Home » » کوئی ولی، غوث، قطب، مجدد، کسی نبی یا صحابی کے برابر نہیں.

کوئی ولی، غوث، قطب، مجدد، کسی نبی یا صحابی کے برابر نہیں.


ولی اور نبی میں کیا فرق ہے؟
س… اولیاء اور انبیاء میں فرق کس طرح واضح کیا جائے؟
ج… نبی براہ راست خدا تعالیٰ سے احکام لیتا ہے، اور “ولی” اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے تابع ہوتا ہے۔
کوئی ولی، غوث، قطب، مجدد، کسی نبی یا صحابی کے برابر نہیں
س…حضرت، ولی، قطب، غوث، کوئی بڑا صاحبِ تقویٰ، عالم دین، امام وغیرہ ان سب میں سے کس کے درجہ کو پیغمبروں کے درجہ کے برابر کہا جاسکتا ہے؟
ج… کوئی ولی، غوث، قطب، امام، مجدد، کسی ادنیٰ صحابی کے مرتبہ کو بھی نہیں پہنچ سکتا، نبیوں کی تو بڑی شان ہے، علیہم الصلوٰة والسلام۔
کیا گوتم بدھ کو پیغمبروں میں شمار کرسکتے ہیں؟
س…تعلیم یافتہ جدید ذہن کے لوگ گوتم بدھ کو بھی پیغمبروں میں شمار کرتے ہیں، یہ کہاں تک درست ہے؟
ج… قرآن و حدیث میں کہیں اس کا ذکر نہیں آیا، اس لئے ہم قطعیت کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ شرعی حکم یہ ہے کہ جن انبیاء کرام علیہم السلام کے اسمائے گرامی قرآن کریم میں ذکر کئے گئے ہیں ان پر تو تفصیلاً قطعی ایمان رکھنا ضروری ہے، اور باقی حضرات پر اجمالاً ایمان رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ شانہ نے بندوں کی ہدایت کے لئے جتنے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، خواہ ان کا تعلق کسی خطہ ارضی سے ہو، اور خواہ وہ کسی زمانے میں ہوئے ہوں، ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں۔
کسی نبی یا ولی کو وسیلہ بنانا کیسا ہے؟
س…قرآن شریف میں صاف صاف آیا ہے کہ جو کچھ مانگنا ہے مجھ سے مانگو، لیکن پھر بھی یہ وسیلہ بنانا کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔
ج… وسیلہ کی پوری تفصیل اور اس کی صورتیں میری کتاب “اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم” حصہ اول میں ملاحظہ فرمالیں۔ بزرگوں کو مخاطب کرکے ان سے مانگنا تو شرک ہے، مگر خدا سے مانگنا اور یہ کہنا کہ: “یا اللہ! بطفیل اپنے نیک اور مقبول بندوں کے میری فلاں مراد پوری کردیجئے”، یہ شرک نہیں۔
صحیح بخاری ج:۱ ص:۱۳۷ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ دعا منقول ہے:
“اللّٰھم انا کنا نتوسل الیک بنبینا صلی الله علیہ وسلم فتسقینا وانا نتوسل الیک بعم نبینا فاسقنا۔”
ترجمہ:…”اے اللہ! ہم آپ کے دربار میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ توسل کیا کرتے تھے، پس آپ ہمیں بارانِ رحمت عطا فرماتے تھے۔ اور (اب) ہم اپنے نبی کے چچا (عباس) کے ذریعہ توسل کرتے ہیں تو ہمیں بارانِ رحمت عطا فرما۔”
اس حدیث سے توسل بالنبی صلی اللہ علیہ وسلم اور توسل باولیاء اللہ دونوں ثابت ہوئے، جس شخصیت سے توسل کیا جائے اسے بطور شفیع پیش کرنا مقصود ہوتا ہے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel