Home » » خمینی انقلاب اور شیعوں کے ذبیحہ کا حکم

خمینی انقلاب اور شیعوں کے ذبیحہ کا حکم


خمینی انقلاب اور شیعوں کے ذبیحہ کا حکم
س… آپ کا ایک مسئلہ جولائی ۱۹۸۶ء کے اقرأ ڈائجسٹ میں پڑھا کہ اہل تشیع کا ذبیحہ حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ تحریفِ قرآن کے قائل ہیں۔
قبلہ میں اپنے تعارف میں صرف یہ کہوں گا کہ میں ایک عالم دین نہیں لیکن ایک دیندار مسلمان ضرور ہوں۔ آپ کے ان الفاظ کو اپنی عملی زندگی میں دیکھا تو یہ حقیقت سے بعید نظر آئے جس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے کافی عرصہ عرب ممالک میں گزارا ہے اور اب بھی متحدہ عرب امارات میں ہوں۔ سعودیہ، عراق، شام، بحرین اور مسقط میں جو گوشت آتا ہے وہ آسٹریلیا اور ڈنمارک سے آتا ہے، مرغی فرانس سے آتی ہے، میں نے ان کے ذبیحہ پر شک کی بنا پر کئی علماء کرام سے تحقیق کی لیکن افسوس کہ کہیں سے بھی جواب تسلی بخش نہ مل سکا۔ بلکہ کئی حضرات نے کہا کہ ہم خود تو نہیں کھاتے لیکن کھانے میں حرج بھی نہیں ہے، کیونکہ اسلامی ملک ہے، سربراہ مسلمان ہے، کسی نے کہا کہ بس حلال سمجھ کر کھالو۔ لیکن میں علماء کرام کے سامنے یہ کہنے کی گستاخی نہ کرسکا کہ حرام گوشت میرے حلال سمجھ کر کھانے سے حلال نہیں ہوسکتا، خدا جانے ہمارے علماء کی کسمپرسی تھی کہ وہ مسئلہ بتانے سے بھی گریز کرتے ہیں، یا یہ واقعی ہی حلال ہے۔
اسی تجسّس کی وجہ سے ایک دن ایک شیعہ ساتھی سے ملاقات ہوئی، ہوٹل میں کھانے کا سوچا تو وہ صاحب بولے کہ میں تو ہوٹل میں صرف دال کھاتا ہوں، وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ گوشت کا ذبیحہ مشکوک ہے، اس لئے اجتناب کرتا ہوں۔ خیر قصہ کوتاہ میں نے ان کی وساطت سے ان کے ایک نجفی عالم دین سے رابطہ قائم کیا، ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے صاف حرام کہا۔ ان سے ان کی خوراک کے بارے میں پوچھا تو بولے کہ یہاں پر سمندر کے کنارے ہر روز کچھ دنبے ذبح ہوتے ہیں وہاں سے ہم گوشت لے آتے ہیں، اگرچہ اس میں دشواری کافی ہے، لیکن حرام نہیں کھاتے، بلکہ سبزی دال اس کا نعم البدل موجود ہے۔
یہاں پر ایک یہ غلطی کرکے ان کو بتادیا کہ میرا تعلق فقہ حنفی سے ہے، ان سے وہی آپ والا مسئلہ پوچھا تو فرمانے لگے کہ یہ ان صاحب کی اپنی تحقیق ہے، ممکن ہے ہمیں مسلمان نہ سمجھتے ہوں۔ البتہ ذبیحہ کے لئے مسلمان کا تکبیر پڑھنا شرط ہے اور مسلمان کے اصولِ دین شرط ہیں۔ بہرحال کہانی بہت لمبی ہوگئی ہے، مجھے آپ سے جو شکایت ہے اس کی گستاخی کی پہلے معافی چاہوں گا کہ آپ ایک غیرمسلم کے ذبیحہ پر یقین کرتے ہیں حلال ہے اور وہ بھی مشین سے ذبح کیا ہوا (حالانکہ پاکستان میں بھٹو دور میں یہ مذبح خانے علماء نے اسی لئے بند کرادئیے تھے)، اور ایک مسلمان کو غیرمسلم کہتے ہوئے اس کے ذبیحہ کو حرام قرار دے رہے ہیں، حالانکہ ایک مسلمان کو غیرمسلم کہنا کتنا جرم ہے لیکن یہ عام ہوچکا ہے، ہم آپس میں بھی ایک دوسرے کو غیرمسلم کہہ جاتے ہیں، مجھے یہ بات دکھ دیتی ہے کہ آپ جیسے جید عالم ایسے مسائل بیان فرمائیں کہ جب روس، امریکہ افغانستان کے بہانے ہم کو مٹانے کی کوشش میں ہیں۔
بہرحال قبلہ مجھ نااہل اور جاہل کی سوچ کا جہاں تک تعلق ہے وہ یہ کہ میری عمر تقریباً پچاس سال ہوچکی ہے، یہ مسائل کبھی بھی پہلے نہیں اٹھائے گئے، یہ اس وقت اٹھے جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا، مجھے یہ شک ہو رہا ہے کہ وائٹ ہاوٴس کا حکم سعودیہ کی سنہری تھیلی میں ہم تک پہنچایا جارہا ہو، اور امریکہ اپنی شکست کا بدلہ ایران کے بجائے مسلمانوں سے لینا چاہتا ہو اور اس میں ہماری غربت سے فائدہ اٹھا رہا ہو، خدا کرے میرے خیالات غلط ہوں۔ قبلہ میری آخر میں گزارش ہے کہ مجھے معاف رکھنا اور التماس ہے کہ ہمیں اخوت کا سبق دیں اور اگر آج یہ شیعہ سنی کی جنگ ہے تو کل یہ بریلوی دیوبندی تک پہنچے گی تاوقتیکہ برصغیر میں مسلمانوں کا نام ختم ہو۔ آپ کا اشارہ ہمارے لئے حکم کا درجہ رکھتا ہے، عرب کے مسلمانوں سے کفر خائف نہیں، ثبوت کے لئے سعودیہ کی حکومت اور عوام کی حالت سے آپ واقف ہیں، جو کہ عالم اسلام کا مرکز ہے، باقی اس شیعہ سنی جنگ میں کتنے مسلمان قتل ہوں گے اس کے عذاب و ثواب میں آپ برابر کے شریک ہوں گے۔
ج… جہاں تک آپ کے اس ارشاد کا تعلق ہے کہ “میں غیرمسلم کے مشینی ذبیحہ کو بھی حلال کہتا ہوں” تو یہ آپ کا نرا حسن ظن ہے، اہل کتاب کا ذبیحہ تو قرآن مجید میں حلال قرار دیا گیا ہے اور مشینی ذبیحہ کو میں مردار سمجھتا ہوں۔ اسی طرح اہل کتاب کے علاوہ کسی دوسرے غیرمسلم کا ذبیحہ بھی مردار ہے۔ جہاں تک آپ کے اس فقرے کا تعلق ہے کہ “میں مسلمان کے ذبیحہ کو حرام کہتا ہوں” یہ بھی غلط ہے۔ شیعہ اثنا عشری کے بارے میں میں نے یہ لکھا تھا کہ:
۱:…قرآن کریم کو تحریف شدہ سمجھتے ہیں۔
۲:…تمام اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کو کافر و مرتد یا ان کے حلقہ بگوش سمجھتے ہیں۔
۳:…بارہ اماموں کا درجہ انبیاء کرام علیہم السلام سے بڑھ کر سمجھتے ہیں۔
یہ تو آپ کو حق حاصل ہے کہ آپ مجھ سے شیعوں کے ان عقائد کا ثبوت طلب کریں کہ میں نے ان پر بے بنیاد الزام لگایا ہے یا واقعی ان کی مستند کتابوں میں اور ان کے مجتہد علماء کے یہ عقائد ہیں۔ میں جب آپ چاہیں اس کا ثبوت ان کی تازہ ترین کتابوں سے جو اب بھی ہند و پاک اور ایران میں چھپ رہی ہیں، پیش کرنے کو حاضر ہوں۔ اور جب ان کے یہ عقائد ثابت ہوجائیں تو آپ ہی فرمائیے کہ ان عقائد کے بعد بھی ان کو مسلمان ہی سمجھئے گا؟ اور آپ کا یہ خیال کہ “یہ مسائل اس وقت اٹھائے گئے ہیں جب ایران میں “اسلامی” انقلاب آیا” یہ آنجناب کی غلط فہمی ہے، اس ناکارہ نے آج سے ۹، ۱۰ سال پہلے “اختلافِ امت او رصراطِ مستقیم” لکھی تھی، اس وقت “خمینی انقلاب” کا کوئی اتا پتا نہیں تھا، اس میں بھی میں نے شیعہ عقائد کے انہی تین نکات پر بحث کرتے ہوئے لکھا تھا کہ:
“شیعہ مذہب نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے پہلے دن سے امت کا تعلق اس کے مقدس نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کاٹ دینا چاہا، اس نے اسلام کی ساری بنیادوں کو اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کی، اور اسلام کے بالمقابل ایک نیا دین تصنیف کر ڈالا۔ آپ نے سنا ہوگا کہ شیعہ مذہب اسلام کے کلمہ پر راضی نہیں، بلکہ اس میں “علی ولی اللہ وصی رسول اللہ وخلیفتہ بلافصل” کی پیوندکاری کرتا ہے، بتائیے! جب اسلام کا کلمہ اور قرآن بھی شیعوں کے لئے لائق تسلیم نہ ہو تو کس چیز کی کسر باقی رہ جاتی ہے؟ اور یہ ساری نحوست ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بغض و عداوت کی، جس سے ہر موٴمن کو اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے۔” (ص:۲۴)
اسی میں شیعہ مذہب کی بنیاد “بغضِ صحابہ” کا تذکرہ کرتے ہوئے میں نے لکھا تھا:
“الغرض یہ تھی وہ غلط بنیاد جس پر شیعہ نظریات کی عمارت کھڑی کی گئی، ان عقائد و نظریات کے اولین موجد وہ یہودی الاصل منافق تھے (عبداللہ بن سبا اور اس کے رفقاء ) جو اسلامی فتوحات کی یلغار سے جل بھن کر کباب ہوگئے تھے۔”
آنجناب کا “خمینی انقلاب” کو “اسلامی انقلاب” کہنا اس امر کی دلیل ہے کہ آنجناب کو خمینی صاحب کے عقائد و نظریات کا علم نہیں۔ میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ مولانا محمد منظور نعمانی کی کتاب “ایرانی انقلاب” کا مطالعہ فرمالیں یا کم سے کم ماہنامہ بینات کراچی ربیع الاول اور ربیع الثانی ۱۴۰۷ھ کے شماروں میں اس ناکارہ نے جو کچھ لکھا ہے اس کو دیکھ لیں بشرطِ انصاف، آپ کی غلط فہمی دور ہوجائے گی۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ کیسا “اسلامی انقلاب” ہے جس میں حضرات خلفائے راشدین اور اکابر صحابہ کو کافر و منافق اور مکار و خودغرض کہہ کر تبرا کیا جائے اور جس میں چالیس فیصد سنی آبادی کو کچل کر رکھ دیا جائے، نہ انہیں اپنے مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت ہو، اور نہ آواز اٹھانے کی، اگر اس کا نام “اسلامی انقلاب” ہے تو شاید ہمیں “اسلامی انقلاب” کی تعریف بدلنی پڑے گی۔ آپ کا یہ کہنا کہ یہ سب کچھ امریکہ بہادر کے اشارہٴ چشم و ابرو پر ہو رہا ہے اور یہ کہ وہائٹ ہاوٴس کا حکم سعودیہ کی سنہری تھیلیوں میں ہم تک پہنچایا جارہا ہے، یہ آنجناب کا حسن ظن ہے اور میں آپ کو اس میں معذور سمجھتا ہوں، اس لئے کہ یہ بات آپ کی سمجھ میں آہی نہیں سکتی کہ آج کے دور میں کوئی روپے پیسے کے لالچ کے بغیر محض رضائے الٰہی اور امتِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوات والتسلیمات کی خیرخواہی کی غرض سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ بہرحال اس کا فیصلہ “روزِ جزا” میں ہوگا کہ اس ناکارہ پر آنجناب کا یہ الزام کس حد تک حق بجانب تھا؟
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel