روزِ قیامت لوگ باپ کے نام سے پکارے جائیں گے
س… روزنامہ جنگ کے جمعہ ایڈیشن میں “آپ کے مسائل اور ان کا حل” پڑھا، یہ کالم میں عام طور پر باقاعدگی سے پڑھتا ہوں۔
اس کالم کے تحت آپ نے ایک صاحب کے سوال کا جو جواب دیا ہے، میں اس جواب کی ذرا وضاحت چاہتا ہوں، ان کا سوال تھا: “کیا قیامت کے روز باپ کے نام سے پکارا جائے گا یا ماں کے نام سے؟”
بچپن سے ہم سنتے چلے آرہے ہیں کہ قیامت کے روز ہر فرد اپنی ماں کے نام سے پکارا جائے گا لیکن آج پہلی دفعہ میں نے آپ کے حوالے سے یہ پڑھا کہ قیامت کے روز افراد باپ کی نسبت سے پکارے جائیں گے۔
آپ کے علم میں ہوگا کہ قدیم زمانہ سے لے کر آج تک دنیا کے مختلف ممالک میں ایسے باقاعدہ مراکز ہیں، جہاں عصمت فروشی اور بردہ فروشی کو جائز کاروبار کا درجہ حاصل ہے، اور ایسے مراکز میں ظاہر ہے بچے پیدا ہوں گے، تو ایسے بچوں کے باپ قیامت کے روز کون ہوں گے اور کس ولدیت سے ان کو پکارا جائے گا؟
میرے محدود علم کے مطابق حضرت عیسیٰ کو اللہ تعالیٰ نے بطن مریم سے بغیر کسی باپ کے پیدا کیا جو کہ اللہ جل شانہ کی قدرت کا کرشمہ ہے، تو عالی قدر! ذرا یہ بات مجھے سمجھا دیجئے کہ قیامت کے روز حضرت عیسیٰ کو کس ولدیت سے پکارا جائے گا؟
واضح رہے کہ بچپن میں ہم اسی بنا پر یہ سنتے چلے آرہے ہیں کہ چونکہ حضرت عیسیٰ کے کوئی باپ نہیں وہ صرف ماں کی اولاد ہیں، اس لئے قیامت کے روز حضرت عیسیٰ کی وجہ سے تمام لوگوں کو ماں کی نسبت سے پکارا جائے گا۔
حضور والا! میرا اس ناقص ذہن میں آنے والے ان دو سوالوں کا جواب دے کر میرے علم میں اضافہ فرمائیں۔
ج… عام شہرت تو اسی کی ہے کہ لوگ قیامت کے دن اپنی ماوٴں کی نسبت سے پکارے جائیں گے، لیکن یہ بات نہ تو قرآن کریم میں وارد ہوئی ہے، نہ کسی قابل اعتماد حدیث میں۔ بلکہ اس کے برعکس صحیح احادیث میں وارد ہے کہ لوگ قیامت کے دن اپنے باپ کی نسبت سے پکارے جائیں گے، جیسا کہ پہلے تفصیل سے لکھ چکا ہوں۔
رہا آپ کا یہ سوال کہ جو بچے صحیح النسب نہیں یا کنواری ماوٴں سے پیدا ہوتے ہیں، ان کو کس نسبت سے پکارا جائے گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دنیا کی ساری قوموں میں بچے کو باپ سے منسوب کیا جاتا ہے اور فلاں بن فلاں کہا جاتا ہے، مگر یہاں بن باپ کے بچوں سے کبھی کوئی اشکال نہیں ہوا، زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایسے بچوں کا نسب ماں سے منسوب کردیا جاتا ہے، اسی طرح قیامت میں بھی ایسے بچوں کو ان کی ماوٴں سے منسوب کردیا جائے گا، اور جن بچوں کے نام کی شہرت دنیا میں باپ سے تھی ان کو ان کے اسی مشہور باپ سے منسوب کردیا جائے گا، والله اعلم!
اور حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰة والسلام کی نسبت تو دنیا میں بھی ان کی والدہ مقدسہ مریم بتول سے تھی اور ہے، چنانچہ قرآن کریم میں جگہ جگہ “عیسیٰ بن مریم” فرمایا گیا ہے، قیامت کے دن بھی ان کی یہی نسبت برقرار رہے گی۔ چنانچہ قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے جو سوال و جواب ہوگا، قرآن کریم نے اس کو بھی ذکر کیا ہے، اور ان کو “عیسیٰ بن مریم” سے مخاطب فرمایا ہے، اور یہ خصوصیت صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حاصل ہے کہ دنیا اور قیامت میں ان کی نسبت ماں کی طرف کی جاتی ہے، اس سے تو اس بات کو اور زیادہ تقویت ملتی ہے کہ قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی ماں کے نام سے پکارے جائیں گے باقی کوئی اور ماں کے نام سے نہیں پکارا جائے گا، تاکہ ان کی خصوصیت معلوم ہوسکے۔ بہرحال احادیث نبویہ اور قرآن مجید سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ قیامت کے دن افراد کی نسبت والد کی طرف ہوگی۔