قبر کا عذاب و ثواب برحق ہے
س… جنگ اخبار میں آپ نے ایک سوال کے جواب میں قبر کے عذاب و ثواب کو قرآن و حدیث سے قطعی ثابت ہونے کو فرمایا ہے، اور یہ کہ اس پر ایمان رکھنا واجب ہے۔ میں اس گتھی کو سمجھنے کے لئے برس ہا برس سے کوشش کر رہا ہوں اور کئی علماء کو خط لکھے مگر تسلی بخش جواب نہ مل سکا۔ قرآن حکیم میں کئی جگہ کچھ اس طرح آیا ہے کہ ہم نے زندگی دی ہے، پھر تمہیں موت دیں گے اور پھر قیامت کے روز اٹھائیں گے، یا سورہٴ بقرہ میں دو موت اور دو زندگی کا ذکر ہے یعنی تم مردہ تھے ہم نے زندگی عطا کی پھر تمہیں موت دیں گے اور قیامت کے دن پھر اٹھائیں گے۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ ایک تو دنیا کی زندگی ہے، دوسری آخرت کی۔ جب یہ صرف دو زندگیاں ہیں تو قبر کی زندگی کون سی ہے؟ میں تو یہی سمجھتا ہوں کہ حساب کے دن ہی فیصلہ ہوگا اس سے پیشتر کیا فیصلہ؟
ج… اہل سنت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ قبر کا عذاب و ثواب برحق ہے اور یہ مضمون متواتر احادیث طیبہ میں وارد ہے، ظاہر ہے کہ برزخ کے حالات کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے بہتر جانتے تھے۔ اس لئے اس عقیدہ پر ایمان لانا ضروری ہے اور محض شبہات کی بنا پر اس کا انکار صحیح نہیں، رہا آپ کایہ شبہ کہ قرآن کریم میں دو موتوں اور دو زندگیوں کا ذکر آتا ہے، یہ استدلال عذابِ قبر کی نفی نہیں کرتا کیونکہ قبر کی زندگی محسوس و مشاہد نہیں، اسی لئے اس کو برزخی زندگی کہا جاتا ہے، اور قرآن کریم کی جن آیات میں دو زندگیوں کا ذکر ہے اس سے محسوس و مشاہد زندگیاں مراد ہیں۔
اور آپ کا یہ کہنا تو صحیح ہے کہ: “حساب کے دن ہی فیصلہ ہوگا” مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ دنیا میں یا برزخ میں نیک و بد اعمال کا کوئی ثمرہ ہی مرتب نہ ہو، قرآن و حدیث کے بے شمار نصوص شاہد ہیں کہ برزخ تو برزخ، دنیا میں بھی نیک و بد اعمال پر جزا و سزا مرتب ہوتی ہے، اور برزخی زندگی کا تعلق دنیا سے زیادہ آخرت سے ہے، اس لئے اس میں جزا و سزا کے ثمرات کا مرتب ہونا بالکل قرین قیاس ہے۔