امریکا نے 2004 سے اب تک پاکستان کے قبائلی علاقوں پر 307 ڈرون حملے کیے جس میں ایک اندازے کے مطابق 1562 سے 2377
افراد شہید ہو ئے ۔دی نیو امریکن فاونڈیشن کے مطابق 2004 میں امریکی صدرجارج ڈبلیو بش نے پاکستانی علاقوں میں ڈورن حملوں کی اجازت دی۔جارج بش کے دور میں 45 ڈرون حملے کیے گئے لیکن 2009 میں جب صدر اوباما نے عہدہ سنبھالا تو ڈورن حملوں کی تعداد میں بڑی حد تک اضافہ ہوا۔پہلے 40 دنوں میں ایک حملہ ہوتا تھا جو 2011 کے وسط تک چار دنوں میں ایک حملے تک پہنچ گیا۔ امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ 307 ڈرون حملوں میں سے 70 فیصد شمالی وزیرستان پر کیے گئے۔ کم از کم 10 حملوں میں اہم طالبان کمانڈر سمیت سینکڑوں افراد شہید ہو ئے۔ ڈیٹا کے مطابق 2011 میں ڈرون حملوں میں 6فی صد شہری نشانہ بنے جبکہ مجموعی طور پرڈرون حملوں میں 16 فیصد عام شہری شہید ہوئے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2004 سے 2007تک ڈرون حملوں میں 92طالبان اور8شہری شہید ہو ئے ۔2008 میں 144شہری اور 149 طالبان شہید ہو ئے ۔2009 میں کیے گئے ڈرون حملوں میں384طالبان اور 163شہری نشانہ بنے۔2010میں ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے شدت پسندوں کی تعداد780اور شہریوں کی تعداد 40تھی۔2011میں26شہری اور 431شدت پسند شہید ہوئے۔ 2012میں کیے گئے ڈرون حملوں میں 153 افراد شہید ہوئے اور کوئی شہری نہیں مارا گیا۔ دی نیو امریکن فاونڈیشن کی رپورٹ کے مطابق فاٹا کے 90 فیصد اور پورے پاکستان کے 75فیصد عوام پاکستانی علاقوں میں امریکی فوجی کارروائی کی مخالف کرتے ہیں اور ڈرون حملوں کو غیر ضروی قرار دیتے ہیں۔ |
پاکستان میں ھونے والے ڈرون حملوں کی مکمل رپوٹ
Labels:
مضامین