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔
ج… خواب میں اگر کسی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو تو وہ خواب تو صحیح ہے، کیونکہ شیطان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں متمثل ہونے کی اجازت نہیں۔ البتہ یہاں چند امور قابل لحاظ ہیں:
اول:…بعض اہل علم کا ارشاد ہے کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل شکل و صورت میں ہو تو تب تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زیارت ہے، اور اگر کسی اور حلیہ میں ہو تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہیں، لیکن اکثر محققین اس کے قائل ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت جس ہیئت میں بھی ہو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زیارت ہے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی شکل و صورت میں دیکھے تو یہ دیکھنے والے کی حالت کے اچھا ہونے کی علامت ہے، اور اگر خستہ حالت میں دیکھے تو یہ دیکھنے والے کے دل و دماغ اور دینی حالت کے پراگندہ ہونے کی علامت ہے، گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ایک آئینہ ہے، جس میں ہر دیکھنے والے کی حالت کا عکس نظر آتا ہے۔
دوم:…خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھی بسااوقات تعبیر کی محتاج ہوتی ہے، مثلاً: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواں سال دیکھے تو اور تعبیر ہوگی، اور پیرانہ سالی میں دیکھے تو دوسری تعبیر ہوگی۔ خوشی کی حالت میں دیکھے تو اور تعبیر ہوگی اور رنج و بے چینی کے عالم میں دیکھے تو دوسری تعبیر ہوگی، وعلیٰ ہذا!
سوم:…جبکہ خواب دیکھنے والے نے کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بیداری میں نہیں کی تو اس کو کیسے معلوم ہوگا کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ خواب ہی میں اس کا علم ضروری حاصل ہوجاتا ہے اور اسی علم پر مدار ہے، اس کے سوا کوئی ذریعہ علم نہیں، الَّا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ٹھیک اسی شکل و شمائل میں ہو جو وصال سے قبل حیاتِ طیبہ میں تھی، اور اس سے خواب کی تصدیق ہوجائے۔
چہارم:…خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت تو برحق ہے، لیکن اس خواب سے کسی حکم شرعی کو ثابت کرنا صحیح نہیں، کیونکہ خواب میں آدمی کے حواس معطل ہوتے ہیں، اس حالت میں اس کے ضبط پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ اس نے صحیح طور پر ضبط کیا ہے یا نہیں؟ علاوہ ازیں شریعت، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے تشریف لے جانے سے پہلے مکمل ہوچکی تھی، اب اس میں کمی بیشی اور ترمیم و تنسیخ کی گنجائش نہیں، چنانچہ تمام اہل علم اس پر متفق ہیں کہ خواب حجتِ شرعی نہیں، اگر خواب میں کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی ارشاد سنا تو میزانِ شریعت میں تولا جائے گا، اگر قواعدِ شرعیہ کے موافق ہو تو دیکھنے والے کی سلامتی و استقامت کی دلیل ہے، ورنہ اس کے نقص و غلطی کی علامت ہے۔
پنجم:…خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بڑی برکت و سعادت کی بات ہے، لیکن یہ دیکھنے والے کی عنداللہ مقبولیت و محبوبیت کی دلیل نہیں۔ بلکہ اس کا مدار بیداری میں اتباعِ سنت پر ہے۔ بالفرض ایک شخص کو روزانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوتی ہو، لیکن وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا تارک ہو اور وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو تو ایسا شخص مردود ہے۔ اور ایک شخص نہایت نیک اور صالح متبع سنت ہے، مگر اسے کبھی زیارت نہیں ہوئی، وہ عنداللہ مقبول ہے۔ خواب تو خواب ہے، بیداری میں جن لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی دولت سے محروم رہے وہ مردود ہوئے، اور اس زمانے میں بھی جن حضرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہیں ہوئی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نصیب ہوئی وہ مقبول ہوئے۔
ششم:…آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا جھوٹا دعویٰ کرنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء ہے، اور یہ کسی شخص کی شقاوت و بدبختی کے لئے کافی ہے، اگر کسی کو واقعی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تب بھی بلاضرورت اس کا اظہار مناسب نہیں۔