Home » » کیا “سیدا شباب اھل الجنة” والی حدیث صحیح ہے؟

کیا “سیدا شباب اھل الجنة” والی حدیث صحیح ہے؟


کیا “سیدا شباب اھل الجنة” والی حدیث صحیح ہے؟
س… ایک دوست نے گفتگو کے دوران کہا کہ جمعہ کے خطبہ میں جو حدیث عموماً پڑھی جاتی ہے “الحسن والحسین سیدا شباب اھل الجنة” یہ مولویوں کی گھڑی ہوئی ہے، ورنہ اہل جنت میں تو انبیاء کرام بھی ہوں گے، کیا حضرت حسن و حسین ان کے بھی سردار ہوں گے؟ آپ سے گزارش ہے کہ اس پر روشنی ڈالیں کہ اس دوست کی بات کہاں تک صحیح ہے؟
ج… یہ حدیث تین قسم کے الفاظ سے متعدد صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) سے مروی ہے، چنانچہ حدیث کے جو الفاظ سوال میں مذکور ہیں، جامع صغیر میں اس کے لئے مندرجہ ذیل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی احادیث کا حوالہ دیا گیا ہے:
۱:…حضرت ابوسعید خدری: مسند احمد، ترمذی۔
۲:…حضرت عمر: طبرانی فی الکبیر۔
۳:…حضرت علی: طبرانی فی الکبیر۔
۴:…حضرت جابر: طبرانی فی الکبیر۔
۵:…حضرت ابوہریرہ: طبرانی فی الکبیر۔
۶:…حضرت اسامہ بن زید: طبرانی فی الاوسط۔
۷:…حضرت برأ بن عازب: طبرانی فی الاوسط۔
۸:…حضرت ابن مسعود: ابن عدی۔
ایک اور حدیث کے الفاظ ہیں:
“الحسن والحسین سیدا شباب اھل الجنة وابواھما خیر منھما۔”
ترجمہ:…”حسن اور حسین جوانانِ جنت کے سردار ہیں اور ان کے والدین ان سے افضل ہیں۔”
اس لئے مندرجہ ذیل صحابہ کرام کی روایت کا حوالہ دیا ہے:
۱:…ابن عمر: ابن ماجہ، مستدرک۔
۲:…قرہ بن ایاس: طبرانی فی الکبیر۔
۳:…مالک بن حویرث: طبرانی فی الکبیر۔
۴:…ابن مسعود: مستدرک۔
اس حدیث کے یہ الفاظ بھی مروی ہیں:
“الحسن والحسین سیدا شباب اھل الجنة الا ابنی الخالة عیسیٰ بن مریم ویحییٰ بن زکریا، وفاطمة سیدة نساء اھل الجنة الا ما کان من مریم بنت عمران۔”
ترجمہ:…”حسن و حسین جوانانِ جنت کے سردار ہیں، سوائے دو خلیرے بھائیوں عیسیٰ بن مریم اور یحییٰ بن زکریا علیہم السلام کے اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں، سوائے مریم بنت عمران کے۔”
یہ روایت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مسند احمد، صحیح ابن حبان، مسند ابی یعلیٰ، طبرانی، معجم کبیر اور مستدرک حاکم میں مروی ہے۔
مجمع الزوائد ج:۹ ص:۱۸۳، ۱۸۴ میں یہ حدیث حضرت حذیفہ بن یمان اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما سے بھی نقل کی ہے، اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث ۱۳ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے (جن میں سے بعض احادیث صحیح ہیں، بعض حسن اور بعض ضعیف) اس لئے یہ حدیث بلاشبہ صحیح ہے، بلکہ حافظ سیوطی نے اس کو متواترات میں شمار کیا ہے جیسا کہ فیض القدیر شرح جامع صغیر (ج:۲ ص:۴۱۵) میں نقل کیا ہے۔
رہا یہ کہ اہل جنت میں تو انبیاء کرام علیہم السلام بھی ہوں گے، اس کا جواب یہ ہے کہ جوانانِ اہل جنت سے مراد وہ حضرات ہیں جن کا انتقال جوانی میں ہوا ہو، ان پر حضرات حسنین رضی اللہ عنہما کی سیادت ہوگی، حضرات انبیاء کرام علیہم السلام اس سے مستثنیٰ ہیں، اسی طرح حضرات خلفائے راشدین اور وہ حضرات جن کا انتقال پختہ عمر میں ہوا وہ بھی اس میں شامل نہیں، چنانچہ ایک اور حدیث میں ہے:
“وابوبکر وعمر سیدا کھول اھل الجنة من الاولین والآخرین ما خلا النبیین والمرسلین۔”
ترجمہ:…”ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سردار ہیں اہل جنت کے پختہ عمر کے لوگوں کے اولین و آخرین سے، سوائے انبیاء و مرسلین کے۔”
یہ حدیث بھی متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:
۱:…حضرت علی (مسند احمد ج:۱ ص:۸، ترمذی ج:۲ ص:۲۰۷، ابن ماجہ ص:۱۰)۔
۲:…حضرت انس (ترمذی ج:۲ ص:۲۰۷)۔
۳:…حضرت ابوججیفہ (ابن ماجہ ص:۱۱)۔
۴:…حضرت جابر (طبرانی فی الاوسط، مجمع الزوائد ج:۹ ص:۵۳)۔
۵:…حضرت ابو سعید خدری (ایضاً)۔
۶:…حضرت ابن عمر (بزار، مجمع الزوائد ج:۹ ص:۵۳)۔
۷:…حضرت ابن عباس (امام ترمذی نے اس کا حوالہ دیا ہے ج:۲ ص:۲۰۷)۔
اس حدیث میں حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کے کہول (ادھیڑ عمر) اہل جنت کے سردار ہونے کے ساتھ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے استثناء کی تصریح ہے، ان دونوں احادیث کے پیش نظر یہ کہا جائے گا کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے علاوہ اہل جنت میں سے جن حضرات کا انتقال پختہ عمر میں ہوا، ان کے سردار حضرات شیخین رضی اللہ عنہما ہوں گے اور جن کا جوانی میں انتقال ہوا ان کے سردار حضرات حسنین رضی اللہ عنہما ہوں گے، والله اعلم!
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel