اسامہ بن لادن کی یمنی بیوی کے حیرت انگیز انکشافات
اسامہ
بن لادن کو پاکستانی فوج نے اپنے پاس رکھا جب ریٹ بڑھ گے تو سودا کر لیا
گیا …آپرشن میں پاکستانی فوج بھی تھی …اسامہ کی یمنی بیوی کا انٹرویو
شیخ اسامہ بن لادن کی یمنی زوجہ محترمہ ’’امل الصداح‘‘ جو ایبٹ آباد میں
واقع گھر پر حملہ ہونے کے وقت شیخ کے ساتھ تھی اور شیخ رحمہ اللہ نے ان کے
سامنے شہادت پائی تھی۔
سعودی اخبار عکاظ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکی حکومت کی من گھڑت داستان اور پاکستانی حکومت کی ایبٹ آباد کمیشن کی تحقیقی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے پہلی مرتبہ انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے قاتل امریکی اور پاکستانی فوجی تھے، جنہوں نے مشترکہ طور پر آپریشن کیا اور گھر پر پاکستانی وامریکی فوجیوں نے مل کر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے آنکھوں دیکھی صورتحال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں سے اتر کر فوجیوں نے جب گھر پر حملہ کیا تو گھر میں موجود بھائیوں نے ان کے ساتھ زبردست جھڑپ کرتے ہوئے ان کا مقابلہ کیا۔ حملہ آور پاکستانی فوجی اور امریکی فوجی بہت بڑی تعداد میں تھے اور انہوں نے گھر کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرکے سارے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ: ’’فوجی گھر میں بڑی تیزی کے ساتھ داخل ہوئے اور جھڑپ کے آغاز میں ہی شیخ اسامہ بن لادن نے اپنے ہتھیار پکڑتے ہوئے کمرے میں موجود کھڑکی سے ان کا مقابلہ کرنا شروع کردیا۔ اس دوران اچانک ایک گولی آکر ان کے چہرہ کی طرف سے سر میں لگی جس سے وہ فوراً شہید ہوکر گرگئے اور ان کی روح اپنے خالق کی طرف پرواز کرگئی۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ: ’’یہ اللہ تعالی کی طرف سے شیخ کے اوپر خاص رحمت تھی کہ شیخ کا جھڑپ کرنے اور ان کی شہادت کے دوران صرف چند منٹ لگے۔ یہاں تک کہ جب ان کو گولی لگی تو وہ بغیر کسی تاخیر کے فوراً شہید ہوگئے۔ اللہ ان پر رحم کرے۔
امریکی گھر میں داخل ہونے کے بعد کمرے میں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ شیخ شہید ہوچکے ہیں۔ وہ فوراً شیخ کی لاش کو لیکر ہیلی کاپٹر کی طرف روانہ ہوئے اور شیخ کی لاش کے ساتھ امریکی میرینز کے افسران ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر کو جلدی سے اڑایا، مگر اڑنے کے کچھ دیر بعد ہی ہیلی کاپٹر دھماکے سے تباہ ہوگیا اور اس میں سے کچھ باقی نہیں بچا۔
ہیلی کاپٹر میں جو سوار تھے، ان میں سے بھی کوئی زندہ نہیں بچا اور ان سب کے صرف جسموں کے ٹکڑے اور چیتھڑے ملے جبکہ ہیلی کاپٹر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ: ’’اسی وجہ سے شیخ کی شہادت اور ان کی لاش کی خبر کو چھپایا گیا کیونکہ اوباما اور وائٹ ہاؤس والے کارروائی کو براہ راست دیکھ رہے تھے اور ہیلی کاپٹر کے دھماکے سے تباہ ہونے کی وجہ سے ان کے چہرے پر خوف اور حیرانگی کے اثرات نمایاں تھے۔ وہ شیخ کی لاش کو صحیح وسلامت لیکر جانا چاہتے تھے تاکہ وہ دنیا کو دکھا سکیں کہ شیخ رحمہ اللہ ان کے سامنے شہید پڑے ہوئے ہیں اور اس طرح وہ یہ ثابت کرسکیں کہ وہ کامیاب ہوگئے ہیں۔
اللہ تعالی نے ان کے منصوبوں کو خاک میں ملایا اور ان کو ذلیل ورسوا کرتے ہوئے ان کی تدبیر کو ان ہی کے اوپر لٹادیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ: ’’اس وجہ سے انہوں نے سمندر کے اوپر شیخ کے شہید ہونے کا جشن منایا اور شیخ کے جسد مبارک کو سمندر برد کرنے کا ڈرامہ رچایا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھا۔
سعودی اخبار عکاظ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکی حکومت کی من گھڑت داستان اور پاکستانی حکومت کی ایبٹ آباد کمیشن کی تحقیقی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے پہلی مرتبہ انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کے قاتل امریکی اور پاکستانی فوجی تھے، جنہوں نے مشترکہ طور پر آپریشن کیا اور گھر پر پاکستانی وامریکی فوجیوں نے مل کر حملہ کیا تھا۔
انہوں نے آنکھوں دیکھی صورتحال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں سے اتر کر فوجیوں نے جب گھر پر حملہ کیا تو گھر میں موجود بھائیوں نے ان کے ساتھ زبردست جھڑپ کرتے ہوئے ان کا مقابلہ کیا۔ حملہ آور پاکستانی فوجی اور امریکی فوجی بہت بڑی تعداد میں تھے اور انہوں نے گھر کا چاروں اطراف سے محاصرہ کرکے سارے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ: ’’فوجی گھر میں بڑی تیزی کے ساتھ داخل ہوئے اور جھڑپ کے آغاز میں ہی شیخ اسامہ بن لادن نے اپنے ہتھیار پکڑتے ہوئے کمرے میں موجود کھڑکی سے ان کا مقابلہ کرنا شروع کردیا۔ اس دوران اچانک ایک گولی آکر ان کے چہرہ کی طرف سے سر میں لگی جس سے وہ فوراً شہید ہوکر گرگئے اور ان کی روح اپنے خالق کی طرف پرواز کرگئی۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ: ’’یہ اللہ تعالی کی طرف سے شیخ کے اوپر خاص رحمت تھی کہ شیخ کا جھڑپ کرنے اور ان کی شہادت کے دوران صرف چند منٹ لگے۔ یہاں تک کہ جب ان کو گولی لگی تو وہ بغیر کسی تاخیر کے فوراً شہید ہوگئے۔ اللہ ان پر رحم کرے۔
امریکی گھر میں داخل ہونے کے بعد کمرے میں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ شیخ شہید ہوچکے ہیں۔ وہ فوراً شیخ کی لاش کو لیکر ہیلی کاپٹر کی طرف روانہ ہوئے اور شیخ کی لاش کے ساتھ امریکی میرینز کے افسران ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر کو جلدی سے اڑایا، مگر اڑنے کے کچھ دیر بعد ہی ہیلی کاپٹر دھماکے سے تباہ ہوگیا اور اس میں سے کچھ باقی نہیں بچا۔
ہیلی کاپٹر میں جو سوار تھے، ان میں سے بھی کوئی زندہ نہیں بچا اور ان سب کے صرف جسموں کے ٹکڑے اور چیتھڑے ملے جبکہ ہیلی کاپٹر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ: ’’اسی وجہ سے شیخ کی شہادت اور ان کی لاش کی خبر کو چھپایا گیا کیونکہ اوباما اور وائٹ ہاؤس والے کارروائی کو براہ راست دیکھ رہے تھے اور ہیلی کاپٹر کے دھماکے سے تباہ ہونے کی وجہ سے ان کے چہرے پر خوف اور حیرانگی کے اثرات نمایاں تھے۔ وہ شیخ کی لاش کو صحیح وسلامت لیکر جانا چاہتے تھے تاکہ وہ دنیا کو دکھا سکیں کہ شیخ رحمہ اللہ ان کے سامنے شہید پڑے ہوئے ہیں اور اس طرح وہ یہ ثابت کرسکیں کہ وہ کامیاب ہوگئے ہیں۔
اللہ تعالی نے ان کے منصوبوں کو خاک میں ملایا اور ان کو ذلیل ورسوا کرتے ہوئے ان کی تدبیر کو ان ہی کے اوپر لٹادیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ: ’’اس وجہ سے انہوں نے سمندر کے اوپر شیخ کے شہید ہونے کا جشن منایا اور شیخ کے جسد مبارک کو سمندر برد کرنے کا ڈرامہ رچایا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رکھا۔