موت کے بعد مردہ کے تاثرات
س… موت کے بعد غسل، جنازے اور دفن ہونے تک انسانی روح پر کیا بیتتی ہے؟ اس کے کیا احساسات ہوتے ہیں؟ کیا وہ رشتہ داروں کو دیکھتا اور ان کی آہ و بکا کو سنتا ہے؟ جسم کو چھونے سے اسے تکلیف ہوتی ہے یا نہیں؟
ج… موت کے بعد انسان ایک دوسرے جہان میں پہنچ جاتا ہے، جس کو “برزخ” کہتے ہیں۔ وہاں کے پورے حالات کا اس جہان میں سمجھنا ممکن نہیں، اس لئے نہ تو تمام کیفیات بتائی گئی ہیں، نہ ان کے معلوم کرنے کا انسان مکلف ہے، البتہ جتنا کچھ ہم سمجھ سکتے تھے عبرت کے لئے اس کو بیان کردیا گیا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ میت پہچانتی ہے کہ کون اسے غسل دیتا ہے، کون اسے اٹھاتا ہے، کون اسے کفن پہناتا ہے اور کون اسے قبر میں اتارتا ہے۔ (مسند احمد، معجم اوسط طبرانی)
ایک اور حدیث میں ہے کہ جب جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو اگر نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے چلو، اور نیک نہ ہو تو کہتا ہے کہ ہائے بدقسمتی! تم مجھے کہاں لئے جارہے ہو؟ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
ایک اور حدیث میں ہے کہ جب میت کا جنازہ لے کر تین قدم چلتے ہیں تو وہ کہتا ہے:
“اے بھائیو! اے میری نعش اٹھانے والو! دیکھو! دنیا تمہیں دھوکا نہ دے، جس طرح اس نے مجھے دھوکا دیا، اور وہ تمہیں کھلونا نہ بنائے جس طرح اس نے مجھے کھلونا بنائے رکھا۔ میں جو کچھ پیچھے چھوڑے جارہا ہوں وہ تو وارثوں کے کام آئے گا مگر بدلہ دینے والا مالک قیامت کے دن اس کے بارے میں مجھ سے جرح کرے گا اور اس کا حساب و کتاب مجھ سے لے گا۔ ہائے افسوس! کہ تم مجھے رخصت کر رہے ہو اور تنہا چھوڑ کر آجاوٴگے۔” (ابن ابی الدنیا فی القبور)
ایک اور حدیث میں ہے (جو بہ سند ضعیف ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے) کہ میت اپنے غسل دینے والوں کو پہچانتی ہے اور اپنے اٹھانے والوں کو قسمیں دیتی ہے، اگر اسے روح و ریحان اور جنتِ نعیم کی خوشخبری ملی ہو تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، اور اگر اسے جہنم کی بدخبری ملی ہو تو کہتا ہے: خدا کے لئے مجھے نہ لے جاوٴ۔ (ابوالحسن بن براء، کتاب الروضہ)
یہ تمام روایات حافظ سیوطی کی “شرح الصدور” سے لی گئی ہیں۔
قبر میں جسم سے روح کا تعلق
س… انسان جب مرجاتا ہے تو اس کی روح اپنے مقام پر چلی جاتی ہے لیکن مردے سے جب قبر میں سوال و جواب ہوتا ہے تو کیا پھر روح کو مردہ جسم میں لوٹادیا جاتا ہے یا اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے مردے کو قوت گویائی عطا کردیتا ہے؟ قبر میں عذاب صرف جسم کو ہوتا ہے یا روح کو بھی برابر کا عذاب ہوتا ہے؟
ج… حدیث پاک میں روح کے لوٹانے کا ذکر آتا ہے، جس سے مراد ہے جسم سے روح کا تعلق قائم کردیا جانا۔ روح خواہ علّییّن میں ہو یا سجین میں، اس کو بدن سے ایک خاص نوعیت کا تعلق ہوتا ہے، جس سے بدن کو بھی ثواب و عذاب اور رنج و راحت کا ادراک ہوتا ہے، عذاب و ثواب تو روح و بدن دونوں کو ہوتا ہے، مگر دنیا میں روح کو بواسطہ بدن راحت و الم کا ادراک ہوتا ہے اور برزخ یعنی قبر میں بدن کو بواسطہ روح کے احساس ہوتا ہے، اور قیامت میں دونوں کو بلاواسطہ ہوگا۔
نوٹ:۱:…”علّییّن” کا مادہ علو ہے، اور اس کا معنی بلندی ہے، یعنی علّییّن آسمانوں پر ایک بہت ہی عالی شان مقام ہے، جہاں نیک لوگوں کی ارواح پہنچائی جاتی ہیں وہاں ملاء اعلیٰ کی جماعت ان مقربین کی ارواح کا استقبال کرتی ہے۔
۲:…”سجّین” کا مادہ سجن ہے اور سجن عربی زبان میں قیدخانے کو کہتے ہیں، اس میں تنگی، ضیق اور پستی کا معنی پایا جاتا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ سجین ساتوں زمینوں کے نیچے ہے۔ غرض بدکاروں کے اعمال و ارواح مرنے کے بعد اسی قیدخانے میں رکھی جاتی ہیں، جبکہ نیک لوگوں کے اعمال اور ارواح ساتوں آسمانوں سے اوپر موجود علّییّن میں نہایت اعزاز و اکرام کے ساتھ رکھی جاتی ہیں۔
دفنانے کے بعد روح اپنا وقت کہاں گزارتی ہے؟
س… دفنانے کے بعد روح اپنا وقت آسمان پر گزارتی ہے یا قبر میں یا دونوں جگہ؟
ج… اس بارے میں روایات بھی مختلف ہیں اور علماء کے اقوال بھی مختلف ہیں۔ مگر تمام نصوص کو جمع کرنے سے جو بات معلوم ہوتی ہے وہ یہ کہ نیک ارواح کا اصل مستقر علّییّن ہے (مگر اس کے درجات بھی مختلف ہیں)، بد ارواح کا اصل ٹھکانا سجین ہے اور ہر روح کا ایک خاص تعلق اس کے جسم کے ساتھ کردیا جاتا ہے، خواہ جسم قبر میں مدفون ہو یا دریا میں غرق ہو، یا کسی درندے کے پیٹ میں۔ الغرض جسم کے اجزاء جہاں جہاں ہوں گے روح کا ایک خاص تعلق ان کے ساتھ قائم رہے گا اور اسی خاص تعلق کا نام برزخی زندگی ہے، جس طرح نورِ آفتاب سے زمین کا ذرہ چمکتا ہے، اسی طرح روح کے تعلق سے جسم کا ہر ذرہ “زندگی” سے منور ہوجاتا ہے، اگرچہ برزخی زندگی کی حقیقت کا اس دنیا میں معلوم کرنا ممکن نہیں۔