پشاور :پاکستان میں ایک بار پھر دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے،پشاور سے موصولہ خبروں کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے زیر اہتمام کنونشن کے دوران دھماکے میں 40 افراد جان سے گئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
مولانا احمد لدھیانوی کی خار باجوڑ جمعیت علمائے اسلام کنونشن میں دھماکے کی مذمت
جے یو آئی کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے بتایا کہ دھماکہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ کنونشن میں مجھے بھی شرکت کرنا تھی لیکن آخری لمحے میں میں نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’دھماکہ جہاد نہیں فساد ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور ریسکیو اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور زخمی کو ہسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ دھماکے میں ان کا کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔ دوسری جانب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ میں جے یوآئی کے ورکر کنونشن کے دوران دھماکے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم اور وزیراعلی خیبرپختونخوا سے اس افسوس ناک واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر عبدالغفورحیدری نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ۔مولانا عبدالغفورحیدری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جارہے ہیں۔
ترجمان جمعیت علما اسلام خیبر پختوا عبدالجلیل جان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب دھماکا ہوا، مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا۔
عبدالجلیل جان کا کہنا ہے کہ ممبر قومی اسمبلی مولانا جمال الدین اور سینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے، جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللّٰہ دھماکے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے جلسے میں بم دھماکہ انتہائی قابل مذمت ہے، حملے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل نے واقعے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سے بات کی اور انہیں تفصیل سے آگاہ کیا۔ حکومت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔ فضل نے حامیوں سے کہا کہ آپ لوگ فوراً ہسپتال پہنچیں اور زخمیوں کو خون فراہم کریں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق یہ حملہ ملک کو کمزور کرنے کی ایک اور سازش ہے۔ حکومت دہشت ۔گردوں سے نمٹنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے
Post a Comment