Home » , , , » پاکستان کا داعش خراسان کے ترجمان (سلطان عزیز عزام) کی گرفتاری کا دعویٰ، تنظیم کی میڈیا سرگرمیاں معطل -

پاکستان کا داعش خراسان کے ترجمان (سلطان عزیز عزام) کی گرفتاری کا دعویٰ، تنظیم کی میڈیا سرگرمیاں معطل -

Written By Hidayat Ullah Farooqi on 19/12/2025 | 12:36 pm

 داعش ترجمان کی گرفتاری، خراسان کی میڈیا اور سرگرمیاں بھی معطل

پاکستان کا داعش خراسان کے ترجمان کی گرفتاری کا دعویٰ، تنظیم کی میڈیا سرگرمیاں معطل

پاکستان کے سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے رواں سال مئی میں داعش خراسان (ISKP) کے اہم ترجمان اور میڈیا سربراہ سلطان عزیز عزام کو گرفتار کر لیا تھا، جس کے بعد تنظیم کی میڈیا اور پروپیگنڈا سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق انٹیلیجنس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سلطان عزیز عزام کو پاکستان میں داخل ہوتے وقت حراست میں لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کئی ماہ قبل عمل میں آئی تاہم اس کا انکشاف اب کیا گیا ہے۔

پی ٹی وی کے مطابق سلطان عزیز عزام 1978 میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پیدا ہوئے، وہ ننگرہار یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور داعش خراسان کے معروف میڈیا پلیٹ فارم ’العزائم میڈیا چینل‘ کی قیادت کر رہے تھے۔ نومبر 2021 میں امریکہ نے انہیں ’خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سلطان عزیز 2016 میں داعش خراسان میں شامل ہوئے اور تنظیم کی نظریاتی تشہیر، بیانات اور حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔ مئی 2025 میں ان کی گرفتاری کے بعد داعش خراسان کا میڈیا نیٹ ورک غیر فعال ہو گیا۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) نے بھی تصدیق کی ہے کہ حالیہ مہینوں میں داعش خراسان کے خلاف متعدد اہم کارروائیاں کی گئیں، جن میں 16 مئی 2025 کو سلطان عزیز عزام کی گرفتاری نمایاں پیش رفت ہے۔

اس گرفتاری کا حوالہ اقوام متحدہ کی تجزیاتی سپورٹ اور پابندیوں کی مانیٹرنگ ٹیم کی 16ویں رپورٹ میں بھی دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کارروائیوں سے داعش خراسان کے تنظیمی ڈھانچے کو عالمی سطح پر شدید نقصان پہنچا ہے، کئی ممکنہ دہشت گرد حملے ناکام بنائے گئے اور شدت پسندوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

اقوام متحدہ کی نظر میں سلطان عزیز عزام

اقوام متحدہ کے مطابق سلطان عزیز عزام داعش خراسان کے قیام کے ابتدائی دنوں یعنی 2015 سے تنظیم کے ترجمان کے طور پر سرگرم تھے۔ یو این رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے داعش کی پرتشدد نظریات کو فروغ دینے، دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے اور حملوں کی تشہیر میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری بھی سلطان عزیز عزام نے داعش خراسان کی جانب سے قبول کی تھی، جس میں درجنوں افغان شہری اور امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ اس حملے کی نگرانی داعش خراسان کے سربراہ ثنا اللہ غفاری نے کی۔

یو این کے مطابق داعش خراسان نے مارچ 2021 میں تین خواتین صحافیوں کے قتل اور اگست 2020 میں جلال آباد جیل پر حملے کی ذمہ داری بھی سلطان عزیز کے پیغامات کے ذریعے قبول کی تھی۔ ان کارروائیوں میں قیدیوں کو رہا کرانے اور تنظیم کی قوت کا مظاہرہ کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سلطان عزیز کی تحریروں، آڈیوز اور کتابوں نے داعش خراسان کے لیے بھرتی کے عمل کو تیز کیا۔ ان کی تحریروں کے اقتباسات آج بھی شدت پسند حلقوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرتے رہے ہیں۔


Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel