مسلک اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے غیور علماء کرام
،طالبعلوں سُنی نوجوانوں ایک بہت مودبانہ گزارش ہے آپ لوگوں سے کتنی دیر تک
آپ اپنے معصوم اساتذہ ،طلباء کے جنازے اُٹھاتے رہو گے؟ اگر آپ یہ سمجھتے
ہیں کہ شیعہ کافروں کا جھگڑاصرف سپاہ صحابہ سے تھا تو غلط فہمی اُسی دن ہی
دور ہوگئی جب ،جھنگ میں 5 بزرگ علماء کوایک گاڑی میں شہید کر دیا گیا تھا ،
جن 80 سالہ بزرگ عالم دین حضرت شیخ الہند کے شاگردمولانا سید صادق حسین
شاہ اور اُن کے رفقاء کو شہید کیا گیا تھایہ ابتداء تھی اصل میں شیعہ کی
ایک مسلک کیخلاف اصل میں تو علماء اکرام کو اُسی دن یہ سمجھ لینا چاہیئے
تھا جو طبقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰ لہ وسلم کے شاگردوں کو دھوکہ دے کر
شہید کرسکتا ہے تو وہ میرےاور تیرےمولوی کو کیسے بخشے گا؟ اسی صورتحال کا
سامنا ہیں شہر کراچی میں بھی ہے ہم لوگ باوجود اکثریت میں ہیں ہر لحاظ سے
،ہمارےعلماءاورمدارس کے طلباء کو خاص طور پر ہر روز نشانہ بنایا جا رہا
ہےاور لوگ مزمتی بیان شائع کرکے کہ اپنی ذمہ داریوں سےسبکدوش
ہو جاتے ہیں،بلکہ علماء کو یہ کہتے ہوئے بھی سُنا گیاکہ ہمارا کسی فرقہ
واریت سے کوئی تعلق نہیں تو پھر ہمارےمدارس کے بچوں کو کیوں نشانہ بنایا
جارہا ہے،پھر اُسی مدرسے کہ شیخ الحدیث مولانا اسماعیل کو بھی شہید کر دیا
گیا لیکں کسی نے کوئی آوابلند نہیں کی،اس سے پہلے مولانا یوسف
لدھیانوی،مفتی نظام الدین شامزئی ،مولانا مفتی سعیدجلالپوری،مولانا مفتی
عتیق الرحمان،مولانا اکرم شیخوپوری یہ کچھ نام ہیں ایسے جید علماء کے مثال
کے طور پر جن صرف مسلک کی بنیاد پر کراچی میں شہید کیا گیا ،، دنیائے شیعت
کا ایک بھی پنڈت ان علماء کی جوتیوں کے برابر بھی نہیں ہوسکتا لیکن ہمارے
مسلک کی طرف سےصرف مذمتی بیانوں کے کوئی ایسا خاص لائحہ عمل نہیں دیا گیا
جس کی وجہ سے دو دن پہلے جمیعتہ العلماء اسلام کے دو کارکنوں کو کراچی میں
شہید کیا گیا،پھر 17 جنوری کو ختم نبوت کے مولانا حافظ محمد اجمل صاحب کو
ساتھی سمیت شہید کیا گیا ،اسی دن جامعہ عربیہ احسن العلوم کے دو طلباءکو
پھر نشانہ بنایا گیا، یہ تھی ایک مختصر سی التجاء اگر کسی ساتھی کو میری
کسی بات سے کوئی تکلیف پہنچے معذرت خواہ ہوں لیکن ہم کب آخر اپنے بارے میں
سوچیں گے ؟؟؟؟