رضاخانی تحریف22
سید محمداسمعیل شاہ صاحب کو عبد الحکیم شرف قادری نے اپنے اکابرین میں شمار کیا ہے ۔دیکھئے تذکرہ اکابر اہلسنت ص 429،430۔
ان کی سوانح حیات ”معدن کرم“ کے نام سے شائع ہوئی ۔اس میں ایک جگہ ان کے تحصیل علوم کی تفصیل لکھتے ہوئے سوانح نگار رقمطراز ہیں کہ:
مدرسہ مظاہر العلوم میں ان دنوں مولانا خلیل احمد رحمةاللہ علیہ صدر مدرس تھے۔وہاں سے تکمیل علم کی سند حاصل کرکے آپ نے دہلی میں مدرسہ مولوی عبد الرب میں داخل ہوکر شیخ الحديث مولانا عبد العلی صاحب قاسمی جیسے متبحر عالم سے دورہ حدیث ختم کیا۔
(معدن کرم ،ص160،المطبة العربیہ پریس،1419ھ)
اب جو معدن کرم کاجدید ایڈیشن شائع کیا گیا ہے اس میں اس عبارت کواس طرح بدل دیا گیا ہے:
مدرسہ مظاہر العلوم سے تکمیل علم کی سند حاصل کرکے آپ نے دہلی میں مدرسہ مولوی عبد العلی رحمة اللہ علیہ میں داخل ہوکر وہاں دورہ حدیث ختم کیا۔(معدن کرم ،ص 451،دوسرا نیا ایڈیشن)
رضاخانیو!!! آخر کب تک اپنی کتابوں میں اس قسم کی یہودیانہ تحریفات کرکے حق کو چھپاتے رہو گے؟؟؟ یہ مذموم حرکتیں کرکے اپنی ناخواندہ عوام کی آنکھوں میں تو دھول جھونک سکتے ہو ۔۔مگر حق والوں کے سامنے تمہارا یہ دجل و فریب ہر گز نہیں چل سکتا۔
سید اسمعیل شاہ صاحب کا مظاہر العلوم میں علوم دینیہ حاصل کرنااور پھر مدرسہ مولوی عبد الرب سے علوم دینیہ کی تکمیل کرنا عبد الحکیم شرف قادری کو بھی مسلم ہے ملاحظہ ہو تذکرہ اکابر اہلسنت ،ص429۔
رضاخانی تحریف23
اسی کتاب میں حضرت شیر محمد شرقپوری صاحب اور علمائے اہلسنت دیوبند کے تعلقات کے متعلق ذکرکرتے ہوئے ایک واقعہ لکھتے ہیں کہ:
حکیم محمد اسحق مزنگ والے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حضرت سید نور الحسن شاہ بخاری رحمة اللہ علیہ حکیم صاحب اور ایک ساتھی حضرت میاں صاحب ؒ کے حکم کے مطابق دیوبند گئے اور شیخ الحدیث حضرت مولانا انور شاہ کشمیری رحمة اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ جب حضرت مولانا رحمة اللہ علیہ کو معلوم ہوا کہ یہ حضرات شرق پور سے تشریف لائے ہیں تو بےساختہ فرمایا۔”وہ جہاں اللہ کا شیر رہتا ہے۔ تمنا ہے کہ ان کی خدمت میں حاضر ہوکر شرف نیاز حاصل کروں چنانچہ وہ حضرت قبلہ کی حاضری کیلئے شرق پور تشریف لائے اور بوقت روانگی حضرت قبلہ ؒسے پیٹھ پر بغرض حصول فیوض و برکات ہاتھ پھیرنے کی خواہش فرمائی اور خوشی خوشی رخصت ہوئے ۔ معدن کرم ، ص137
مگر افسوس بریلویوں کی دیانت پر کہ جدید ایڈیشن میں اس پورے واقعہ اور پیرا گراف کو نکال دیا گیا ہے ۔ملاحظہ ہو ص 423 معدن کرم دوسرا نیا ایڈیشن۔حضرت شیر محمد شرقپوری صاحب اور حضرت انور شاہ صاحب کشمیری رحمة اللہ علیہ کی ملاقات کا یہ واقعہ ”خزینہ معرفت“ میں بھی دیا گیا ہے مگر موجودہ بریلویوں نے جدید ایڈیشن میں ہاتھوں کا کرتب دکھاتے ہوئے اس واقعہ کو ہضم کرلیا جس کا حوالہ ماقبل میں گزرچکاہے۔
رضاخانی تحریف 24
معدن کرم کے سابقہ ایڈیشن میں مصنف کتاب کی ایک عبارت یوں تھی:
فضائل حج مولف مولانا الحافظ المحدث محمد زکریا صاحب شیخ الحدیث مدرسہ مظاہر العلوم کی ورق گردانی کرنے لگا۔
(معدن کرم ص )
اب جدید ایڈیشن میں بریلویوں نے اپنی عادت محرفہ سے مجبور ہوکر اس عبارت میں اس طرح تحریف کرکے حق کو دھندلا کرنے کی کوشش کی:
فضائل حج کی ورق گردانی کرنے لگا۔(معدن کرم ، ص ۱۱۵)
غور فرمائیں ”مولف مولانا الحافظ المحدث محمد زکریا صاحب شیخ الحدیث مدرسہ مظاہر العلوم “کی پوری عبارت کو بنا ڈکار لئے ہضم کرلیا گیا لیکن ہم بھی انشاءاللہ یہ اتنی آسانی سے ہضم نہیں کرنے دیں گے۔
Post a Comment