Home » » حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مشن کیا ہوگا؟

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مشن کیا ہوگا؟


حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مشن کیا ہوگا؟
س… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے تشریف لانے کا مقصد کیا ہے اور ان کا مشن کیا ہوگا؟ جبکہ دین اسلام اللہ تعالیٰ کا مکمل اور پسندیدہ ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کی آمد عیسائیوں کی اصلاح کے لئے ہوسکتی ہے۔
اگر اسلام کے لئے تسلیم کرلیا جائے تو ہمارے آخر الزمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ میں کمی ہوگی، برائے نوازش اخبار کے ذریعہ میرے سوال کا جواب دے کر ایسے ذہنوں کو مطمئن کیجئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مشن کیا ہوگا؟
ج… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تشریف آوری کا مشن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پوری تفصیل و وضاحت سے ارشاد فرمادیا ہے، اس سلسلے میں متعدد احادیث میں پہلے نقل کرچکا ہوں، یہاں صرف ایک حدیث پاک کا حوالہ دینا کافی ہے۔
“حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: انبیاء علّاتی بھائی ہیں، ان کی مائیں الگ ہیں مگر ان کا دین ایک ہے، اور میں عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے سب سے زیادہ تعلق رکھنے والا ہوں کیونکہ ان کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں ہوا اور وہ نازل ہونے والے ہیں، پس جب ان کو دیکھو تو پہچان لو۔
قامت میانہ، رنگ سرخ و سفیدی ملا ہوا، ہلکے زرد رنگ کی دو چادریں زیب تن کئے نازل ہوں گے۔ سر مبارک سے گویا قطرے ٹپک رہے ہیں، گو اس کو تری نہ پہنچی ہو، پس وہ نازل ہوکر صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ موقوف کردیں گے اور تمام لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے، پس اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں اسلام کے سوا تمام ملتوں کو ہلاک کردیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں مسیح دجال کو ہلاک کردیں گے۔ روئے زمین پر امن و امان کا دور دورہ ہوجائے گا۔ شیر اونٹوں کے ساتھ، چیتے گائے بیلوں کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ چرتے پھریں گے۔ بچے سانپوں کے ساتھ کھیلیں گے اور وہ ان کو نقصان نہ دیں گے۔ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام زمین میں چالیس برس ٹھہریں گے، پھر ان کی وفات ہوگی، مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے اور ان کو دفن کریں گے۔”
(مسند احمد ج:۲ ص:۴۰۶، فتح الباری ج:۶ ص:۲۵۷)
اس ارشاد پاک سے ظاہر ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اصل مشن یہود و نصاریٰ کی اصلاح اور یہودیت و نصرانیت کے آثار سے روئے زمین کو پاک کرنا ہے، مگر چونکہ یہ زمانہ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و بعثت کا ہے اس لئے وہ امت محمدیہ کے ایک فرد بن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم اور خلیفہ کی حیثیت میں تشریف لائیں گے۔
چنانچہ ایک اور حدیث میں ارشاد ہے:
“سن رکھو کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے اور میرے درمیان کوئی نبی اور رسول نہیں ہوا، سن رکھو کہ وہ میرے بعد میری امت میں میرے خلیفہ ہیں، سن رکھو کہ وہ دجال کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، جزیہ بند کردیں گے، لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے گی، سن رکھو جو شخص تم سے ان کو پائے ان سے میرا سلام کہے۔”
(مجمع الزوائد ج:۲ ص:۲۰۵، در منثور ج:۲ ص:۲۴۲)
اس لئے اسلام کی جو خدمت بھی وہ انجام دیں گے اور ان کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم کی حیثیت سے امت محمدیہ میں آکر شامل ہونا ہمارے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کمی کا باعث نہیں بلکہ آپ کی سیادت و قیادت اور شرف و منزلت کا شاہکار ہے، اس وقت دنیا دیکھ لے گی کہ واقعی تمام انبیاء گزشتہ (علیٰ نبینا وعلیہم الصلوات والتسلیمات) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مطیع ہیں، جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو ان کو بھی میری اطاعت کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔” (مشکوٰة شریف ص:۳۰)
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel