حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا زمانہ
س… روزنامہ جنگ میں آپ کا مضمون علاماتِ قیامت پڑھا، اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ ہر مسئلے کا حل اطمینان بخش طور پر اور حدیث و قرآن کے حوالے سے دیا کرتے ہیں۔ یہ مضمون بھی آپ کی علمیت اور تحقیق کا مظہر ہے۔ لیکن ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ پورا مضمون پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ اور حضرت عیسیٰ کے کفار اور عیسائیوں سے جو معرکے ہوں گے ان میں گھوڑوں، تلواروں، تیرکمانوں وغیرہ کا استعمال ہوگا، فوجیں قدیم زمانے کی طرح میدانِ جنگ میں آمنے سامنے ہوکر لڑیں گی۔ آپ نے لکھا ہے کہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ قسطنطنیہ سے نو گھڑسواروں کو دجال کا پتہ معلوم کرنے کے لئے شام بھیجیں گے، گویا اس زمانے میں ہوائی جہاز دستیاب نہ ہوں گے۔ پھر یہ کہ حضرت عیسیٰدجال کو ایک نیزے سے ہلاک کریں گے، اور یاجوج ماجوج کی قوم بھی جب فساد برپا کرنے آئے گی تو اس کے پاس تیرکمان ہوں گے۔ یعنی وہ اسٹین گن رائفل، پسٹل اور تباہ خیز بموں کا زمانہ نہ ہوگا۔ زمین پر انسان کے وجود میں آنے کے بعد سے سائنس برابر ترقی کر رہی ہے اور قیامت کے آنے تک تو اس میں قیامت خیز ترقی ہوچکی ہوگی۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ ، اللہ کے حکم سے چند خاص آدمیوں کے ہمراہ یاجوج ماجوج کی قوم سے بچنے کے لئے کوہِ طور کے قلعے میں پناہ گزیں ہوں گے، یعنی دنیا کے باقی اربوں انسانوں کو جو سب مسلمان ہوچکے ہوں گے، یاجوج ماجوج کے رحم و کرم پر چھوڑ جائیں گے۔ اتنے انسان تو ظاہر ہے اس قلعے میں بھی نہیں سماسکتے۔ میں نے کسی کتاب میں یہ دعا پڑھی تھی جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ دجال سے بچنے کے لئے مسلمانوں کو بتائی تھی، مجھے یاد نہیں رہی۔ مندرجہ بالا وضاحتوں کے علاوہ وہ دعا بھی تحریر فرمادیں تو عنایت ہوگی۔
ج… انسانی تمدن کے ڈھانچے بدلتے رہتے ہیں، آج ذرائع مواصلات اور آلات جنگ کی جو ترقی یافتہ شکل ہمارے سامنے ہے، آج سے ڈیڑھ دو صدی پہلے اگر کوئی شخص اس کو بیان کرتا تو لوگوں کو اس پر “جنون” کا شبہ ہوتا۔ اب خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ سائنسی ترقی اسی رفتار سے آگے بڑھتی رہے گی یا خودکشی کرکے انسانی تمدن کو پھر تیر و کمان کی طرف لوٹادے گی؟ ظاہر ہے کہ اگر یہ دوسری صورت پیش آئے جس کا خطرہ ہر وقت موجود ہے اور جس سے سائنس دان خود بھی لرزہ براندام ہیں، تو ان احادیثِ طیبہ میں کوئی اشکال باقی نہیں رہ جاتا جن میں حضرت مہدی علیہ الرضوان اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے کا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔
فتنہٴ دجال سے حفاظت کے لئے سورہٴ کہف جمعہ کے دن پڑھنے کا حکم ہے، کم از کم اس کی پہلی اور پچھلی دس دس آیتیں تو ہر مسلمان کو پڑھتے رہنا چاہئے، اور ایک دعا حدیث شریف میں یہ تلقین کی گئی ہے:
“اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ۔”
ترجمہ:…”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنے سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے ہر فتنے سے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں گناہ سے اور قرض و تاوان سے۔”