Home » » قبر کے حالات برحق ہیں

قبر کے حالات برحق ہیں


قبر کے حالات برحق ہیں
س… شریعت میں قبر سے کیا مراد ہے؟ سنا ہے کہ قبر جنت کے باغوں میں ایک باغ ہوتی ہے یا جہنم کا ایک گڑھا۔ ایک ایک قبر میں کئی کئی مردے ہوتے ہیں، اگر ایک کے لئے باغ ہے تو اس میں دوسرے کے لئے گڑھا کس طرح ہوگی؟
۲:…سنتے ہیں کہ فرشتے مردے کو اٹھاکر قبر میں بٹھادیتے ہیں، تو کیا قبر اتنی کشادہ اور اونچی ہوجاتی ہے؟
۳:…سنا ہے سانس نکلتے ہی فرشتے روح آسمان پر لے جاتے ہیں پھر وہ واپس کس طرح اور کیوں آتی ہے؟ قبر کے سوال و جواب کے بعد کہاں ہوتی ہے؟
ج… قبر سے مراد وہ گڑھا ہے جس میں میت کو دفن کیا جاتا ہے اور “قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے، یا دوزخ کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔” یہ حدیث کے الفاظ ہیں۔ ایک ایک قبر میں اگر کئی کئی مردے ہوں تو ہر ایک کے ساتھ معاملہ ان کے اعمال کے مطابق ہوگا، اس کی حسی مثال خواب ہے، ایک ہی بستر پر دو آدمی سو رہے ہیں، ایک تو خواب میں باغات کی سیر کرتا ہے اور دوسرا سخت گرمی میں جلتا ہے، جب خواب میں یہ مشاہدے روزمرہ ہیں تو قبر کا عذاب و ثواب تو عالمِ غیب کی چیز ہے اس میں کیوں اشکال کیا جائے؟
۲:…جی ہاں! مردے کے حق میں اتنی کشادہ ہوجاتی ہے، ویسے آپ نے کبھی قبر دیکھی ہو تو آپ کو معلوم ہوگا کہ قبر اتنی ہی بنائی جاتی ہے جس میں آدمی بیٹھ سکے۔
۳:…حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ روح میت میں لوٹائی جاتی ہے، اب روح خواہ علّییّن یا سجین میں ہو اس کا ایک خاص تعلق بدن سے قائم کردیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بدن کو بھی ثواب یا عذاب کا احساس ہوتا ہے، مگر یہ معاملہ عالمِ غیب کا ہے، اس لئے ہمیں میت کے احساس کا عام طور سے شعور نہیں ہوتا۔ عالمِ غیب کی جو باتیں ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہیں، ہمیں ان پر ایمان لانا چاہئے۔ (صحیح مسلم ج:۲ ص:۳۸۶) کی حدیث ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: “اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ تم کو بھی عذابِ قبر سنادے جو میں سنتا ہوں۔”
اس حدیث سے چند باتیں معلوم ہوئیں:
الف:…قبر کا عذاب برحق ہے۔
ب:…یہ عذاب سنا جاسکتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کو سنتے تھے، یہ حق تعالیٰ شانہ کی حکمت اور غایت رحمت ہے کہ ہم لوگوں کو عام طور سے اس عذاب کا مشاہدہ نہیں ہوتا، ورنہ ہماری زندگی اجیرن ہوجاتی اور غیب، غیب نہ رہتا، مشاہدہ میں تبدیل ہوجاتا۔
ج:…یہ عذاب اسی گڑھے میں ہوتا ہے جس میں مردے کو دفن کیا جاتا ہے اور جس کو عرفِ عام میں قبر کہتے ہیں، ورنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ فرماتے کہ: “اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو ․․․․․․” ظاہر ہے کہ اگر عذاب اس گڑھے کے علاوہ کسی اور “برزخی قبر” میں ہوا کرتا تو تدفین کو ترک کرنے کے کوئی معنی نہیں تھے۔
Share this article :
 

Copyright © 2011. Al Asir Channel Urdu Islamic Websites Tarjuman Maslak e Deoband - All Rights Reserved
Template Created by piscean Solutions Published by AL Asir Channel
Proudly powered by AL Asir Channel