کافروں اور مشرکوں کی نجاست معنوی ہے
س… “آپ کے مسائل اور ان کا حل” کالم میں جناب والا کا ایک جواب تھا کہ: “غیرمسلموں مثلاً عیسائیوں کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا جائز ہے، مگر ایسا نہ ہو کہ کفر سے نفرت ہی نہ رہے۔”
قرآن مجید میں پارہ نمبر:۱۰ سورہٴ توبہ کی آیت نمبر:۲۸ کا ترجمہ ہے: “اے ایمان والو! یہ مشرکین نجس (ناپاک) ہیں، ان کو مسجد حرام کے قریب بھی نہ آنے دو۔” اس آیت سے بندہ کم علم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مشرکین نجس ہیں، جیسا کہ کتا اور سور نجس ہے، نہ کتے اور سور کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا جائز ہے اور نہ ہی مشرکین کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھانا جائز ہے۔
کیونکہ اکٹھے کھانے پینے سے مسلمان وہ نجس کھانا جو مشرک و کافر کا ہاتھ لگنے سے نجس ہوتا ہے، کھاتا ہے اور جو شخص نجاست کھاتا ہے اس کے نماز روزوں کا کیا کہنا! مسلمان کے تو اگر بدن کے باہر بھی نجاست لگی ہو تو نماز نہیں ہوتی۔
ایسے لوگ جو غیرمسلموں سے میل جول رکھتے ہیں، ان کی زندگی غور سے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ یہ صرف نام کے ہی مسلمان رہ گئے ہیں۔ عمل کا ان کے قریب سے گزر بھی نہیں، بعض لوگ اپنے اس عمل کو نام نہاد وسیع النظری کہتے ہیں، مگر یہ ان کی وسیع النظری نہیں بلکہ غرق ہونے کا عمل ہے۔
قبلہ و کعبہ مولانا صاحب! گزارش دست بستہ ہے کہ اتنے دلائل سننے کے باوجود اگر میں غلطی پر ہوں تو امید ہے کہ گستاخی کی معافی فرماکر مدلل اور تفصیل سے تصحیح فرمائیں گے۔
ج… کافروں اور مشرکوں کے نجس ہونے میں تو کوئی شبہ نہیں، یہ تو قرآن کریم کا فیصلہ ہے، لیکن ان کی نجاست ظاہری نہیں، معنوی ہے، اس لئے کافر و مشرک کے ہاتھ منہ اگر پاک ہوں تو ان کے ساتھ کھانا جائز ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کافروں نے بھی کھانا کھایا ہے۔ ہاں! ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات جائز نہیں، کتے اور خنزیر کا جھوٹا کھانا ناپاک ہے، مگر کافر کا جھوٹا ناپاک نہیں۔