یعنی یہ ارشاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے پیش نظر فرمایا۔
س… امام عبدالوہاب شعرانی فرماتے ہیں: “مطلق نبوت نہیں اٹھائی گئی محض تشریعی نبوت ختم ہوئی ہے۔ جس کی تائید حدیث میں حفظ القرآن ․․․․الخ۔ سے بھی ہوتی ہے (جس کے معنی یہ ہیں کہ جس نے قرآن حفظ کرلیا اس کے دونوں پہلووٴں سے نبوت بلاشبہ داخل ہوگئی) اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول مبارک “لا نبی بعدی ولا رسول” سے مراد صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں جو شریعت لے کر آئے۔ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں: “جو نبوت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے منقطع ہوئی ہے وہ صرف غیرتشریعی نبوت ہے نہ کہ مقامِ نبوت۔” اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر مہربان ہے اس لئے اس نے ان کی خاطر تشریعی نبوت باقی رکھی۔ مذکورہ بالا دو اقوال واضح فرمادیں۔ تشریعی اور غیرتشریعی بھی واضح فرمادیں، کیا اس کو اپنے لئے دلیل بناسکتے ہیں؟
ج… شیخ ابن عربی اولیاء اللہ کے کشف و الہام کو “نبوت” کہتے ہیں اور حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کو جو منصب عطا کیا جاتا ہے اسے “نبوت تشریعی” کہتے ہیں۔ یہ ان کی اپنی اصطلاح ہے۔ چونکہ انبیاء کرام کی نبوت ان کے نزدیک تشریع کے بغیر نہیں ہوتی اس لئے ولایت والی نبوت واقعتا نبوت ہی نہیں۔ علامہ شعرانی اور شیخ ابن عربی بھی انبیاء کرام والی نبوت (جو ان کی اصطلاح میں نبوت تشریعی کہلاتی ہے) کو ختم مانتے ہیں اور ولایت کو جاری۔ اور یہی عقیدہ اہل سنت والجماعت کا ہے، فرق صرف اصطلاح کا ہے۔ والله اعلم!