فرعون کا ڈوبتے وقت توبہ کرنے کا اعتبار نہیں
س… ایک شخص کہتا ہے کہ جب فرعون مع اپنے لشکر کے دریائے نیل میں غرق ہوا اور ڈوبنے لگا تو اس نے کہا کہ اے موسیٰ میں نے تیرے رب کو مان لیا، تیرا رب سچا اور سب سے برتر ہے، پھر بھی موسیٰ علیہ السلام نے اسے بذریعہ دعا کیوں نہیں اپنے رب سے بچوایا؟ اب وہ شخص کہتا ہے کہ بروزِ قیامت موسیٰ علیہ السلام سے سوال کیا جائے گا کہ جب فرعون نے توبہ کرلی اور مجھے رب مان لیا تو اے موسیٰ تو نے کیوں نہیں اس کے حق میں دعا کرکے اسے بچایا؟ وہ اپنی بات پر مصر ہے کہ ضرور یہ سوال روزِ محشر موسیٰ علیہ السلام سے کیا جائے گا۔ اس شخص کا بیان نوٹ کرکے میں نے آپ تک پہنچایا ہے، اب آپ اپنے حل سے ضرور نوازیں کہ آیا وہ شخص گناہ گار ہوگا؟ وہ ٹھیک کہتا ہے یا کہ غلط؟
ج… فرعون کا ڈوبتے وقت ایمان لانا معتبر نہیں تھا، کیونکہ نزع کے وقت کی نہ توبہ قبول ہوتی ہے نہ ایمان! اس شخص کا موسیٰ علیہ السلام پر اعتراض کرنا بالکل غلط اور بے ہودہ ہے، اس کو اس خیال سے توبہ کرنی چاہئے، وہ نہ صرف گناہ گار ہو رہا ہے بلکہ ایک جلیل القدر نبی پر اعتراض کفر کے زمرہ میں آتا ہے۔