١٨ جنوری ایک عظیم مبلغ ، ایک شفیق انسان ، قابل فخر قائد مورخ اسلام ،، بے مثل خطیب لاکھوں میں ایک رہنما ، حق گو عالم دین ، عالم اسلام کی معروف شخصیت ، نڈر و بے باک قیادت ، باکردار شخصیت ، غیور مذہبی سکالر ، سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ علامہ ضیاءالرحمن فاروقی شھید رحمةاللہ عیلہ کا یوم شھادت ہے . آپ 1953میں مولنا محمد علی جانباز کے گھر پیدا ہوئے جو تحریک تحفظ ختم نبوت کے سر گرم رکن تھے اور اسی سلسلے میں آپ کی پیدائش کے وقت سکھر جیل میں پابند سلاسل تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم دارالعلوم کبیروالہ اور خیرالمدارس ملتان سے حاصل کی اور آپ نے بی اے کا امتحان پنجاب یونیورسٹی سے دیا اور امتیازی نمبر حاصل کیے۔ آپ نے 1970 میں مفتی محمود رحمہ اللہ کے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جمیعیت علما اسلام کے پنجاب کے صدر بنے آپ نے قران کا آفاقی پیغام دنیا میں پہچانے کے لیے بہت سے ممالک کے دورے کیے۔ آپ مولٰنا حق نواز جھنگوی کی شہادت کے بعد سپاہ صحابہ کے سرپرست اعلی بنے اور جھنگوی شہید رحمہ اللہ کے پیغام کو نئے جذبے اور ولولے کے ساتھ پوری دنیا میں پہنچایا ۔ فقہا ، علما اور مفتیان کرام آج بھی مولانا ضیا الرحمان فاروقی شھید رحمہ اللہ کو علم کے سمندر ہونے کا درجہ دیتے ہیں۔ مولانا ضیا الرحمان فاروقی شہید کی اگر سپاہ صحابہؓ کی جماعتی خدمات کی بات کی جائے تو مولانا حقنواز جھنگوی شہید رحمہ اللہ جب شہید ہوئے تو سپاہ صحابہؓ کے اڑھائی سو یونٹ تھے اور جب فاروقی شھید رحمہ اللہ شہید ھوئے تو پوری دنیا میں چودا ھزار یونٹ تھے اور پوری دنیا کے کونے کونے میں عظمت صحابہ کے ترانے بجائے جا رہے تھے۔ اور مولانا فاروقی شھید رحمہ اللہ نے چودہ ممالک میں سپاہ صحابہ قائم کر کے اس بات کو ثابت کر دیا کیا ان کا جینا مرنا زندگی ہر مقصد عظمت صحابہ اور دفاع صحابہؓ کا پرچار ہی کرنا تھا۔ اور انہوں نےثابت کیا کہ وہ ایک عالمی راہنما تھے مولانا ضیاالرحمان فاروقی شہید رحمہ اللہ نہ صرف اسٹیج تک اپنے موقف کے امین رہے بلکہ انہوں نے اپنا موقف وزیر اعظم تک پنہچایا اور پھر کھل کر اپنے موقف کی وضاحت کی وزرا ، ججز ، افسران بالا کے بھرے اجلاسوں میں اصحاب رسولؐ کے دشمنوں کی منافقت کو مدلل انداز میں تار تار کرنا بھی مولانا فاروقی صاحب کا ہی کمال تھا ۔ آپ کی دین اسلام کی سر بلندی کے لیے کی گئیں کوششوں کی اس برق رفتاری کو دیکھ کر شیعہ اور بالخصوص ایران برداشت نہ کر سکا اور آپ کو بیس نومبر 1995میں ایک قتل کے جھوٹے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اور آپ نے جیل میں بیٹھ کر ستائیس کتابیں لکھیں۔ اور آپ کی دو مشہور تصانیف رہبر و رہنما محمد صلی اللہ علیہ و سلم اور فیصل ایک ستارہ ہے اور ان کتابوں کے لکھنے پر آپ کو سعودی حکومت نے خصوصی ایوارڈ سے بھی نوازا آپ مجموعی طور پر ساٹھ کتب کے مصنف تھے آپ نے اپنی تقاریر و تحاریر سے اسلام کے لبادہ میں چھپے بد مذہبوں کو دنیا کے سامنے عیاں کیا حق گو ہونے کی پاداش میں آپ کئی بار پابند سلاسل رہے ۔ بالآخر آپ اٹھارہ جنوری 1997 کو لاھور سیشن کورٹ پیشی کے سلسلہ میں گئے جہاں ملک دشمن ، دشمنان اصحاب رسولؐ نے آپ کو اپنے ناپاک عزائم کا نشانہ بناتے ہوئے بم دھماکے سے آپ کے اوپر حملہ کیا جس سے 50 کے قریب پولیس اہلکار شہید ہوئے اور اسی دھماکہ میں مولانا ضیاء الرحمان فاروقی صاحب بھی شہید ہو گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون مولانا فاروقی شہید رحمہ اللہ کے بعد بلاشبہ سپاہ صحابہ کی قیادت میں وہ خلا پیدا ہوا جو رہتی دنیا تک پورا نہیں ہو سکے گا۔ 20 سال قبل حکومتی تحویل میں نشانہ بننے والے عالم دین کا خون آج بھی ریاست پر قرض ہے مولانا ضیاء الرحمان فاروقی شہید کی آج شھادت کا دن ہے ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ ہم مولانا فاروقی شہید رح کے دیے گئے نظریہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ہم مرمت سکتے ہیں لیکن شہدا کے دیے گئے مشن سے روگردانی نہیں کر سکتے ہماری دعا ہے کہ اللہ مولانا فاروقی شہید رحمة اللہ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں ان کے رستہ پر چلنے والا بنائے ( حافظ ارشد)