اسلامی حکومت میں کافر، اللہ کے رسول کو گالی دے
تو وہ واجب القتل ہے
س… اگر اسلامی حکومت میں رہنے والا کافر، اللہ کے رسول کو گالی دے تو کیا اس کا ذمہ نہیں ٹوٹتا؟ حدیث میں ہے جو ذمی اللہ کے رسول کو گالی دے اس کا ذمہ ٹوٹ جاتا ہے وہ واجب القتل ہے۔
ج… فقہ حنفی میں فتویٰ اس پر ہے کہ جو شخص اعلانیہ گستاخی کرے وہ واجب القتل ہے، درمختار اور شامی میں اس کا واجب القتل ہونا نہایت تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے، اور خود شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ (جن کو غیرمقلد اپنا امام مانتے ہیں) کی کتاب “الصارم المسلول” میں بھی حنفیہ سے اس کا واجب القتل ہونا نقل کیا ہے۔ علامہ ابن عابدین شامی نے اس موضوع پر مستقل رسالہ لکھا ہے، جس کا نام ہے:
“تنبیہ الولاة والحکام علی احکام شاتم خیر الانام او احد اصحابہ الکرام علیہ وعلیہم الصلوٰة والسلام”
یہ رسالہ مجموعہ رسائل “ابن عابدین” میں شائع ہوچکا ہے۔ الغرض ایسے گستاخ کا واجب القتل ہونا تمام ائمہ کے نزدیک متفق علیہ ہے۔
اور یہ جو بحث کی جاتی ہے کہ اس سے عہدِ ذمہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ یہ محض ایک نظریاتی بحث ہے۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کفر ہے اور کافر وہ پہلے ہی سے ہے، لہٰذا اس سے ذمہ تو نہیں ٹوٹے گا، مگر اس کی یہ حرکت موجبِ قتل ہے۔ اور دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ یہ شخص ذمی نہیں رہا، حربی بن گیا، لہٰذا واجب القتل ہے، پس نتیجہ بحث دونوں صورتوں میں ایک ہی نکلا، نظریاتی بحث صرف توجیہ و تعلیل میں اختلاف کی رہی۔ حدیث میں بھی اس کے واجب القتل ہونے ہی کو ذکر فرمایا گیا، اس کے ذمہ ٹوٹنے کو نہیں، اس لئے یہ حدیث حنفیہ کے خلاف نہیں۔